ترا��م قرآن کی فہرست
قرآن مقدس |
---|
متعلقہ مضامین |
قرآن کریم، قرآن مجید یا قرآن شریف (عربی: زبان القرآن الكريم) دین اسلام اور دنیاے نظام کی بہتر اور مقدس کتاب ہے جس کے متعلق ہم سب اسلام کے سچے پیروکاروں کا اعتماد ہے کہ یہ کلام الہی ہے اور اسی بنا پر یہ انتہائی محترم و قابل عظمت کتاب ہے۔ اسے ہمارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کے ذریعے 23سال کے ارسے میں ضرورت کے مطابق اوتاری گئی۔ یہ وحی اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام لاتے تھے جیسے جیسے قرآن مجید کی آیات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوتیں آپ صلی علیہ وآلہ وسلم اسے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو سناتے اور ان آیات کے مطالب و معانی سمجھا دیتے۔ کچھ صحابہ کرام تو ان آیات کو وہیں یاد کر لیتے اور کچھ لکھ کر محفوظ کر لیتے۔ ہم سب کا عقیدہ ہے کہ قرآن شریف ہر قسم کی تاریفیں بیان کرتا ہے یہ ہماری ترکی اور کامیابی کی سب سے افضل پاک محفوظ آسمانی چارکتابیں ہیں، 1قرآن مجید 2توریت 3زبور 4انجیل یہ سبآج تک کی کمائی ہوئی سچی آسمانی کتابیں ہیں اور ان میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور قرآن مجید کو دنیا کی واحد محفوظ اور افضل کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے اور اس کی تلاوت عبادت ہے۔ اور صحف ابراہیم، زبور اور تورات و انجیل کے بعد آسمانی کتابوں میں یہ سب سے افضل آخری کتاب ہے اور سابقہ آسمانی کتابوں کی بھی تصدیق کرنے والی کتاب ہے اب اس کے بعد کوئی آسمانی کتاب نازل نہیں ہوگی۔ قرآن کی فصاحت و بلاغت کے پیش نظر اسے لغوی و مذہبی لحاظ سے تمام عربی کتابوں میں اعلیٰ ترین مقام حاصل ہے۔ نیز عربی زبان و ادب اور اس کے نحوی و صرفی قواعد کی وحدت و ارتقا میں بھی قرآن کا خاصا اہم کردار دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن کے وضع کردہ عربی زبان کے قواعد بلند پایہ عرب محققین اور علمائے لغت مثلاً سیبویہ، ابو الاسود الدؤلی اور خلیل بن احمد وغیرہ کے یہاں بنیادی ماخذ سمجھے گئے ہیں۔
قرآن | |
---|---|
(عربی میں: القرآن) | |
| |
اصل زبان | کلاسیکی عربی |
ادبی صنف | مذہبی ادب، مذہبی متون |
آئی ایس بی این | 9-682-92846-X |
درستی - ترمیم |
گو کہ نزول قرآن سے قبل عربی زبان کا ادب خاصا وسیع اور اس کا دامن الفاظ و تراکیب اور تشبیہات و استعارات سے لبریز تھا لیکن وہ متحد نہیں تھی۔ قرآن کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس نے عربی زبان کو ایک بنیاد پر متحد کیا اور حسن کلام، روانی، فصاحت و بلاغت اور اعجاز و بیان کے ایسے شہ پارے پیش کیے جنہیں دیکھ کر فصحائے عرب ششدر تھے۔ نیز قرآن مجید کی عربی زبان کو مٹنے سے بھی اللہ نے ہی بچایا ہے، جیسا کہ بہت سی سامی زبانیں وقت کے گزرنے کے ساتھ ناپید یا زوال پزیر ہو گئیں جبکہ عربی زبان گزرتے وقتوں کے ساتھ مزید مالا مال ہوتی رہی اور قدیم و جدید تمام تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ رکھا۔
