مندرجات کا رخ کریں

ژاک دریدا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ژاک دریدا
(فرانسیسی میں: Jacques Derrida ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (فرانسیسی میں: Jacques Derrida ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 15 جولا‎ئی 1930ء [1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الابیار [8]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 اکتوبر 2004ء (74 سال)[9][10]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیرس کا پانچواں اراؤنڈڈسمنٹ [11]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات سرطان لبلبہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت فرانس [12][13]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ہارورڈ یونیورسٹی
یونیورسٹی آف پیرس 1 پینتھیون سوربون (–1980)[14]
لائیسی لوئیس لی گرینڈ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم انسانیات   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد doctorate in France   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاد لوئی التھیوز   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نمایاں شاگرد برنرڈ-ہنری لیوی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی [9][10]،  ادبی نقاد [9]،  استاد جامعہ ،  مصنف [9]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فرانسیسی [15][16]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آجر اسکول فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز ان سوشل سائنسز [17]،  جامعہ کیلیفورنیا، اروین   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر افلاطون ،  جیمز جوائس ،  نطشے ،  سیگمنڈ فرائڈ ،  جین جیکس روسو ،  کارل مارکس ،  لیوی سٹراؤس ،  گورگ ویلہم فریدریچ ہیگل ،  لوئی التھیوز ،  والتر بنیامین ،  لڈوگ وٹگنسٹائن   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک پس ساختیات   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ[13]  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ژاک دریدا (15 جولائی 1930ء9 اکتوبر 2004ء) ایک فرانسیسی فلسفی تھے جنھوں نے 1971ء میں ایک مقالہ لکھا تھا۔ جس میں انھوں نے "ردتشکیلت" (DECONSTRUCTION) کو متعارف کروایا تھا۔ انھوں نے فکری اور نظری کارنامے میں افلاطون، ہوسرل فرایڈ، ہیدیگر وغیرہ جیسے عظیم مفکرین اور ادبا کے مابعدالطعبیاتی نظام فکر کے تصورات، تضادات اور افتراقات پر فکری نقد لکھا۔ انھوں نے کہا کہ روحانی یا مابعد الطعبیاتی نظام کو سرے سے مسترد کر دیا، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ یہ نظام فکر کبھی مکمل نہیں۔ ان کے خیال میں مغربی فکر روایتی طور پر مابعدالطبیاتی جڑی ھوئی ہے۔ اس سے کئی فکری ابہام پیدا ہوئے۔ جس کو تقریر ہی محفوظ رکھ سکتی ہے۔ زبان سے بولے جانے والا لفظ کیونکہ بلاواسطہ ہوتا ہے۔ اس لیے یہ تصور لیا جاتا ہے کہ تقریر کے ذریعے مطلق صداقت اور ایک مقررہ معنی، ایک فیصلہ بنیاد جو صداقت یا معنی کے اصل بھی تصور کیے جاتے ہیں، جس میں جوہر یا مرکز تک رسائی حاصل کرنا ممکن ھو پاتا ہے۔ ان کے کیال میں ایک معنی دوسرے معنی کو مسترد کرتا ہے۔

رد تشکیلیت

[ترمیم]

فلسفہ چونکہ متن ہی نہیں سارے آفاق کو صداقت اور معنی سے خالی قرار دیتا ہے۔ اس لیے لفظ قدر بھی اس کے لیے ایک جز و زائد کا حکم کا درجہ اختیار کر جاتا ہے۔ ان کے خیال میں متن کے معنی قاری کے نظریہ حیات (آئیڈیالوجی) کے درمیان میں بین العمل پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور متن کے لفظوں میں آئیڈیالوجی کا رنگ چڑھا ہوتا ہے۔ دریدا کا "رد تشکیلیت" کا نظریہ خاصا پیچیدہ اور الجھا ہوا ہے لہذا اس کی حتمی تعریف ��ہیں کی جا سکتی۔ یہ ایک مبہم فلسفیانہ اصطلاح ہے۔ یہ جزوی طور پر نئی تشریحات کے ذریعے پرانے متں نئی زندگی تلاش کی جاتی ہے اور نئے تناظر میں متنوں کے پوشیدہ رموز کی نئے معنی، نئی تشریحات اور تفہیمات تلاش کی جاتی ہے۔ وہ معنی، پس معنی اور معنی در معنی کو الٹا کر رد معنی میں تبدیل کردیتا ہے۔ دریدا کا خیال ہے کہ کلام اور گفتار کے جڑیں تشکیک اور اعتباطی نوعیت کی ہوتی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے۔ متن کے متعین معنی نہیں ہوتے۔ کیونکہ کئی موضوعی عناصر متن کی معنویت تبدیل کردیتے ہیں۔ دریدا نے اکثر متن کی معنویت کو تباہ کرنے کے لیے جو کچھ لکھا وہ اس کی معنویت کو خود بھی نہیں سمجھ پائے۔ دریدا کی ردتشکیلیت کا نظریہ ادب اور متن اور ادبی تنقید میں کا نظریہ رد بھی کیا گیا اور اس کی توسیع بھی ہوئی۔ اب "پس ردتشکیل" کا تازہ نظریہ موضوع بحث ہے۔

