مندرجات کا رخ کریں

وشنو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وشنو
विष्णु
تحفظ، اچھائی، بحالیِ دھرم اور موکش کا بھگوان[1][2]
دیوناگریविष्णु
سنسکرت نقل حرفیوشنو
واہنگرود[3]
تہوارہولی، رام نوامی، کرشن جنم اشٹمی، ناریشم جاینتی، اونم، تلسی ویواہ[4]

وشنو (سنسکرت: विष्णु) ہندو مت کے اہم نظریے تری مورتی کا دوسرا جزو ہے جو خدا کی ربوبیت اور رحمت سے متصف ہے۔ یعنی اگر برہما کو تخلیق کار کے روپ میں دیکھا جاتا ہے تو وشنو اپنی رحمت و شفقت سے کائنات کو قائم رکھے ہوئے ہے لہذا اسے پالن ہار کا درجہ حاصل ہے۔ ویدوں اور اپنیشدوں میں وشنو کا بار ہا ذکر آیا ہے۔ اسے نارائن کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ فی زمانہ ہنود کی تعداد دو بڑے مکتب فکر میں بٹی ہے، ایک وشنو مت کے ماننے والے اور دوسرے شیو مت کے پیروکار۔ ان میں اول الذکر واضح اکثریت میں ہیں۔ رام اور کرشن وشنو ہی کے اوتار ہیں۔

وشنو تریمورتی کا ایک جزو ہے، بقیہ دو برہما اور شیو ہیں۔[5]

ویشنو مت کے مطابق وشنو ایک استعاراتی شخصیت ہے جو مختلف اوقات میں الگ الگ اوتار لے کر دنیا میں آتا ہے۔ وشنو کے سارے اوتار محافظ، امن پسند، نجات دہندہ اور انسانیت پسند ہوتے ہیں۔ جب بھی دنیا میں بے امنی پھیل جاتی ہے یا کوئی شیطان آفت رسانی پر اتر آتا ہے تب وشنو کا ایک اوتار دنیا میں جلوہ افروز ہوتا ہے اور اس برائی خاتمہ کر کے دنیا کو امن کا تحفہ دیتا ہے۔ راماین میں رام اور مہا بھارت میں کرشن وشنو کے دو سب سے اہم اوتار ہیں۔ اسے استعاراتی ہونے کی وجہ سے برہم بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا ایک نام نارائن بھی ہے۔ دیگر ناموں میں اننت، ترلوکی ناتھ، اشتدیو، واسودیو، وتھوبا، ہری، کیشو اور جگن ناتھ ہیں۔ اگما کی پنچ رتر میں وشنو کی عبادت کا تذکرہ تفصیل سے درج ہے۔ مہابھارت کی انوسہاسن میں وشنو کے 1000 نام درج ہیں جسے وشنو سہرسنامہ کہا جاتا ہے۔ وہ ہندو مت کے سمارت سوتر کے پانچ سب سے زیادہ پوجی جانے والی شخصیات میں سے ایک ہے۔[6]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Wendy Doniger (1999)۔ Merriam-Webster's Encyclopedia of World Religions۔ Merriam-Webster۔ صفحہ: 1134۔ ISBN 978-0-87779-044-0۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2017 
  2. Editors of Encyclopaedia Britannica (2008)۔ Encyclopedia of World Religions۔ Encyclopaedia Britannica, Inc.۔ صفحہ: 445–448۔ ISBN 978-1-59339-491-2۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2017 
  3. ^ ا ب Constance Jones، James D. Ryan (2006)۔ Encyclopedia of Hinduism۔ Infobase Publishing۔ صفحہ: 491–492۔ ISBN 978-0-8160-7564-5 
  4. Muriel Marion Underhill (1991)۔ The Hindu Religious Year۔ Asian Educational Services۔ صفحہ: 75–91۔ ISBN 978-81-206-0523-7 
  5. David White (2006)، Kiss of the Yogini, University of Chicago Press, آئی ایس بی این 978-0226894843، pages 4, 29