قرآن میں کل 114 سورتیں ہیں جن میں سے 87 مکہ میں نازل ہوئیں اور وہ مکی سورتیں کہلاتی ہیں اور 27 مدینہ میں نازل ہوئیں اور مدنی سورتیں کہلاتی ہیں ۔ مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ قرآن کو اللہ نے جبریل فرشتہ کے ذریعہ پیغمبر محمد پر تقریباً 23 برس کے عرصہ میں اتارا۔ نزول قرآن کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا جب پیغمبر محمد چالیس برس کے تھے اور ان کی وفات سنہ 11ھ بمطابق 632ء تک جاری رہا۔ نیز ہم یہ بھی ایمان عقیدہ رکھتے ہیں کہ وفات نبوی کے بعد صحابہ نے اسے مکمل اہتمام و حفاظت کے ساتھ منتقل کیا اور اس کی آیتیں محکمات کا درجہ رکھتی ہیں، نیز قرآن تا قیامت قابل عمل اور ہر دور کی ترکی اور کامیابیوں کے حالات کا حل پیش کرتا ہے۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں اور انفرادی طور پر تلاوت بھی کرتے ہیں۔ اور مسلمان ہر سال رمضان کے مہینہ میں تراویح کی نماز میں کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی سیاسیات، معاشیات، اخلاقیات اور علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔اور سائینس دانوں نے بہت سی کامیابیاہ حاصل کی ہیں
وفات نبوی کے بعد عمر بن خطاب کی تجویز پر، خلیفہ اول ابو بکر صدیق کے حکم سے اور زید بن ثابت انصاری کی سربراہی میں قرآن کو مصحف کی شکل میں یکجا کیا گیا۔ عمر بن خطاب کی وفات کے بعد یہ نسخہ ام المومنین حفصہ بنت عمر کے پاس محفوظ رہا۔ خلیفہ سوم عثمان بن عفان نے جب لہجوں کے اختلاف کی بنا پر قرات میں اختلاف دیکھا تو حفصہ سے قریش کے لہجہ میں تحریر شدہ اُس نسخہ کے نقل کی اجازت چاہی تاکہ اسے معیار بنایا جائے۔ اجازت ملنے کے بعد انھوں نے مصحف کی متعدد نقلیں تیار کرکے پورے عالم اسلام میں بھیج دیں اور تمام مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ اس مصحف کی پیروی کریں۔ ان نسخوں میں سے ایک نسخہ انھوں نے اپنے پاس بھی رکھا۔ یہ تمام نسخے اب مصحف عثمانی کہلاتے ہیں۔ بیشتر محققین کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ تمام نسخے ابو بکر کے تیار کردہ نسخہ کی ہو بہو نقل تھے، ان میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی۔
مسلمانوں کے مطابق قرآن پیغمبر محمد کا معجزہ ہے اور اس کی آیتیں تمام انسانوں کے سامنے یہ چیلنج پیش کرتی ہیں کہ کوئی اس کے مثل نہیں بنا سکتا، نیز یہ قرآن پیغمبر محمد کی نبوت کی دلیل اور صحف آدم سے شروع ہونے والے اور صحف ابراہیم، تورات، زبور اور انجیل تک آسمانی پیغام کا یہ سلسلہ قرآن پر ختم ہوا۔ قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔
وجہ تسمیہ اور معنی
مزید دیکھیں: قرآن کے دیگر نام
