کلا پرکاش
کلا پرکاش | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2 جنوری 1934ء کراچی ، بمبئی پریزیڈنسی |
وفات | 5 اگست 2018ء (84 سال) ممبئی ، بھارت |
شہریت | ![]() ![]() |
شریک حیات | موتی پرکاش |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جے ہند کالج |
پیشہ ورانہ زبان | سندھی |
کارہائے نمایاں | آرسی آڈو |
اعزازات | |
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ (برائے:آرسی آڈو ) (1994)[1] |
|
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
کلا پرکاش (انگریزی: Kala Prakash) (پیدائش: 2 جنوری 1934ء - وفات: 5 اگست 2018ء) بھارت سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کی مصنفہ، ناول نگار، شاعرہ اور افسانہ نگار تھیں۔ انھیں بھارتی ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے 1994ء میں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز برائے سندھی ادب دیا گیا۔
حالات زندگی
[ترمیم]کلا پرکاش 2 جنوری 1934ء کو کراچی، بمبئی پریزیڈنسی میں ایک جدت پسند گھرانے میں پیدا ہوئیں۔[2] ابھی وہ صرف 13 سال کی عمر پہنچی تھیں کہ تقسیم ہند کا کے سبب دو الگ مملکتیں پاکستان اور بھارت وجود میں آگئیں جس کے سبب سندھ سے بہت سے ہندو خاندانوں نے بھارت ہجرت کی، اسی طرح بھارت کے مسلمان ہجرت کر کے پاکستان آ گئے۔ تقسیم کا کرب اور اپنی جنم بھومی سے دوری کی نفسیاتی اثرات ان کے تحریروں میں جا بجا ملتے ہیں۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم ہری دیوی ہائی اسکول کراچی سے حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد اپنے خاندان سمیت بھارت منتقل ہو گئیں۔ وہاں کے جے کھلنانی ہائی اسکول، بمبئی سے میٹرک اس کیا۔ پھر ایم اے کی ڈگری جے ہند کالج بمبئی سے حاصل کرنے کے بعد حکومتی ملازمت میں شامل ہو کر آڈیٹر بن گئیں۔[3] 1977ء تک انھوں نے ملازمت کی۔ سندھی ڈپلوما کرنے کے بعد وہ لیکچرار بن گئیں۔ انھوں نے تدریس کے دوران طالبات میں سندھی ادب کا ذوق پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا پہلا افسانہ ڏوهي بيڏوهي (گناہگار بے گناہ) 1953ء میں ادبی رسالہ نئیں دنیا میں شائع ہوئی۔1954ء میں ان کی شادی سندھی زبان کے نامور نامورادیب، شاعر موتی پرکاش سے ہوئی۔ ان کا پہلا ناول ہک دل ہزار ارمان 1957ء میں شائع ہوا۔ 1980ء میں وہ دبئی منتقل ہو گئیں جہاں ان کے شوہر انڈین ہائی اسکول دبئی میں استاد مقرر ہوئے تھے۔ 2002ء میں شوہر کی ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ بھارت واپس آ گئیں اور ادیپور میں آباد ہو گئیں۔ افسانہ ممتاز ادبی رسائل نئیں دنیا، سپوں، رچنا، ہندواسی وغیرہ میں شائع ہوئے۔ انھوں نے شاہ عبد اللطیف بھٹائی اور سچل سرمست کی فکر و فن پر بھی قلم اٹھایا۔ ان کے مطابق شاہ عبد اللطیف بھٹائی عوامی شاعر تھے نہ کہ صوفی شاعر۔ 1992 میں مہاراشٹر ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے ایوارڈ ملا۔ 1994ء میں ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے ساہتیہ اکیڈمی اعزاز برائے سندھی ادب سے نوازا گیا۔ 2011ء میں سندھی لینگویج اتھارٹی حیدرآباد پاکستان کی جانب سے ایوارڈ سے نوازا گیا۔[4]
وفات
[ترمیم]موتی پرکاش 5 اگست 2018ء کو بمبئی، بھارت میں وفات پا گئے۔[5]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#SINDHI — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اپریل 2019
- ↑ مورائیfirst=رکھیل (2018)۔ "سنڌي ادب جي ڪلا جو سج الهي ويو"۔ سہ ماہی مہران۔ Sindhi Adabi Board، سندھی ادبی بورڈ جامشورو۔ ج 3&4: 18۔ 2023-02-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-11-10
- ↑ Shaikh Aziz (6 Aug 2018). "Kala Parkash, an untiring writer, passes away in Mumbai". روزنامہ ڈان (بزبان انگریزی). Retrieved 2023-11-1.
- ↑ "Meet the Author Kala Prakash" (PDF)۔ Sahitya Akademi۔ 21 October 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 November2023
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|access-date=
(معاونت) - ↑ "هند ۽ سنڌ جي ناليواري ليکڪا ڪلا پرڪاش هميشه لاءِ موڪلائي وئي". Daily Hilal-e-Pakistan (بزبان سندھی). Archived from the original on 2021-02-27. Retrieved 10 November2023.
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|access-date=
(help)
- 1934ء کی پیدائشیں
- 2 جنوری کی پیدائشیں
- کراچی میں پیدا ہونے والی شخصیات
- 2018ء کی وفیات
- 5 اگست کی وفیات
- ممبئی میں وفات پانے والی شخصیات
- بھارت میں اموات
- ساہتیہ اکیڈمی کے اعزاز یافتگان
- ساہتیہ اکیڈمی اعزاز یافتگان برائے سندھی ادب
- سندھی شخصیات
- ممبئی کے مصنفین
- بیسویں صدی کے ہندوستانی ناول نگار
- بیسویں صدی کے بھارتی شعرا
- ممبئی یونیورسٹی کے فضلا
- سندھی مصنفات
- اکیسویں صدی کی بھارتی مصنفات
- بیسویں صدی کی بھارتی مصنفات
- کراچی کے مصنفین
- بھارتی سندھی شخصیات