مندرجات کا رخ کریں

الپ ارسلان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
الپ ارسلان
Alp Arslan
الپ ارسلان کا ایک مجسمہ
سلطان سلجوقی سلطنت
4 ستمبر 1063 – 15 دسمبر 1072
پیشروطغرل اول
جانشینملک شاہ اول
شریک حیاتآقا خاتون
صفاریہ خاتون
نسلملک شاہ اول
تتش اول
عزت الدین ارسلان ارغون
باری-بار
طغرل
ایاز
طوغان شاہ
ارسلان شاہ
تکش
عائشہ خاتون
زلیخا خاتون
مکمل نام
عربی نام: ضیاء الدین(مختصراً)، عضد الدولہ
کنیت: ابو شجاع
پہلا نام: محمد
ترکی لقب: الپ ارسلان
نسب: محمد بن چغری بیگ داود بن ميكائيل بن سلجوق بن دقاق
خاندانسلجوق خاندان
والدچغری بیگ
والدہنامعلوم
پیدائش20 جنوری 1029[1]
وفات15 دسمبر 1072
مذہبسنی اسلام

الپ ارسلان ایک سلجوق سلطان تھے جو اپنے چچا طغرل بیگ کے بعد تخت پر بیٹھے۔ انھوں نے 1063ء سے 1072ء تک حکومت کی۔ بہت بیدار مغز اور بہادر بادشاہ تھا۔ مشہور مدبر نظام الملک طوسی کو اپنے باپ چغری بیگ کی سفارش پر وزیر سلطنت مقرر کیا۔ اس کے عہد میں سلجوقی سلطنت کی حدود بہت وسیع ہوئیں۔ پہلے ہرات اور جند (ماوراء النہر) کو اپنی قلمرو میں شامل کیا۔ پھر فاطمی حکمران کو شکست دے کر مکہ اور مدینہ کو اپنی قلمرو میں شامل کیا۔ اس سے اسلامی دنیا میں سلجوقیوں کا اثر و اقتدار بڑھ گیا۔ بازنطینیوں نے حملہ کیا تو 26 اگست 1071ء کو جنگ ملازکرد میں انھیں عبرتناک شکست دی۔ اور قیصر روم رومانوس چہارم کو گرفتار کر لیا۔ قیصر روم نے نہ صرف تاوان جنگ ادا کیا اور خراج دینے پر رضامند ہوا۔ بلکہ اپنی بیٹی سلطان کے بیٹے سے بیاہ دی اور آرمینیا اور جارجیا کے علاقے اس کو دے دیے۔ خوارزمی ترکوں کے خلاف ایک مہم میں قیدی بناکر لائے گئے خوارزمی گورنر یوسف الخوارزمی کی تلوار سے شدید زخمی ہوا اور 4 دن بعد 25 نومبر 1072ء کو محض 42 سال کی عمر میں انتقال کرگیا۔ الپ ارسلان کو مرو میں ان کے والد چغری بیگ کی قبر کے برابر میں دفن کیا گیا۔

جنگ ملازگرد

[ترمیم]

جنگ ملازگرد یا جنگ ملازکرد 26 اگست 1071ء (464ھ) کو سلجوقی اور بازنطینی سلطنت کے درمیان مشرقی اناطولیہ میں لڑی گئی جس میں سلجوقیوں کی قیادت الپ ارسلان اور بازنطینیوں کی قیادت رومانوس چہارم نے کی۔ جنگ سے قبل سلطان الپ ارسلان نے بازنطینی لشکر کی پیش قدمی روکنے کے لیے معاہدے کی پیشکش کی لیکن رومانوس سے اسے ٹھکرادیا جس کے نتیجے میں موجودہ ترکی میں واقع جھیل وان کے شمال مغرب میں ملازکرد کے مقام پر دونوں افواج کا ٹکراؤ ہوا۔ الپ ارسلان نے رومیوں کے خلاف شاندار فتح حاصل کی اور سلجوقی سلطنت کی حدیں اناطولیہ میں مزید آگے تک بڑھ گئیں۔

یہ جنگ بازنطینی سلطنت کے زوال کا باعث بنی اور اسی جنگ کو صلیبی جنگوں کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ جنگ ملازکرد کے نتیجے میں اناطولیہ ہمیشہ کے لیے عیسائیوں کے قبضے سے نکل گیا۔

جدید میڈیا میں

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Soviet Historical Encyclopedia. Volume I. Page 415.