قرآن میں لفظ قرآن قریباً 70 دفعہ آیا ہے اور متعدّد معانی تحقیق کرنے میں استعمال ہوا ہے۔ یہ عربی زبان کے فعل قرأ کا مصدر ہے جس کے معنی ہیں ’’اُس نے پڑھا ‘‘ اور ’’اُس نے حدایت حاصل کی‘‘۔سریانی زبان میں اس کے مساوی (حمد) qeryānā کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’’صحیفہ پڑھنا‘‘ اور ’’حدایت‘‘حاصل کرنا۔۔[34] اگرچہ کئی مغربی عالم اس لفظ کو سریانی زبان سے ماخوذ سمجھتے ہیں، مگر اکثر مسلمان علما اس کی اصل خود لفظ قرأ کو ہی قرار دیتے ہیں[35] بہرحال محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وقت تک یہ ایک عربی اصطلاح بن چکی تھی[35]۔ لفظ قرآن کا ایک اہم مطلب ’’تلاوت کرنا‘‘بھی ہے جیسا کہ اس ابتدائی قرآنی آیت میں بیان ہوا ہے: ’’یقیناً اس کی تلاوت کرنا اور اس کی جمع ہدایت پر عمل ہماری ذمہ داری ہے‘‘۔[36]
دوسری آیات میں قرآن کا مطلب ’’ایک خاص حصّہ جس کی تلاوت (محمد نے ) کی ‘‘کے یہ دنیا میں ایمان والوں کی بہتری کے لیے بھی ہے۔ نماز میں تلاوت کے اس مطلب کا کئی مقامات پر ذکر آیا ہے جیسا کہ اس آیت میں:’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے خاموشی اور غور سے سنو اور حدایت حاصل کرتے رہو‘‘۔[37] جب دوسرے صحائف جیسا کہ تورات اور انجیل کے ساتھ یہ لفظ استعمال کیا جائے تو اس کا مطلب ’’تدوین شدہ صحیفہ‘‘ بھی ہو سکتا ہے۔
اس اصطلاح سے ملتے جلتے کئی مترادف بھی قرآن میں کئی مقامات پر استعمال ہوئے ہیں۔ ہر مترادف کا اپنا ایک خاص مطلب ہے مگر بعض مخصوص سیاق و سباق میں ان کا استعمال لفظ قرآن کے مساوی ہو جاتا ہے مثلا ًکتاب(بہتری کتاب)، آیۃ (بہتر نشان) اور سورۃ (بہتر صحیفہ)۔ آخری دو مذکورہ اصطلاحات ’’وحی کے مخصوص حصّوں‘‘ کے مطلب میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔ بیشتر اوقات جب یہ الفاظ ’’ال‘‘ کے ساتھ استعمال ہوتے ہیں تو ان کا مطلب ’’وحی‘ ‘ کا ہوتا ہے جو وقفہ وقفہ سے نازل کی گئی ہو ۔[38][39] بعض مزید ایسے الفاظ یہ ہیں:ذکر (ضروری یاد دہانی) اور حکمۃ (عقل دانائی)۔
قرآن اپنے آپ کو الفرقان(حق اور باطل کے درمیان میں فرق کرنے والا)، امّ الکتاب، ہدٰی (راہنمائی)، حکمۃ(دانائی)، ذکر (یاد دہانی) اور تنزیل (وحی ارش مقام سے نیچے زمین پر بھیجی جانے والی کامیابی کی بہتر قلام) بیان کرتا ہے۔ ایک اور اصطلاح الکتاب بھی ہے، اگرچہ یہ عربی زبان میں دوسرے صحائف مثلاً تورات اور انجیل کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ قرآن سے اسم صفت ’’قرآنی‘‘ ہے۔ مصحف کی اصطلاح اکثر مخصوص قرآنی مسوّدات کے لیے استعمال ہوتی ہے مگر اس کے ساتھ ہی یہ اصطلاح قرآن میں گذشتہ کتابوں کے لیے بھی استعمال ہوئی ہے۔
اسلام اور مسلمانوں کے نزدیک قرآن کی اہمیت
