سید وحید القادری عارفؔ
سید وحید القادری عارفؔ | ||
---|---|---|
عارفؔ قادری | ||
ادیب | ||
پیدائشی نام | ابو الحسین سید وحید القادری | |
عرفیت | عارف | |
قلمی نام | سید وحید القادری عارفؔ | |
تخلص | عارف | |
ولادت | حیدرآباد دکن | |
اصناف ادب | شاعری نثر | |
ذیلی اصناف | نعتیہ شاعری غزل |
سید وحید القادری تخلص عارفؔ شاعر کی حثیت سے جانا جاتا ہے۔ آپ کا تعلق حیدرآباد دکن سے ہے۔
خاندانی پس منظر
[ترمیم]عارفؔ کے جدِ اعلیٰ ابو البرکات سید احمد نقشبندی کابل سے حیدرآباد دکن آنے والے پہلے بزرگ ہیں جن کے تلامذہ اور ارادتمندوں کی کثیر تعداد افغانستان ‘ سرزمینِ عرب اور ہندوستان میں مو��ود تھی۔ عارفؔ کے جدِ امجد سید عبد الرشید قادری مفتی بلدہ اور قاضی القضاۃ کے منصب پر فائز رہے۔ اپنے وقت کے جید علما میں شمار ہوتے تھے۔ ان کے صاحبزادے یعنی عارفؔ کے والد ابو الفضل سید محمود قادری تھے جو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدہ پر فایز تھے۔[1] عارفؔ کے نانا سید وحید القادری الموسوی تھے۔ عارفؔ کا نام انہی کے نام پررکھا گیا۔
سخن گوئی
[ترمیم]عارف کے مزاج میں ذوقِ سخن بچپن سے موجود تھا۔ ان کی نشو و نما ادبی ماحول میں ہوئی جس کا ان کی شخصیت پرگہرا اثر ہوا۔ والد محمود قادری اردو، فارسی اور عربی کے کہنہ مشق اور قادر الکلام شاعر تھے ۔[2] اُن کی سرپرستی اور صدارت میں شہر ِ حیدرآباد اور دیگر شہروں میں ادبی اور شعری نشستیں منعقد ہوتیں جن میں عارفؔ کو بھی شرکت کا موقع ملتا۔ اپنے بزرگوں کے کلام کا مطالعہ ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ پھر کمسنی میں ہی شعر گوئی کی جانب مائل ہوئے۔ نعت و منقبت سے ابتدا ہوئی اور رفتہ رفتہ نظم اور غزل کہنے لگے۔ والدِ گرامی سے ان کی وفات تک مشورہ لیتے رہے اور ان ہی کی حوصلہ افزائی نے عارف کی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔ خود کہتے ہیں ؎
رنگ لائی صحبتِ محمودؔ عارفؔ اس قدر۔ کچھ اثر آ ہی گیا تحریر میں تحریر کا
ایک اور مقام پر کہتے ہیں ؎ یہ فیضِ صحبتِ محمودؔ ہے عارفؔ کہ گویا ہوں۔ ادائے گفتگو ورنہ کہاں ان کی کہاں میری
اپنے والد کے علاوہ اپنے رشتہ کے چچا ولیؔ القادری اور ڈاکٹر غیاثؔ صدیقی (صاحبزادہ میر غیاث الدین علی خاں) سے بھی استفادہ کیا جو حیدرآباد دکن کے معروف شعرا میں شمار ہوتے تھے۔
قلمی نگارشات
[ترمیم]نعتیہ کلام ’’ سرمایہء حیات“ اور غزلیات کا مجموعہ ’’جذبِ عشق‘‘منظرِ عام پر آچکا ہے جبکہ اس سے قبل نعتیہ اور منقبتی کلام کا ایک مجموعہ ‘‘نسیمِ گلستان’’ انٹرنیٹ پر شائع ہو چکا ہے۔
شعر و سخن کے علاوہ عارفؔ کو نثر میں بھی شغف رہا۔ ابو الفضل سید محمود قادری جس وقت سید شاہ غلام علی قادری الموسوی کی مایہ ناز تصنیف ‘‘مشکوٰۃِ نبوت’’ کا فارسی سے اردو ترجمہ فرما رہے تھے تو عارفؔ اپنے والدِ گرامی کے دستِ راست تھے۔ اس کتاب کی پہلی پانچ جلدوں کی طباعت کے بعد جب مترجم کی مزاج ناساز ہوئی تو انھوں نے اپنے فرزند کو باقی تین جلدوں کے ترجمہ کا حکم دیا۔[3] چنانچہ عارفؔ نے چھٹی’ ساتویں اور آٹھویں جلدوں کا ترجمہ کیا جو معارفِ اسلامیہ ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام 1984ءمیں زیورِ طباعت سے آراستہ ہوا۔ عارفؔ نے حضرت غلام علی قادری الموسویؒ کی شخصیت اور علمی کارناموں پر ایک جامع کتاب ‘‘غلام علی الولی’’ بھی تحریر کی جو اقتباساَ مشکوٰۃ نبوت کی آخری جلد میں بطورِ ضمیمہ شائع ہوئی۔[4]