اردو کے نقاد اور ادبی نظریہ دان احمد سہیل نے اپنے مضمون میں " دریدا اور ردتشکیلت، ایک مختصر فکری تعارف" میں لکھا ہے، ردتشکیلت"( DECONSTRUCTION) کو دریڈا نے متعارف کروایا تھا۔ . ژاک دریڈا نے فکری اور نظری کارنامے میں افلاطون،ھوسرل فرایڈ، ہیدیگر وغیرہ جیسے عظیم مفکرین اور ادبا کے مابعدالطعبیاتی نظام فکر کے تصورات، تضادات اور افتراقات پر فکری نقد لکھا. انھوں نے کہا کہ روحانی یا مابعد الطعبیاتی نظام کو سرے سے مسترد کر دیا ، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ یہ نظام فکر کبھی مکمل نہیں . ان کے خیال میں مغربی فکر روایتی طور پر مابعدالطبیاتی جڑی ھوئی ہے۔ اس سے کئی فکری ابہام پیدا ھوئے۔ جس کو تقریر ہی محفوظ رکھ سکتی ہے۔ زبان سے بولے جانے والا لفظ کیونکہ بلاواسطہ ہوتا ہے۔ اس لیے یہ تصور لیا جاتا ہے کہ تقریر کے ذریعے مطلق صداقت اور ایک مقررہ معنی، ایک فیصلہ بنیاد جو صداقت یا معنی کے اصل بھی تصور کیے جاتے ہیں، جس میں جوہر یا مرکز تک رسائی حاصل کرنا ممکن ھو پاتا ہے۔ ان کے کیال میں ایک معنی دوسرے معنی کو مسترد کرتا ہے۔ "رد تشکیلیت"کا فلسفہ چونکہ متن ہی نہیں سارے آفاق کو صداقت اور معنی سے خالی قرار دیتا ہے۔ اس لیے لفظ قدر بھی اس کے لیے ایک جز و زائد کا حکم کا درجہ اختیار کر جاتا ہے۔ ان کے خیال میں متن کے معنی قاری کے نظریہ حیات (آئیڈیالوجی) کے درمیان بین العمل پر مبنی ھوتے ہیں ۔ اور متن کے لفظوں میں آئیڈیالوجی کا رنگ چڑھا ہوتا ہے۔ دریدا کا " رد تشکیلیت" کا نظریہ خاصا پیچیدہ اور الجھا ھوا ہے لہذا اس کی حتمی تعریف نہیں کی جا سکتی ۔ یہ ایک مبہم فلسفیانہ اصطلاح ہے۔ یہ جزوی طور پر نئی تشریحات کے ذریعے پرانے متں نئی زندگی تلاش کی جاتی ہے اور نئے تناظر میں متنوں کے پوشیدہ رموز کی نئے معنی، نئی تشریحات اور تفھیمات تلاش کی جاتی ہے۔ وہ معنی، پس معنی اور معنی در معنی کو الٹا کر رد معنی میں تبدیل کردیتا ہے۔ دریڈا کا خیال ہے۔کلام اور گفتار کے جڑیں تشکیک اور اعتباطی نوعیت کی ھوتی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے۔ متن کے متعین معنی نہیں ھوتے۔ کیونکہ کئی موضوعی عناصر متن کی معنویت تبدیل کردیتے ہیں۔دریڈا نے اکثر متن کی معنویت کو تباہ کرنے کے لیے جو کچھ لکھا وہ اس کی معنویت کو خود بھی نہیں سمجھ پائے۔ دریدا کی ردتشکیلیت کا نظریہ ادب اور متن اور ادبی تنقید میں کا نظریہ رد بھی کیا گیا اور اس کی توسیع بھی ہوئی"۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ربط: https://d-nb.info/gnd/118677888 — اخذ شدہ بتاریخ: 26 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm1104986/ — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اکتوبر 2015
  3. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Jacques-Derrida — بنام: Jacques Derrida — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. RKDartists ID: https://rkd.nl/artists/446969 — بنام: Jacques Derrida — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6p84tvf — بنام: Jacques Derrida — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/9580205 — بنام: Jacques Derrida — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/derrida-jacques — بنام: Jacques Derrida — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  8. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Jacques-Derrida
  9. ^ ا ب https://cs.isabart.org/person/9784 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  10. ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11899710z — اخذ شدہ بتاریخ: 20 مئی 2021 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  11. Fichier des personnes décédées ID (matchID): https://deces.matchid.io/id/Ht6wto0fLnZr
  12. تاریخ اشاعت: 18 ستمبر 2012 — https://libris.kb.se/katalogisering/hftwwt414hrjfk0 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 اگست 2018
  13. ^ ا ب ELMCIP ID: https://elmcip.net/node/10544
  14. عنوان : Système universitaire de documentation — SUDOC editions: https://www.sudoc.fr/046771506
  15. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11899710z — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  16. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/7378019
  17. Theses.fr person ID: https://www.theses.fr/027287130