قرآن کا ترجمہ دنیا بھر کی زبانوں میں ہو چکا ہے اور کیے جا رہے ہیں۔ بڑی زبانوں میں تراجم قرآن ایک سے زائد لوگوں نے مختلف زبانوں میں کیے ہیں۔ قرآن کے یورپی اور دیگر کئی زبانوں میں غیر مذہبی افرادوں نے بھی ترجمہ کیا ہے۔ اسی طرح کچھ تراجم بنا عربی متن کے بھی شائع کیے گئے ہیں، جبکہ رومن رسم الخط میں بھی مختلف وجوہات کی بنا پر تراجم ہوئے ہیں۔ قران کی خدا کی طرف سے اپنے پیغمبر رسول بھجی گی ایک ایسی قلام ہے جس پر عمل کرنے سے فائدا ہی فائدا ہے اور یہ بات غیر مذہبی لوگ بھی اچھی طرہاں اپنی تحقیقوں سے جان گے ہیں لیکن پھر بھی شتان کے غلام پتہ نہی کس بیواقوفی سے بنے ہوئے ہیں ساری دنیا اب یہ اچھی طرہاں جان گی ہے کے شتان ایک اگ سے بناہوا جن ہے اور یہ انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے لیکن افسوس انسان سب کچھ جان کر بھی شتان کی ہی غلامی کرتا ہے اور دوزخ کو اپنے لیے تیار کرتا رہتہ ہے اللہ سب کو حدایت اور قران مجید پر عمل کرنے کی توفیق عطافرماے أمین قرآن کے تراجم 92 زبانوں میں آن لائن ہو چکے ہیں۔[1]
اردو
- حکیم محمد شریف خان دہلوی متوفی 1807ء، یہ اردو میں پہلا مکمل ترجمہ تھا، مگر کبھی شائع نہ ہو سکا۔[حوالہ درکار]
- شاہ رفیع الدین : لفظی ترجمہ، مکمل تو 1788ء میں ہی ہو گيا، مگر پہلی اشاعت آدھی صدی بعد 1838ء میں ممکن ہوئی۔
- شاہ عبدالقادردہلوی :شاہ عبد القادرؒ دہلوی (وفات 1814ء) کا ترجمہ کردہ موضح القرآن روز اول غالباً 1790ء کے لگ بھگ سے ہی مسلمانان برصغیر میں نہایت مقبول و مسلّم بلکہ الہامی ترجمہ کے نام سے مشہور رہا ہے۔ ہر دور کے اہل بصیرت نے اسے الہامی ترجمہ قرار دیا۔ یہ ہندوستان میں قران مجید کا پہلا اردو ترجمہ مانا جاتا ہے اور تمام تراجم کے لیے بمنزلہ اساس ہے، اس ترجمہ پر شاہ صاحب کے چالیس برس خرچ ہوئے،
- شاہ عبد القادر کا ترجمہ قرآن موضح القرآن قرآن پاک کے مابعد اردو ترجموں کے لیے مینارہ نور ثابت ہوا بقول مولانا ڈپٹی نذیر احمد مرحوم اردو زبان کے جتنے بھی تراجم ہیں سب کے سب شاہ عبد القادر کے ترجمے کے مترجم ہیں۔ موضح القرآن کے نام سے یہ پہلا اردو میں بامحاورہ ترجمہ قر دوان تھا۔ مولانا عبد الحئی لکھنوی لکھتے ہیں قرآن پاک کے ترجمے سے پہلے شاہ صاحب نے ایک خواب دیکھا کہ ان پر قرآن حکیم نازل ہوا ہے۔ انھوں نے اپنے برادر بزرگ، شاہ عبد العزیزؒ سے اس کا ذکر کیا۔ شاہ عبد العزیزؒ نے کہا کہ بے شک یہ خواب صحیح ہے، وحی کا سلسلہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد منقطع ہو چکا ہے لیکن اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کو قرآن عزیز کی خدمت کی ایسی توفیق عطا فرمائے گا جو اس سے پہلے کسی کے حصے میں نہیں آئی۔ چنانچہ ان کے خواب کی تعبیر ترجمہ قرآن موضح القرآن کی صورت میں جلوہ گر ہوئی۔
- ۔
- سر سید احمد خان : یہ تفسیر کے ساتھ چھپا، ترجمہ سے زیادہ اعتراضات ان کی تفسیر پر کیے گئے۔[حوالہ درکار]
- ڈپٹی نذیر احمد : اس ترجمہ پر علما نے کافی اعتراض کیے[حوالہ درکار] کیونکہ اس میں بہت زیادہ محاورتی اردو استعمال کی گئی تھی۔
