نائب صدر بھارت
نائب صدر جمہوریہ بھارت | |
---|---|
خطاب | عزت مآب (رسمی) جناب نائب صدر (غیر رسمی) |
رہائش | Vice President House |
تقرر کُنن��دہ | Electoral College of India |
مدت عہدہ | پانچ برس قابل تجدید |
تاسیس کنندہ | سروپلی رادھا کرشنن (1952–1962) |
تنخواہ | 400000 روپے ماہانہ[1] |
ویب سائٹ | vicepresidentofindia |
نائب صدر کا عہدہ بھارت میں صدر بھارت کے بعد دوسرا بڑا آئینی عہدہ ہے۔[2] آئین ہند کی دفعہ 63 کہتی ہے کہ "بھارت کا ایک نائب صدر ہوگا"۔ صدر کی غیر موجودگی، اس کی موت، استعفی، معزولی یا کسی ایسی حالت میں میں نائب صدر اس کی جگہ لیتا ہے۔ نائب صدر بھارت راجیہ سبھا کا صدر نشین بھی ہوتا ہے۔ جب بھی راجیہ سبھا میں کوئی بل متعارف کرایا جاتا ہے تو نائب صدر ہی فیصلہ کرتا ہے کہ آیا یہ مالی بل (فائنانشیل بل) ہے یا نہیں۔ اس کی منظوری کے بعد راجیہ سبھا میں پیش ہونے والا بل "منی بل" کہلاتا ہے۔ وہ لوک سبھا اسپیکر کو فیصلہ کرنے کے لیے بل کو بھیج سکتا ہے۔
آئین ہند کی دفعہ 66 نائب صدر کی وضاحت کرتی ہے۔ نائب صدر کا انتخاب براہ راست الیکٹورل کالج کے ارکان کرتے ہیں جس میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے ارکان ہوتے ہیں۔ طریقہ انتخاب متناسب نمائندگی ہوتی ہے جس میں سنگل ٹرانسفرایبل ووٹ کا استعمال ہوتا ہے۔ انتخاب بھارتی الیکشن کمیشن کی زیر نگرانی ہوتا ہے۔[3]
وینکائیا نائیڈو بھارت کے موجودہ نائب صدر ہیں۔ وہ یو پی اے کے امیدوار گوپال کرشن گاندھی کو 5 اگست 2017ء کو شکست دے کر نائب صدارت کے منصب پر فائز ہوئے۔
انتخابات، حلف اور مدت
[ترمیم]اہلیت
[ترمیم]صدر بھارت کی طرح نائب صدر بھارت کی امیدوادی کے لیے ردج ذیل شرائط ہیں:[4]
- بھارت کا شہری ہو۔
- 35 سال کی عمر ہو۔
- کسی آفس آف پرافٹ کا حامل نہ ہو۔
صدر بھارت کی امیدواری کے لیے لوک سبھا کے رکن ہونے کی اہلیت ہونا ضروری ہے، جبکہ نائب صدر کے لیے راجیہ سبھا کا رکن ہونے کی اہلیت ہونا ضروری ہے۔[5] یہ فرق اس لیے ہے کہ نائب صدر راجیہ سبھا کا چیرمین بھی ہوتا ہے۔
انتخاب
[ترمیم]نائب صدر کا انتخاب دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل ایک الیکٹورل کالج کے ذریعہ بلا واسطہ عمل میں آتا ہے۔ صدر کے انتخاب سے نائب صدر کا انتخاب قدرے مختلف ہوتا ہے کیونکہ ریاست کی مقننہ کے ارکان الیکٹورل کالج کا حصہ نہیں ہوتے ہیں بلکہ وہ دونوں ایوانوں کے نامزد ارکان ہوتے ہیں جن کو نائب صدر کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے نامزد کیا جاتا ہے۔
نائب صدر کے انتخاب کے لیے نامزد امیدوار کو ریزرو بینک آف انڈیا میں 15000 روپئے کی سکیورٹی ڈپازت کرنی ہوتی ہے ۔ بھارتی الیکشن کمیشن کی زیر نگرانی انتخاب عمل میں آتا ہے۔ موجودہ صدر کی مدت ختم ہونے کے بعد 60 دنوں کے اندر انتخابات ہوجانا چاہیے۔ انتخاب کے لیے ایک رٹرننگ آفیسر مقرر کیا جاتا ہے۔ عموم یہ دونوں ایوانوں میں سے کسی ایک کا یکے بعد دیگرے سکریٹری جنرل ہوتا ہے۔رٹرننگ آفیسر انتخابات کی ایک پبلک نوٹس جاری کرتا ہے اور امیدواروں کو نامزدگی کے لیے مدعو کرتا ہے۔ نائب صدر کے لیے اہل امیدوار کو کم از کم 20 ارکان ایوان بحیثیت پروپوزر اور 20بحیثیت سیکنڈر نامزد کرنا ضروری ہے۔ رٹرننگ آفیسر امیدواری درخواست کی جانچ کرتا ہے اور پھر امیدوار کا نام پرچہ نامزدگی میں شامل کردیتا ہے۔
یہ انتخاب متناسب نمائندگی پر ہوتا ہے اور سنگل ٹرانسفرایبل ووٹ کا استعمال ہوتا ہے۔ ووٹر امیدوار کی فہرست میں سے 1 سب سے پسندیدہ اور 2 اس سے کم اور اس طرح اپنی ترجیحات کا استعمال کرتا ہے۔ جیتنے والے امیدوار کو کل ڈالے گئے ووٹ میں کو دو سے ضرب دینے کے بعد ایک کا اخافہ کریں، جو نتیجہ ہو گا اتنا ووٹ حاصل کرنا ضروری ہوگا/ اگر کوئی امیدوار اتنے ووٹ حاصل نہیں کرتا ہے تو سب سے کم ووٹ والے امیدوار کو باہر کر کے اس کے دوسری ترجیح کے ووٹ کو منتقل کر دیا جاتا ہے اور ایسا چلتا رہتا ہے حتی کہ ایک امیدوار کی جیت کا اعلان ہوتا ہے۔ نامزد ارکان بھی انتخابات میں قسمت آزما سکتے ہیں۔[6] ارٹرننگ آفیسر الیکٹورل کالج کو نتیجہ کی اطلاع دیتا ہے پھر وہ مرکزی حکومت ( وزارت برائے قانون و انصاف) اور بھارتی الیشکن کمیشن کو مطلع کرتا ہے اور پھر مرکزی حکومت رسمی گزٹ میں نو منتخب نائد صدر کا اعلان کرتی ہے۔
