نشان حیدر
نشان حیدر | |
---|---|
عطا کردہ صدر پاکستان in the name of the حکومت پاکستان | |
قسم | پاکستان military medal with service ribbon (Decoration) |
اہلیت | Military personnel only |
عطا برائے | Acts of greatest heroism or of the most conspicuous courage in circumstances of extreme danger, and bravery of the highest order, or devotion to the country in the presence of the enemy on land, at sea or in the air.[1] |
صورتحال | اب بھی دیا جاتا ہے |
عرفیت | NH |
شماریات | |
تاسیس | 16 مارچ 1957 [2] (applied retrospectively from 1948 onwards) |
پہلی بار | 16 مارچ 1957 – پاک بھارت جنگ 1947، کیپٹن راجہ محمد سرور، پاکستانی فوج |
آخری بار | 15 جولائی 1999 – کارگل جنگ، حولدار لالک جان، پاکستانی فوج |
کل عطا شدہ | 11 |
بعد از مرگ اعزازات | 11 |
دیگر اعزاز | |
اعلیٰ | کوئی نہیں |
مساوی | ہلال کشمیر |
ادنی | ہلال جرأت ستارہ جرات تمغۂ جرات |
نشانِ حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے۔ نشانِ حیدر اب تک گیارہ جوانوں کو مل چکا ہے۔ پاکستان کی فضائیہ کی تاریخ اور پاکستان کی بری فوج کے مطابق نشانِ حیدر حضرت علی کے نام پر دیا جاتا ہے کیونکہ ان کا لقب حیدر کرار تھا اور ان کی بہادری ضرب المثل ہے۔ یہ نشان صرف ان لوگوں کو دیا جاتا ہے، جو وطن کے لیے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید ہو چکے ہوں۔ ان میں میجر طفیل نے سب سے بڑی عمر یعنی 44 سال میں شہادت پانے کے بعد نشان حیدر حاصل کیا، باقی فوجی جنھوں نے نشان حیدر حاصل کیا ان کی عمریں 40 سال سے بھی کم تھیں جبکہ سب سے کم عمر نشان حیدر پانے والے راشد منہاس تھے جنھوں نے اپنی تربیت میں 20 سال 6 ماہ کی عمر میں شہادت پر نشان حیدر اپنے نام کیا۔ آج تک پاکستان میں صرف 11 افراد کو نشانِ حیدر دیا گیا ہے جن کے نام درج ذیل ہیں۔
تیاری/ ڈھلائی
[ترمیم]نشان حیدر وزات دفاع کے احکامات پر بنایا جاتا ہے۔نشان حیدر دشمن سے دوران جنگ قبضے میں لیے جانے والے اسلحے کو پگھلا کر تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی تیاری میں 88 فیصد کاپر، 10 فیصد سونا اور 2 فیصد زنک استعمال ہوتا ہے۔
وصول کنندگان
[ترمیم]مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Honours and Awards"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2016
- ↑ "ODM of پاکستان: Order of the Lion"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2012