- مرزا حیرت دہلوی : ان کے ترجمہ کے بعض کمزور پہلوؤں پر مولوی اشرف علی تھانوی نے ایک رسالہ شائع کیا۔[حوالہ درکار]
- شیخ الہند محمود حسن : شاہ عبد القادر کے مشہور الہامی ترجمے موضح القرآن کو ہی شیخ الہند محمود حسن اسیر مالٹا نے اپنے ترجمہ قران میں معمولی ترامیم کے ساتھ جوں کا توں شامل کیا اور سورہ بقرہ تک تفسیر بھی لکھی کہ داعی اجل کا پیغام اگیا بعد میں شبیر احمد عثمانی نے تفسیر مکمل کی۔ برصغیر کی اردو زبان کی یہ سب سے مقبول ترجمہ و تفسیر ہے۔
- اشرف علی تھانوی : بیان القرآن کے نام سے ترجمہ و تفسیر شائع کی جو برصغیر میں مقبول عام ہوئی ۔
- امام احمد رضا خان بریلوی : (1911ء) میں کنزالایمان کے نام سے کیا۔جو اس وقت پوری اردو دنیا میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔ اس پر اعتراضات کیے گئے لیکن تحقیق سے تمام اعتراضات غلط ثابت ہوئے۔
- ڈاکٹر طاہرالقادری : (2005ء) میں عرفان القرآن کے نام سے کیا۔[2]
- ترجمہ قرآن از سید ابوالاعلی مودودی
- مفتی محمد تقی عثمانی کا آسان ترجمہ قرآن؛ جو جدید اردو کا مقبول ترین ترجمہ ہے
- مولانا سید صفدر حسین نجفی کا ترجمہ قرآن۔
- مطالعہ قرآن از عبد اللہ (2014ء)[3]
● تفسیر حقانی : علامہ عبد الحق حقانی دہلوی علیہ الرحمہ
● معارف القرآن : علامہ سید محمد محدث کچھوچھوی علیہ الرحمہ
● البیان : علامہ سید احمد سعید کاظمی علیہ الرحمہ
● انوار الفرقان : شرف ملت مولانا محمد عبد الحکیم شرف قادری علیہ الرحمہ، سابق شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ رضویہ ، لاہور نے 30 جمادی الآخرۃ 1419ھ/22 اکتوبر 1998ء کو ترجمہ قرآن مجید کا آغاز فرمایا جو 24 محرم 1428ھ/13 فروری 2007ء کو مکمل ہوا۔یہ ترجمہ بعد ازاں "انوار الفرقان فی ترجمۃ معانی القرآن" کے نام سے جنوری 2015ء میں شائع ہوا۔۔
● جمال القرآن : علامہ پیر کرم شاہ ازہری علیہ الرحمہ
● فیض القرآن : علامہ فیض احمد اویسی محدث بہاول پوری علیہ الرحمہ
● فیوض القرآن : ڈاکٹر سید حامد حسن بلگرامی علیہ الرحمہ
● نور القرآن :
● نور الفرقان : علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ
● عمدۃ البیان : مفتی غلام سرور قادری علیہ الرحمہ
● کنز العرفان : مفتی محمد قاسم عطاری حفظہ اللہ
● تنویر القرآن : مولانا کیف الحسن قادری حفظہ اللہ
البانوی
- ایلو مٹکی کافزیزی، 1921ء
- فتح مہدی،احمد 1985ء
- حسن آفندی ناہی، 1985ء
- ایچ شیرف آمتی (یوسف علی)، 1988ء
- محمد زکریا خان، 1990ء۔
انگریزی
مزید دیکھیے:انگریزی میں تراجم قرآن
- مرزا ابوالفضل ، مشرقی بنگال موجودہ بنگلہ دیش، قرآن، عربی متن اور انگریزی ترجمہ ایک خلاصہ کے ساتھ نزولی ترتیب سے ()مسلمانوں کی طرف سے یہ عربی متن کے ساتھ انگریزی میں قرآن کا پہلا ترجمہ تھا جو شائع ہوا۔(1910ء)[4]
- محمد مارماڈيوك پكتھال، برطانیہ، قرآن مجید کے معنی () مترجم پہلے پروٹسٹنٹ مسیحی تھے،بعد میں اسلام قبول کیا یہ ترجمہ آپ نے اپنے بھارت میں قیام کے دوران میں حیدرآباد کے امیر کے کہنے پر کیا۔(1928ء )
