کاتسودو شاشین
کاتسودو شاشین | |
---|---|
(جاپانی میں: 活動写真) | |
صنف | اینیمے ، خاموش فلم |
دورانیہ | 3 سیکنڈ |
زبان | جاپانی |
ملک | جاپان |
تاریخ نمائش | 1907 |
مزید معلومات۔۔۔ | |
tt1226777 | |
درستی - ترمیم |
کاتسودو شاشین یا Katsudō Shashin (活動写真 ، متحرک تصاویر) کو جاپان میں سب سے پرانی انیمیشن (متحرک تصویری کام) سمجھی جاتی ہے۔ اس کے خالق کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں، لیکن دستیاب حوالوں سے اندازہََ اس کی تخلیق 1907ء سے 1911ء کے درمیان میں ہوئی ہے۔ ممکن ہے کے اسی کام سے مغربی انیمیشن کی جاپان میں ابتدا ہوئی۔ اسے کیوٹو میں 2005ء میں ایک گھر کے پرجیکٹر میں دریافت کیا گیا۔ تین سیکنڈ پر مشتمل اسے ایک لڑکے کو دکھایا گیا ہے جو "活動写真" لکھتا ہے اور اپنی ٹوپی اتار کر اسے لہراتا ہے۔ اس میں استعمال کیے گئے فریم سٹنسل (ایک طریقہ جس میں تصاویر کو سانچوں پر رنگ ڈال بنایا جاتا ہے) تھے جو سرخ اور کالے رنگ کے تھے ان تصاویر کو تیزی سے حرکت دی جاتی تھی۔
بیانیہ
[ترمیم]اس کارٹون کی تصاویر پچاس سیلوائڈ اس فریموں پر مشتمل ہے جو تین سیکنڈ دورانیہ کی ہے اور فریم کی رفتار 16 فریم فی سیکنڈ کی حساب سے ہے۔[1] اس میں سمندری جہاز ران کی وردی میں ملبوس ایک لڑکا کنجی علامات میں "活動写真" (katsudō shashin، or "متحرک تصاویر") لکھتا ہے، اس کے بعد وہ اپنا رخ ناظرین کی جانب کرتا ہے اور ٹوپی اتار کر انھیں سلیوٹ کرتا ہے۔[1]
روایتی انیمیشن کے طریقے کے برعکس اس میں تصویر کھینچ کر فریم کو نہیں بنایا گیا، لیکن اس کے برعکس اسے سانچے کی مدد سے سیدھے فلم پر ڈلا گیا ہے۔ اسے کپا بین [ا]۔ تصاویر ایک 35 mm film [2] [3] پٹی پر سرخ اور کالے رنگوں میں ہیں ان تصاویر کو تیزی سے گھومایا جاتا ہے تاکہ کے اسے تسلسل سے دیکھا جا سکے۔[4]
پس منظر
[ترمیم]پراجکٹڈ فلمیں مغرب سے جاپان میں 1896–97 میں آئیں۔ سب سے پہلی مغربی متحرک فلم جو ٹوکیو میں 15 اپریل 1912ء میں چلائی گئی یہ فلم فرانسیسی شخص ایمائیل1911 کی کوہل کی دی نیپر ٹرانسفورمیشن[ب] تھی۔ جاپانی تخلیق کاروں جیسے اوٹن شماکوا، سیٹرارو کیٹایاما اور جینچی کوچی کے کام 1917 میں تھیٹر سکرین کی زینت بننے لگے۔[5]ان میں سے کچھ بعد میں ٹوائی موی[پ] قسم کے کھلونوں سے مختلف گھروں سے دریافت ہوئے ہیں ان میں سے سب سے پرانی ہنوا ہکونائی میٹو نو ماکی Hanawa Hekonai meitō no maki ہے جو 1917 میں بنائی گئی اور اس کے گھریلو ورژن کو نماکورا -گٹانا Namakura-gatana کہتے تھے۔[6]
ابتدائی متحرک تصاویر جیسے زیوٹروپ جو بصری کھلونوں کے لیے تھے پروجیکٹڈ فلم انیمیشن کی ابتدا میں سے تھے۔ جرمن کھلونے ساز کمپنی بنگ کمپنی نے سب سے پہلے نورمبرگ میں 1898 کو ایک تقریب میں سینومیٹوگراف کی نمائش کی اس کے بعد دیگر کئی کھلونے ساز اس طرح کی چیزیں فروخت کرنے لگے۔ ان آلات کے لیے براہ راست متحرک فلم بنانے مہنگے تھے؛1898 میں ان کھلونوں کے لیے فلمیں فروخت کے لیے پیش ہوئیں جنھیں تسلسل سے دیکھنے کے لیے تیز کیا جا سکتا تھا۔ جرمن ساختہ یہ آلات جاپان میں کم از کم 1904 تک پہنچ گئے تھے[7]، اس طرح ان کے فلم بھی دستیاب ہو گئے ہوں گے۔[8]
دوبارہ دریافت
[ترمیم]دسمبر 2004 میں پراننی چیزوں کے کاروبار کرنے والے ایک شخص نے نٹسوکی مٹسوموٹو [ت] سے رابطہ کیا جو جامعہ اوساکا برائے فنون میں آئکن نوگرافی کے ماہرتھے[9]۔ اس تاجر کے پاس کیوٹو شہر کے ایک پرانے خاندان سے حاصل کردہ کئی پرانے فلمیں اور پرجیکٹرز تھے اور متسوموٹو انھیں خریدنے کی غرض سے اگلے ماہ جنوری میں ان کے پاس پہنچے۔ اس تاجر کے پاس تین پروجیکٹر،گیارہ عدد 35 mm فلمیں اور تیرا میجک لینٹرن سلائڈ تھے۔[10]
