رانا ثناءاللہ
رانا ثناءاللہ | |
---|---|
وزیر انصاف, پنجاب, پاکستان۔ | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 جنوری 1952ء (72 سال) فیصل آباد |
رہائش | لاہور |
شہریت | پاکستان |
مذہب | اسلام |
جماعت | پاکستان مسلم لیگ (ن) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | پنجاب یونیورسٹی لا کالج |
پیشہ | سیاست دان ، وکیل |
مادری زبان | پنجابی |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم |
رانا ثناء اللہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے رکن ہیں۔ اس سے قبل وہ پیپلز پارٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ وہ مسلم لیگ ن کے پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف بھی رہ چکے ہیں۔ رانا ثنااللہ خان متعدد بار پنجاب اسمبلی میں فیصل آباد کی نششت سے کامیاب ہوا۔ ان کا حلقہ PP-70 (Faisalabad-XX) ہے۔ شہباز شریف کی حکومت میں دو بار وزیر قانون رہے مشرف امر کے دور میں رانا صاحب کو اے این ایف نے گرفتار کر کے بیمانہ تشدد کرتی رہی. اور 2019 میں بھی رانا ثناء اللہ صاحب پر جعلی منشیات کیس ڈالا گیاتبدیلی احمد خان
پیدائش
[ترمیم]وہ 1 جنوری 1952ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کے کزن ہیں
سیاسی کیریئر
[ترمیم]وہ 1990ء کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے ۔
وہ 1997ء کے پاکستانی عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (نواز) (پی ایم ایل-این) کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے ۔
وہ 2002ء کے پاکستانی عام انتخابات میں (PML-N) کے امیدوار کے طور پر PP-70 (فیصل آباد-XX) سے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے ۔ وہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بھی منتخب ہوئے۔ 2003ء میں، انھیں مبینہ خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) نے اغوا کر لیا اور فوجی حکومت کے خلاف بولنے پر بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔ مختلف اخبارات میں شائع ہونے والی مختلف تصاویر میں رانا کو ان کی دستخط شدہ مونچھیں اور سر منڈوا دکھایا گیا تھا۔ اس کے جاننے والوں کا دعویٰ ہے کہ اس تشدد کے نتیجے میں ایسا لازوال اثر ہوا جس نے بالوں کی نشو و نما کے قدرتی عمل میں خلل ڈالا اور اس کے بعد سے اس کے بال پہلے کی طرح جھاڑی نہیں بڑھے۔ رہا ہونے پر اسے بعد ازاں ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
وہ 2008ء کے عام انتخابات میں (PML-N) کے امیدوار کے طور پر PP-70 (فیصل آباد-XX) سے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے ۔
وہ 2013ء کے پاکستانی عام انتخابات میں (PML-N) کے امیدوار کے طور پر PP-70 (فیصل آباد-XX) سے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے ۔
وہ 2018ء کے پاکستانی عام انتخابات میں (PML-N) کے امیدوار کے طور پر NA-106 (فیصل آباد-VI) سے پاکستان کی قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے ۔
ایف آئی آر
[ترمیم]انقلاب مارچ کے دوران پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی مداخلت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دوران شہید ہونے والے 14 افراد کے قتل اور 90 سے زائد کے شدید زخمی ہونے والوں کو انصاف دلانے کے لیے رانا ثناء اللہ سمیت 9 افراد کے خلاف قتل کی ایف آئی آر درج ہوئی۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- 1952ء کی پیدائشیں
- 1 جنوری کی پیدائشیں
- فیصل آباد میں پیدا ہونے والی شخصیات
- پنجاب صوبائی اسمبلی کے ارکان
- بقید حیات شخصیات
- پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیاست دان
- پاکستانی زیر حراست اور قیدی شخصیات
- پاکستانی سیاست دان
- پاکستانی وکلا
- پنجاب ارکان صوبائی اسمبلی 1990ء تا 1993ء
- پنجاب ارکان صوبائی اسمبلی 1997ء تا 1999ء
- پنجاب ارکان صوبائی اسمبلی 2002ء تا 2007ء
- پنجاب ارکان صوبائی اسمبلی 2013ء تا 2018ء
- پنجابی شخصیات
- پنجاب، پاکستان کے سیاست دان
- فضلا پنجاب یونیورسٹی لا کالج
- فیصل آباد کی شخصیات
- پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین قومی اسمبلی
- پنجاب ارکان صوبائی اسمبلی 2008ء تا 2013ء
- فیصل آباد کے سیاست دان
- 1950ء کی پیدائشیں
- پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان صوبائی اسمبلی (پنجاب)
- پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی (پنجاب)
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 2018ء تا 2023ء
- گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے فضل��