شیخ رشید احمد
شیخ رشید احمد | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
وزیر ریلوے | |||||||
مدت منصب 20 اگست 2018ء – 11 دسمبر 2020ء | |||||||
| |||||||
صدر عوامی مسلم لیگ | |||||||
آغاز منصب جون 2008ء | |||||||
وزیر ریلوے | |||||||
مدت منصب 25 اپریل 2006ء – 15 نومبر 2007ء | |||||||
صدر | پرویز مشرف | ||||||
وزیر اعظم | شوکت عزیز | ||||||
| |||||||
وزیر اطلاعات و نشریات | |||||||
مدت منصب 21 نومبر 2002ء – 20 مئی 2006ء | |||||||
صدر | پرویز مشرف | ||||||
وزیر اعظم | شوکت عزیز | ||||||
رکن قومی اسمبلی پاکستان | |||||||
مدت منصب 1 جون 2013ء – 31 مئی 2018ء | |||||||
مدت منصب 18 نومبر 2002ء – 18 نومبر 2007ء | |||||||
مدت منصب 21 مارچ 1985 – 12 اکتوبر 1999 | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 6 نومبر 1950ء (74 سال) راولپنڈی |
||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
جماعت | عوامی مسلم لیگ | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ پنجاب | ||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
شیخ رشید احمد پاکستانی سیاست دان جو وزیر ثقافت اور وزیر اطلاعات و نشریات رہ چکے ہیں۔ اور اس وقت عمران خان کی کابینہ میں وزیر ریلوے رہے پھر وزیر داخلہ بنا دیے گئے[1][2]
1950ء میں راولپنڈی میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ سیاست کے میدان میں طالب علمی کے زمانے ہی میں قدم رکھ دیا تھا۔ ساٹھ کی دہائی میں جب صدر ایوب کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی تو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پھر جب گورنمنٹ گورڈن کالج میں داخلہ لیا تو کالج کی طلبہ یونین کے صدر منتخب ہوئے۔ 1992ء مں ایم اے سیاسیات کرنے کے بعد تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی۔ لیکن جلد ہی ان سے علاحدہ ہو گئے۔ 1984ء میں بلدیاتی کونسل کے رکن منتخب ہوئے۔ 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ محمد خان جونیجو کے عہد میں آزاد پارلیمانی گروپ کے سب سے فعال رکن تھے جس کے سربراہ فخر امام تھے۔ 1988ء کے عام انتخابات میں اپنی شعلہ بیانی اور پر زور عوامی خطابات کے بل پرپیپلز پارٹی کے امیدوار جنرل ٹکا خان کو شکست دے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1990ء سے 1993ء اور پھر 1997ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ محمد نواز شریف کے پہلے دور میں شیخ رشید صاحب کو پہلے مشیر اطلاعات و نشریات، پھر وزیر صنعت و حرفت مع اضافی چارج سیاحت و ثقافت مقرر ہوئے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اسمبلی اور اسمبلی سے باہر ان کی بلند بانگ تنقید کو روکنے کے لیے ان کی لال حویلی میں ایک عدد کلاشنکوف رکھنے کے جرم میں جیل بھیج دیا۔ چند ماہ کی قانونی کارروائی کے بعد رہائی پائی۔ 1997ء کے الیکشن میں کامیاب ہو کر میاں نواز شریف کی کابینہ میں بطور وزیر شامل رہے۔ 2002ء میں پرویز مشرف کی چھتری تلے ہونے والے انتخابات میں آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے بعد میں مسلم لیگ ق میں شمولیت کا اعلان کیا۔ پہلے وزیر اطلاعات اور پھر وزیر ریلوے بنے۔ پرویز مشرف کے مداحوں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ سنہ 2008ء کے انتخابات میں جناب مخدوم جاوید ہاشمی کے ہاتھوں شرمناک شکست کھائی۔ جس کے بعدمسلم لیگ ق سے علاحدہ ہو کر عوامی مسلم لیگ نام کی ایک نئی جماعت کی بنیاد ڈالی۔ 2010ء میں سیاست میں ایک دفعہ پھر سرگرم ہوئے اور ایک بار پھر سے پنڈی کے حلقے سے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا مگر 24 فروری کو ہونے والے ان انتخابات میں ایک بار پھر ان مسلم لیگ ن کے شکیل اعوان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی وجہ شہرت ان کا عوامی انداز، سکینڈلز، لال حویلی اور سیاسی پیشن گوئیاں ہیں۔
2008ء میں انتخابی شکشت کے بعد شیخ نے نجی بعید نما رودباروں پر کثرت سے آ کر حکومتی بدعنوانی کی نشان دہی کرنا شروع کی اور مشہوریا کا درجہ حاصل کر لیا۔[3] 2013ء کے انتخابات میں تحریک انصاف کی حمایت سے اپنی جماعت عوامی مسلم لیگ سے لڑا اور قلم دوات کے نشان پر حلقہ این اے۔55 نششت پر کامیابی حاصل کی۔ اور 2018 کے انتخابات میں بھی پاکستان تحریک انصاف کی حمایت پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے ان کو وزیر ریلوے کا عہدہ سونپا گیا ہے-
11 نومبر 2020ء کو وزیر ریلوے سے ہٹا کر وزیر داخلہ کا قلم دان سونپ دیا گیا،
حوالہ جات
- ↑ https://urdu.geo.tv/latest/237009
- ↑ فراز ہاشمی (21 اگست 2018)۔ "عمران کی کابینہ میں تبدیلی کا عنصر ناپید"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2018
- ↑ Aaj With Reham Khan (15th اپریل 2013) یوٹیوب پر
- 1950ء کی پیدائشیں
- 6 نومبر کی پیدائشیں
- اکیسویں صدی کے پاکستانی سیاست دان
- ایوان زیریں پاکستان کے ارکان
- بقید حیات شخصیات
- پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سیاست دان
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 1985ء تا 1988ء
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 1988ء تا 1990ء
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 1990ء تا 1993ء
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 1993ء تا 1996ء
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 1997ء تا 1999ء
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 2002ء تا 2007ء
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 2008ء تا 2013ء
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 2013ء تا 2018ء
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 2018ء تا 2023ء
- پاکستانی زیر حراست اور قیدی شخصیات
- پاکستانی سیاست دان
- پاکستانی سیاسی جماعتوں کے بانیان
- پنجابی شخصیات
- حکومت شوکت عزیز
- راولپنڈی کے سیاستدان
- ضلع راولپنڈی کی شخصیات
- کشمیری شخصیات
- کشمیری نژاد پاکستانی شخصیات
- گورڈن کالج (پاکستان) کے فضلا
- وفاقی وزرائے پاکستان
- وزیر اطلاعات و نشریات پاکستان
- فضلا جامعہ پنجاب