متسوموٹو کو جب کتسوڈو ساشن کی فلم [9] ملی یتو اسے کی حالت ناگفتہ بہ تھی۔[11] پروجیکٹرز کے تخلیق کی تاریخ اور دیگر شواہد سے متحرک تصاویر کے تاریخدان ja[ٹ] اور متصوموتو اسے نتیجے پر پہنچے کہ یہ فلم 1907 سے 1911 میں بنائی گئی ہے[11]۔ اس زمانے میں جاپان میں فلی تھیٹر کم ہوا کرتے تھے لہذا غالب امکان یہی ہے کہ یہ فلم اس وقت بڑی تعدا میں مہنگی پروجیکٹر رکھنے والے امیر خاندانوں کو بیچنے کی غرض سے بنائے گئے تھے۔ متصوموٹو کے مطابق کم معیار کی تصویر فلم اس بات کا مظہر ہے کہ یہ کسی چھوٹے فلم کمپنی کی جانب سے بنائی گئی تھی[8]۔ جب کہ اس فلم کے خالق نامعلوم ہی رہے۔[9]
یہ دریافت جاپانی ذرائع ابلاغ میں چھائی رہی[10]۔ یہ کام امریکا کے مشہور متحرک کارٹون سازوں جیسے کوہل اینڈ امیریکنس جے۔اینڈ این بی ایس پی؛سٹاورٹ بلیکٹن اور ونسن مک کے سے بھی پرانی ہے۔ میجی دور کے اینیمیشن کی اہمیت کو برقرار رکھتے ہوئے اسشی شمبن نے اس فلم کو جاپانی انیمیش کی ارتقا رکھنے کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا اور اور متنازع طور پر کہا [Katsudō Shashin]کہ اس انیمیشن کو عصری دور کے انیمیشن کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔[11]
مزید دیکھیے
[ترمیم]ویکی ذخائر پر کاتسودو شاشین سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حواشی
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب Anime News Network staff 2005.
- ↑ Litten 2014, p. 13.
- ↑ Matsumoto 2011, p. 116.
- ↑ Asahi Shimbun staff 2005.
- ↑ Litten 2013, p. 27.
- ↑ Matsumoto 2011, pp. 96–97.
- ↑ Litten 2014, p. 14.
- ^ ا ب Litten 2014, p. 15.
- ^ ا ب پ Clements & McCarthy 2006, p. 169.
- ^ ا ب Matsumoto 2011, p. 98.
- ^ ا ب پ López 2012, p. 584.
مزید پڑھیے
[ترمیم]- Anime News Network staff (2005-08-07)۔ "Oldest Anime Found"۔ Anime News Network۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014
- Asahi Shimbun staff (2005-08-01)۔ "日本最古?明治時代のアニメフィルム、京都で発見" [Oldest in Japan? Meiji-period Animated Film Discovered in Kyoto]۔ China People's Daily Online (Japanese Edition)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2014
- Jonathan Clements، Helen McCarthy (2006)۔ The Anime Encyclopedia: A Guide to Japanese Animation Since 1917۔ Stone Bridge Press۔ ISBN 978-1-84576-500-2
- Frederick S. Litten (2013)۔ 招待研究ノート:日本の映画館で上映された最初の(海外)アニメーション映画について [On the Earliest (Foreign) Animation Shown in Japanese Cinemas]۔ The Japanese Journal of Animation Studies (بزبان اليابانية)۔ 15 (1A): 27–32
- Frederick S. Litten (2014-06-17)۔ "Japanese color animation from ca. 1907 to 1945" (PDF)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جون 2014
- لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1 میں 4492 سطر پر: attempt to index field 'url_skip' (a nil value)۔
- Natsuki Matsumoto (2011)۔ "映画渡来前後の家庭用映像機器" [Home Movie Equipment from Earliest Days of Film in Japan]۔ $1 میں Kenji Iwamoto۔ 日本映画の誕生 [Birth of Japanese Film]۔ Shinwa-sha۔ صفحہ: 95–128۔ ISBN 978-4-86405-029-6