نائب صدر اپنا استعفی صدر کو سونپتا ہے اور استعفی منظور ہوتے ہی نافذ ہوجاتا ہے۔
انتخابی تنازعات
[ترمیم]نائب صدر کے انتخابات کے تمام تر تنازعات بھارتی عدالت عظمیٰ میں پیش ہوتے ہیں۔ عدالت کی پانچ رکنی بنچ پٹیشن کی سماعت کرتی اور فیصلہ کرتی ہے۔ عدالت عظمی کا فیصلہ حتمی مانا جاتا ہے۔[7]
حلف اور تصدیق
[ترمیم]آئین ہند کی دفعہ 69 میں نائب صدر کا حلف اس طرح مذکور ہے:-
” | “ میں ---- خدا کے نام کی حلف اٹھاتا ہوں/اقرار صالح کرتا ہوں کہ میں بھارت کے آئین پر ، جو قانون کے بموجب طے پایا ہے، اعتقاد رکھوں گا اور اس کا وفا دار رہوں گا اور وفاداری سے وہ فرائض انجام دوں گا جن سے میں عہدہ برآ ہونے جا رہا ہوں“۔ | “ |
نائب صدر کی حلف برداری صدر جمہوریہ بھارت کے زیر اہتمام قرار پاتی ہے۔
مدت
[ترمیم]نائب صدر کا عہد پاچ برس پر مشتمل ہوتا ہے۔ نائب کتنی ہی دفعہ منتخب ہو سکتا ہے۔ قبل از وقت اس کا عہد موت، استعفی،اور معزولی سے ختم ہو سکتا ہے۔ دوبارہ انتخابات کے علاوہ کوئی اور طریقہ نائب صدر کے عہدہ کو پر کرنے کا نہیں ہے۔ البتہ راجیہ سبھا اور نائب چیرمین نائب صدر کی غیر موجودگی میں اس کی جگہ لے سکتا ہے۔
معزولی
[ترمیم]آئین ہند کے مطابق نائب صدر کو معزول کرنے کے لیے راجیہ سبھا میں ایک بل پیش کیا جاتا ہے جسے 50فیصد کی اکثریت سے پاس ہونا ضروری ہے۔ اور لوک سبھا میں کل ارکان کے 50% ووٹ سے پاس ہونا ضروری ہے۔ [8] لیکن اس کے لیے 14 دن قبل ہی نوٹس دینا ضروری ہے۔ آئین میں معزولی کی وجوہات کا تذکرہ نہیں ہے۔ اب تک کسی بھی نائب صدر کو معزول نہیں کیا گیا ہے۔[9]
تنخواہ اور پنشن
[ترمیم]بذات خود نائب صدر کی کوئی تنخواہ نہیں ہوتی بلکہ اسے بحیثیت صدر راجیہ سبھا تنخواہ دی جاتی ہے۔ اس وقت نائب صدر کی تنخواہ 4,00,000 ماہانہ ہے۔ اس کے علاوہ یومیہ الاؤنس، مفت رہائش، طبی سہولیات، سفر خرچ اور دیگر سہولیات میسر ہوتی ہیں۔ آئین میں مذکور ہے کہ جب نائب صدر صدر کی جگہ کام کرے گا تو اس کو صدر کی ہی تنخواہ اور سہولیات میسر ہوں گی۔ نائب صدر کی پنشن اس کی تنخواہ کا 50 فیصد ہے۔[10]
نائب صدور کی فہرست
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ http://www.timesnownews.com/india/article/arun-jaitley-budget-speech-2018-president-salary-vice-president-salary/194462
- ↑ "THE VICE-PRESIDENT OF INDIA AND THE CONSTITUTION"۔ 21 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2016
- ↑ http://www.indiankanoon.org/doc/597714/
- ↑ "ELECTION TO THE OFFICE OF VICE - PRESIDENT OF INDIA" (PDF)۔ Election Commission of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جون 2018
- ↑ "THE VICE-PRESIDENT OF INDIA AND THE CONSTITUTION"۔ 21 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2016
- ↑ http://164.100.47.5/Chairman-Rajyasabha/VPElection.htm
- ↑ http://164.100.47.5/Chairman-Rajyasabha/VPElection.htm
- ↑ "THE VICE-PRESIDENT OF INDIA AND THE CONSTITUTION"۔ 21 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2016
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 08 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2019
- ↑ "The Vice President's Pension Act of 1997" (PDF)۔ وزارت داخلی امور، حکومت ہند۔ 9 November 2008۔ 26 نومبر 2011 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2012