عارفؔ نے عصر حاضر کے نامور عراقی مورخ ڈاکٹر جمال الدین فالح کیلانی کی تحقیقی تصنیف " جغرافیۃ الباز الاشہب" کا عربی سے اردو میں ترجمہ کیا جو مولدِ قادری کے نام سے منظر عام پر آچکا ہے۔ یہ کتاب سیدنا شيخ عبدالقادر جيلانی کی سیرت اور ان کے مقامِ ولادت پر جامع تحقیق ہے۔[5]علاوہ ازیں ڈاکٹر جمال الدین الکیلانی کی ایک اور تصنیف "ثورۃ الروح" کے اردو ترجمہ کا بھی عارف نے بیڑا اُٹھایا ہے جو امید ہے کہ عنقریب ہدیہء ناظرین ہوجائے گی۔
عارفؔ نے اپنے جدِ اعلیٰ علامہ ابو الفضل سید محمود(اولیٰ) کی شخصیت پر ایک تصنیف ‘‘ذکرِ محمودؒ’’ تحریر کی جو شائع ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں اپنے والد کے نثری مضامین کا مجموعہ ‘‘ افکارِ محمودؒ ’’ کے نام سے مرتب کیا جو 2001ء میں منظرِ عام پر آچکا ہے۔
نمونہ کلام
[ترمیم]دل میں کوئی چراغ فروزاں نہ کر سکے۔ ہم زندگی میں کیف کا ساماں نہ کر سکے
امکانِ فہمِ سوزِ دروں بھی نہیں رہا۔ احساسِ دردِ دل لبِ خنداں نہ کر سکے
دامن بچا بچا کے چلے خارزار سے۔ خونِ وفا سے پھر بھی گریزاں نہ کرسکے
ہم کو نظر بچا کے گذرنا پڑا مگر۔ تم کو نظر ملا کے پشیماں نہ کر سکے
ارماں کئی کیے کئی پورے ہوئے مگر۔ ارمان جس کا تھا وہی ارماں نہ کر سکے
روشن کئی دئے تھے چراغاں کے واسطے۔ لیکن فروغِ شمعِ شبستاں نہ کر سکے
سمجھے الجھ کے حالِ پریشاں میں آج ہم۔ تعبیرِ حرفِ خوابِ پریشاں نہ کر سکے
لب بستگی ضرور تھی آنکھیں تو تھیں کھلی۔ اظہار اپنے حال کا ناداں نہ کر سکے
قائل ضرور سرمد و منصور کے رہے۔ پیدا وہ خود میں جذبہء ایماں نہ کر سکے
وہ تو نوازتے رہے ہر آن ہر گھڑی۔ ہم ہی علاجِ تنگیء داماں نہ کر سکے
جد و جہد میں کٹ گئی عارفؔ تمام عمر۔ اب تک حصولِ مقصدِ عرفاں نہ کرسکے
مطبوعات
[ترمیم]- مشکوٰۃ نبوت (تصنیف سید شاہ غلام علی قادری الموسوی)۔ فارسی سے اردو ترجمہ۔ جلد ششم تا جلد ہشتم۔ مطبوعہ معارفِ اسلامیہ ٹرسٹ۔ حیدرآباد۔
- جغرافیۃ الباز الاشہب، تصنیف ڈاکٹر جمال الدین فالح کیلانی عربی سے اردو ترجمہ -ریاستہائے متحدہ امریکا۔[6]
- افکارِ محمود۔ مطبوعہ معارفِ اسلامیہ ٹرسٹ۔ حیدرآباد۔
- ذکرِ محمود۔
- سرمایہء حیات۔ نعتیہ کلام کا مجموعہ۔
- جذبِ عشق - مجموعہء غزلیات
- ثورۃ الروح ، تصنیف ڈاکٹر جمال الدین فالح الکیلانی - عربی سے اردو ترجمہ
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ذکرِ محمود از ابو الحسین سید وحید القادری عارف
- ↑ مقدمہ ’’فردوس‘‘ ڈاکٹر زینت ساجدہ
- ↑ مقدمہ مشکوٰۃ نبوت جلد ششم۔ تحریر ابو الفضل سید محمود قادریؒ
- ↑ مشکوٰۃ نبوت جلد ہشتم۔ ضمیمہ
- ↑ * كتاب جغرافية الباز الاشهب pdf (اردو ترجمہ) آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ maarifulislam.com (Error: unknown archive URL).
- ↑ كتاب جغرافية الباز الاشهب للدكتور جمال الكيلاني بين مادحيه وناقديه بقلم محمد جيلاني، مجلة السبل، السودان، 2014، عدد 895