عزیز الحق
عزیز الحق | |
---|---|
আযিযুল হক | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1892 Shantipur, West Bengal, India. |
وفات | 1947 کولکاتا |
شہریت | برطانوی ہند |
زوجہ | Kaniz Khatun |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کلکتہ پریزیڈنسی یونیورسٹی، کولکاتا |
پیشہ | Advocate, diplomat |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
سر محمد عزیز الحق کے سی ایس آئی ، سی آئی ای (27 نومبر1892ء- 23 مارچ 1947ء) محمد عزیز الحق کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ ایک بنگالی وکیل، مصنف اور سماجی کارکن تھے۔ انھوں نے کلکتہ میں پریزیڈینسی کالج اور یونیورسٹی لا کالج میں تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے بنیادی طور پر دیہی علاقوں کے مسلمانوں کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے کام کیا۔ اسی وجہ سے انھیں برصغیر کے نامور مسلم سیاست دانوں کی قیادت میں ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا جن میں شیر بنگال اے- کے فضل الحق ٬ سر عبد اللہ سہر وردی، سر سلیم اللہ اور سر محمد علی جناح شامل ہیں۔ عزیز الحق 27نومبر 1892ء میں شانتی پور، ویسٹ بنگال بھارت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد معروف مصنف ، شاعر اور صحافی ایم ڈی مزمل الحقی تھے۔ عزیز الحق ایک باصلاحیت طالب علم تھے۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سانتی پور مسلم اسکول سے مکمل کی اور سال 1907ء میں یونیورسٹی کا داخلہ کا امتحان پاس کیا۔ 1912ء میں انھوں نے اپنا بی اے کلکتہ یونیورسٹی سے کیا۔ اس کے بعد کلکتہ یونیورسٹی لا کالج سے اپنی ایچ ایل( بیچلر آف لا) ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے 1915ء میں کریشنانگر میں ججز کی عدالت میں ایک پریکٹس وکیل کی طور پر اپنے کام کا آغاز کیا۔ جلد ہی وہ وکیل کے طور پر بہت کامیابی حاصل کر گئے اور اپنے کام سے جانے جاتے تھے۔ جلد ہی وہ ضلع نادیہ میں عوامی پروسیکوٹر کی حیثیت اختیار کر گئے۔ انھیں 1926ء میں برطانویوں نے "خان بہادر" کا لقب دیا[3]۔ انھیں 1926ء اور 1934ء کے درمیاں ضلع نادیہ میں بورڈ کے نائب چئیرمین کی پوزیشن پر تعینات کیا گیا۔ اس کے بعد 1933ء میں کرشن نگر کے میونسیپلٹی کے سربراہ بن گئے۔ سال 1934ء میں وہ بنگال کے وزیر تعلیم کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ انھوں نے بنگال میں ناخواندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی۔ عزیز الحق وہ انسان تھے جنھوں نے سب سے پہلے مفت پرائمری تعلیم کے لیے بل متعارف کروایا۔ اپنے عہد میں انھوں نے بنگال کے تعلیمی ڈھانچے کو بہتر بنا دیا تھا اور اس کے تحت شہروں اور دیہی علاقوں میں بہت سے نئے اسکول تعمیر کیے گئے اور ان اسکولوں کا نظام بہت منظم طور پر بہتر بنایا گیا۔[4]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ عنوان : Supplement to The London Gazette of Tuesday, the 31st of December, 1940 — صفحہ: 2 — شمارہ: 35029 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.thegazette.co.uk/London/issue/35029/data.pdf
- ↑ صفحہ: 693 — شمارہ: 34365 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.thegazette.co.uk/London/issue/34365/data.pdf
- ↑ London Gazette, 1 February 1937
- ↑ London Gazette, 1 January 1941
- نائٹس بیچلر
- 1892ء کی پیدائشیں
- 1947ء کی وفیات
- بنگالی مصنفین
- بنگالی معلمین
- بنگالی نشاۃ ثانیہ سے منسلک شخصیات
- بیسویں صدی کے بھارتی قانون دان
- بیسویں صدی کے بھارتی معلمین
- بھارت کے ہائی کمشنر برائے مملکت متحدہ
- بھارتی مسلم شخصیات
- پراجا پارٹی کے سیاست دان
- پریزیڈنسی یونیورسٹی، کولکاتا کے فضلا
- کلکتہ یونیورسٹی کے فضلا
- ہندوستانی نائٹ
- ضلع ندیا کی شخصیات
- بنگال کے ارکان قانون ساز اسمبلی 1937ء تا 1945ء
- بیسویں صدی کی بنگالی شخصیات
- بنگالی مسلمان
- بھارتی سنی مسلمان
- یونیورسٹی آف کلکتہ کے وائس چانسلر