- عبداللہ یوسف علی، برطانوی ہند، قرآن مقدس، متن، ترجمہ اور تفسیر ()، ( 1934ء)، مترجم شیعہ بوہرہ تھے، ترجمہ برطانیہ میں قیام کے دوران میں کیا۔ 1920ء میں مکمل ہوا، مگر پہلی اشاعت 1934ء میں ہوئی۔[5]
- حنیف اختر فاطمی، کنزالایمان، یہ امام احمد رضا خان کے اردو ترجمہ قرآن کنزالایمان کا انگریزی میں ترجمہ ہے۔
- محمد اکبر، معانی قرآن ،(1967ء )، یہ ابوالاعلیٰ مودودی کے ترجمہ قرآن تفہیم القرآن کا انگریزی میں ترجمہ ہے۔
- لیو پولڈ محمد اسد، آسٹریا، قرآن کا پیغام، (1980ء)، مترجم پہلے یہودی تھے، تحقیق کے بعد اسلام قبول کیا۔[6]
- ڈاکٹر طاہرالقادری : (2010ء) میں دی گلوریئس قرآن کے نام سے کیا۔[7]
- ناظر احمد بھارت، (2014ء )، مترجم شیعہ ہیں، بھارت سے شائع ہوا ہے۔[8]
- محمد علی قادیانی، ( 2002 ) مترجم مرزائی ہیں۔ ترجمہ 1917ء میں کیا، [9]
دی نوبل قرآن مترجم مفتی تقی عثمانی دو جلدوں میں مکتبہ معارف القرآن کراچی سے شایع ہوا
بنگلہ
قرآن مقدس |
---|
متعلقہ مضامین |
- مولانا عباس علی بنگلہ دیش، (1932ء)، سے پہلے شائع ہوا ترجمہ قرآن مجید کے نام سے، یہ بنگلہ میں پہلا مکمل ترجمہ سمجھا جاتا ہے۔
- مولوی نورالرحمان بنگلہ دیش بیان القرآن کے نام سے یہ اشرف علی تھانوی کے اردو ترجمہ سے بنگلہ میں ترجمہ کیا گیا ہے۔
- مولانا محمد اکرم خان، بنگلہ دیش ،تفسیر قرآن کے نام سے یہ تفسیر کے ساتھ شائع ہوا ہے، مفسر معجزات کی اکثر جگہ تاویل /انکار کرتا ہے۔
- مولوی عبد الحکیم و مولوی حسن علی، بنگلہ دیش، بنگلہ مترجم قرآن شریفیہ بنگلہ نوباد قرآن شریف کے نام سے شائع ہوا ہے۔
- عبد الرحمان، ترجمہ قرآن مجید || یہ خان بہادر عبد الرحمان نامی کسی شخص کا ہے۔
- حکیم عبد المنان، ترجمہ قرآن مجید || [10]
پشتو
- مولانا مراد علی، جلال آباد افغانستان، (1917ء) کے بعد تفسیر یسیر کے نام سے شائع ہوا یہ پشتو میں پہلا مکمل ترجمہ ہے، یہ ترجمہ لفظی یا محاورہ نہیں بلکہ (ترجمانی) مفہوم کو ادا کرتا ہے۔
- مولانا محمد الیاس، پشاور پاکستان (1313ھ)، فخر التفاسیر لفظی ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ، جو دہلی سے شائع ہوا، اسی لیے عوام میں مقبول نہ ہو سکا
- مولانا عبد الحق، پشاور پاکستان، (1313ھ) لفظی اور عام فہم ترجمہ، موٹی لکھائی میں شائع ہوا، جس سے بڑی عمر کے لوگوں میں مقبول ہو گيا۔
- مولانا فضل داؤد، تہکال بالا پاکستان (1947ء) کے بعد تفسیر داؤدیکے نام سے، پہلے سترہ پارے ان کے ترجمہ کیے ہوئے ہیں باقی گل رحیم الاسماری نے ترجمہ کیے۔[11]
چینی
- قرآن مقدس چینی ترجمہ و تفسیر کے نام سے سنگاپور کے اسلام انٹرنیشنل پبلی کیشنز نامی مطابع نے 1920ء میں شائع کیا۔
- سچا نازل شدہ کلام مقدس (True Revealed Scripture)، کے نام سے یوسف ما ٹیسنگ نے ۔[12]
- محمد ماكين الصينی نے بھی ایک ترجمہ کیا ہے۔
سرائیکی
- مولانا حفیظ الرحمان حفیظ، قرآن مجید مترجم بزبان ریاستی۔
- ڈاکٹر مہر عبدالحق سومرہ، قرآن مجید ترجمہ بزبان سرائیکی۔
- خان محمد لسکانی اور رفیق نعیم لسکانی، قرآن مجید سرائیکی ترجمے نال۔
- پروفیسر دلشاد کلانچوی، سوکھے سرائیکی ترجمے والا قرآن شریف [13]
- مولانا مفتی عبد لقادر، المرجان قرآن پاک دا سرائیکی ترجمہ۔
- مولانا غلام محمد چاچڑانی، تفسیر اتالیقی بزبان سرائیکی۔
- مولانا نظام الدین نظامی، تفسیر حسینی سرائیکی (سوغات نظامی)۔
- پروفیسر ڈاکٹر، محمد صدیق شاکر، تیسرالقرآن المعروف سوکھی تفسیر۔
- ملک ریاض شاہد چنڑ، نورالایمان (قرآن پاک دا سرائیکی ترجمہ)۔[14]
سنسکرت
شینا
شینا زبان میں قرآن کا ترجمہ گلگت بلتستان کے حاجی شاہ مرزا راکِہ نے کیا ہے اور قاری ابرار بھی ترجمہ کر رہے ہیں.
سندھی
- نجیح بن عبد الرحمٰن السندی، ابومعشر (المتوفی 172 ھ)ء[16]
- علامہ عبد المومن میمن، 2016ء[17]
- تفہیم القرآن کا سندھی ترجمہ و تفسیر 6 جلدوں پر مشتمل پروفیسر مولانا امیر الدین مہر نے کیا تھا۔
- ترجمہ قرآن، میر حسن خان تالپور، میر بھٹورو، ضلع ٹھٹھہ، 1911م۔[18]
- ترجمہ وحواشی قرآن؛ قاری امان اللہ۔ یہ حافظ فرمان علی کے اردو ترجمے کا سندھی ترجمہ ہے۔ ((1334ھ؛ 1914ء)[18]
فارسی
فارسی کے قدیم اور جدید تراجمِ قرآن کے لیے رجوع کریں: [http://fa.wikishia.net/view/فهرست_ترجمههای_فارسی_قرآن فارسی تراجم]
ہندکو
- ا ملک عبد الغفور مرحوم نے قرآن پاک دا ہندکو منظوم ترجمہ، (2010ء)، کے نام سے پہلا ہندکو منظوم ترجمہ کیا ہے۔ ادارہ فروغ ہندکو پشاور، نے یہ ترجمہ شائع کیا ہے۔[19]
- ملک حیدر زمان، ایبٹ آباد نے پہلا ہندکو ترجمہ (نثر) کیا ہے اس کو بھی، ادارہ فروغ ہندکو پشاور، نے شائع کیا ہے۔
ہندی
- پادری احمد شاہ مسیحی، نےالقرآن کے نام سے مکمل ترجمہ کیا، جو پہلی بار 1915ء میں شائع ہوا۔ اس میں عربی متن شامل نہیں ہے۔
- شیخ محمد یوسف مدیر اخبار نور قادیان نے قرآن شریف کا ہندی انودلو کے نام سے کیا ،جو شائع شدہ ہے۔
- خواجہ حسن نظامی نے قرآن شریف کا ہندی ترجمہ و تفسیر کے نام سے 1928ء میں شائع کیا، اس میں عربی متن مغل پادشاہ اورنگزیب عالمگیر کے ہاتھ کا لکھا ہوا عکسی شامل ہے۔
- مولانا احمد بشیرفرنگی محلی، ان ترجمہ 1947 کے بعد قرآن شریف کے نام سے شائع ہوا۔[20]
- محمد فاروق سلطان پوری، 1966ء میں شائع ہوا۔ ساتھ مختصر تفسیری حواشی شامل ہیں۔[21]
- شاہ فہد کمپلکس نے ہندی ترجمہ قرآن[22] مختلف زبانوں کے تراجم اور مولانا عزیزالحق العمری کی ہندی تفسیر کے ساتھ یونیکوڈ[23] میں جدید سہولیات کے ساتھ پیش کیا ہے۔
- جماعت اسلامی ہند کے فاروق خان کا ترجمہ[24]
- نابیناؤں کے لیے بریل سسٹم میں قرآن کا ہندی ترجمہ
ڈوگری
عذرا چودھری نے ڈوگری زبان میں قرآن کا ترجمہ کیا۔ [26]
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- ↑ "Quran Text/ Translation - (92 Languages - Largest Collection - AUSTRALIAN ISLAMIC LIBRARY"۔ www.australianislamiclibrary.org۔ 30 جولائی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2016
- ↑ عرفان القرآن، پہلا یونیکوڈ اردو ترجمہ قرآن آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ irfan-ul-quran.com (Error: unknown archive URL) از ڈاکٹر محمد طاہر القادری
- ↑ "My Quran Pak"۔ 12 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2016
- ↑ مسلمانوں کی صرف سے پہلا انگریزی ترجمہ جو عربی متن کے ساتھ چھپا
- ↑ عبد اللہ یوسف علی کا انگریزی ترجمہ قرآن
- ↑ لیو پولڈ اسد کا انگریزی تر جمہ قرآن
- ↑ دی گلوریئس قرآن، ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
- ↑ قرآن مجید کا تازہ ترین انگریزی ترجمہ
- ↑ احمدی انگریزی ترجمہ قرآن
- ↑ سیارہ ڈائجسٹ، قرآن نمبر، جلد 2، صفحہ 655
- ↑ (1 تا 4) سیارہ ڈائجسٹ، قرآن نمبر، جلد 2، صفحہ 660 تا665
- ↑ WANG Jianping (王建平) (جون 2004)۔ 试论马德新著作中的"天"及伊斯兰教和儒教关系 (Discussion of the concept of "heaven" and the relation between Islam and Confucianism in Ma Dexin's works) (in Chinese)۔ Shanghai Normal University. Retrieved 2007-02-16.
- ↑ قرآن شریف دا سرائیکی ترجمہ
- ↑ ڈاکٹر، سید مقبول حسن گیلانی، پی ایچ ڈی مقالہ با عنوان؛ قرآن کے سرائیکی تراجم کا تقابلی و تنقیدی مطالعہ، صفجہ100 تا 2006 تک،
- ↑ قرآن کا سنسکرت میں ترجمہ
- ↑ http://ambertajwer.blogspot.com/2013_11_01_archive.html قرآن کا پہلا سندھی ترجمہ
- ↑ http://www.urdupoint.com/pakistan/news/karachi/all/live-news-629601.html سندھی ترجمہ قرآن کی تقریب رونمائی
- ^ ا ب http://www.nmt.org.pk/news/item/82-برصغیر-کے[مردہ ربط] -شیعہ-علما-کی-تفسیری-تالیفات-ڈاکٹر-سید-زوار-حسین-نقوی۔html برصغیر کے شیعہ علما کی تفسیری تالیفات ڈاکٹر سید زوار حسین نقوی
- ↑ ہندکو میں قرآن کا پہلا ترجمہ
- ↑ 1 تا 4، سیارہ ڈائجسٹ، قرآن نمبر، جلددوم، صفحہ672
- ↑ ہفت روزہ جہاں نما، لاہور۔ جلد دو، جنوری 1967
- ↑ Quran In Hindi King Fahad Complex pdf https://archive.org/details/QuranInTheHindi-KingFahadComplex/page/n1/mode/2up
- ↑ شاہ فہد کمپلکس نے ہندی ترجمہ قرآن unicode https://quranenc.com/en/browse/hindi_omari/15/9
- ↑ جماعت اسلامی ہند کے فاروق خان کا ترجمہ یونیکوڈ http://tanzil.net/#trans/hi.farooq/2:23
- ↑ "Indian Blind woman writes Hindi translation of Holy Qur'an in Braille"۔ 16 جولائی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولائی 2020
- ↑ "Azra Choudhary, translating Quran in Dogri"۔ 15 جولائی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولائی 2020 النص " Greater Kashmir " تم تجاهله (معاونت);
(قاضی اشفاق احمدبن عبد اللہ)