نکاح (1982ء کی فلم)
نکاح | |
---|---|
ہدایت کار | بی آر چوپڑا |
پروڈیوسر | بی آر چوپڑا |
ستارے | راج ببر دیپک پراشر سلمی آغا |
موسیقی | روی |
سنیماگرافی | دھرم چوپڑا |
ایڈیٹر | ایس بی مانے |
تاریخ نمائش |
|
ملک | بھارت |
زبان | ہندی اردو |
نکاح (انگریزی: Nikaah) ایک 1982ء کی بالی ووڈ فلم ہے جس کی بی آر چوپڑا نے ہدایت دی اور تیار کیا تھا۔ اس فلم میں راج ببر، دیپک پراشر اور سلمی آغا جیسے ستاروں نے کام کیا تھا۔ اس فلم میں اسرانی اور افتخار معاون کردار کے طور کام کر چکے ہیں۔ اس فلم کی موسیقی روی نے دی تھی اور وہ بے حد مقبول رہی۔ اس فلم کا اصل نام طلاق، طلاق، طلاق تھا، مگر علمائے اسلام کے اصرار پر اسے نکاح کر دیا گیا۔ اس فلم کو فلم فیئر انعام برائے بہترین مکالمات اور فلم فیئر انعام برائے بہترین پس پردہ گلو کارہ 1983ء میں عطا کیے گئے۔ اسے باکس آفس پر ایک "بلاک بسٹر" قرار دیا گیا اور یہ باکس آفس کی بہ اعتبار صفبندی اولین دس فلموں میں چھٹے نمبر پر پایا گیا۔
کہانی
[ترمیم]نکاح فلم میں بی آر چوپڑا نے شرعی قانون طلاق، طلاق اور بھارتی مسلمان سماج میں اس کے غلط استعمال پر تبصرہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
یہ فلم کی کہانی حیدرآباد کی بتائی گئی ہے۔ حیدر (راج ببر) اور نیلوفر (سلمی آغا) جامعہ عثمانیہ کے طلبہ ہیں۔ حیدر جو ایک ابھرتا ہوا شاعر ہے، نیلوفر کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے، یہ جانے بغیر کہ اس کی پہلے ہی وسیم (دیپک پراشر) سے منگنی ہو چکی ہے، جو ایک نواب ہے۔ سگائی کر چکا یہ جوڑا رشتۂ ازدوج میں بندھ جاتا ہے۔ اس دوران حیدر ایک کامیاب شاعر بن کر ابھرتا ہے اور ایک رسالے کا مدیر بھی بنتا ہے۔
شادی کے بعد پتہ چلتا ہے کہ وسیم کو نہ صرف کام کا جنون ہے بلکہ وہ تنک مزاج بھی ہے اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھڑک اٹھتا ہے۔ اپنے ہنی مون کے دوران وسیم کو ایک نیا تجارتی معاہدہ ملتا ہے اور وہ زیادہ تر وقت اسی پر صرف کرتا ہے۔ نیلوفر جو ایک خوش گوار شادی شدہ زندگی کی امید کر رہی تھی، مایوس ہو جاتی ہے اور اکیلے پن کی شکار ہوتی ہے۔ وسیم مسلسل نیلوفر سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کر پاتا ہے اور اکثر اسے اہم موقعوں پر انتظار کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ اپنی شادی کی سالگرہ کے موقع پر بھی، جب وسیم اور نیلوفر دونوں ایک دعوت رکھتے ہیں، وسیم آنے سے قاصر ہوتا ہے۔ نیلوفر مہمانوں کے سوالات کا سامنا نہیں کر پاتی ہے اور اپنی خوابگاہ میں جاکر آرام کرنے لگتی ہے۔ مہمان میزبانوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے بے عزت محسوس کر کے چلے جاتے ہیں۔ اس سے زوجین کے بیچ زبر دست کہا سنی ہوتی ہے اور وسیم نیلوفر سیدھے طور پر تین طلاق دے کر نیلوفر کو اپنی زوجیت سے خارج کر دیتا ہے۔
مطلقہ نیلوفر کو حیدر اپنے رسالے میں ملازمت دیتا ہے۔۔ اسی اثنا وہ یہ محسوس کرتی ہے کہ حیدر اس سے اب بھی محبت کرتا ہے۔ وسیم، جس نے غصے کی حالت میں نیلوفر کا طلاق دیا، اب مصالحت کی کوشش کرتا ہے۔ وہ ایک امام سے مشورہ کرتا ہے۔ امام شریعت کی رو سے اپنی ہی بیوی سے شادی کے بارے میں پیچیدگی دکھاتا ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ اب نیلوفر کو کسی اور سے شادی کرنا چاہیے اور پھر طلاق حاصل کرنا چاہیے۔ اسی کے بعد وسیم اس سے دوبارہ شادی کر سکتی ہے۔
اسی دوران حیدر اپنی محبت کا اظہار نیلوفر سے کرتا ہے اور اس سے شادی کی خواہش بھی کرتا ہے۔ یہ دونوں اپنے والدین کی مرضی سے شادی کرتے ہیں۔ وسیم نیلوفر کا ایک خط روانہ کرتا ہے کہ وہ حیدر سے طلاق لے لے اور اس سے دوبارہ شادی کر لے۔ حیدر اس خط کو پڑھ لیتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ نیلوفر اور وسیم ایک دوسرے سے اب بھی محبت کرتے ہیں۔ وہ طلاق کی پیش کش کرتا ہے تا کہ سابقہ زوجین پھر سے ایک ہو جائیں۔ وہ وسیم کو اپنے ساتھ لے کر آتا ہے اور اپنی مرضی کا اظہار کرتا ہے کہ وہ نیلوفر کو طلاق دے سکتا ہے۔ مگر نیلوفر ان تجویز کو مسترد کر دیتی ہے اور ان دونوں سے سوال کرتی ہے کہ یہ لوگ اس طرح اسے ایک عورت کی بجائے جائداد جیسا سلوک کر رہے ہیں۔ وہ کہتی ہے کہ وہ حیدر کے ساتھ اپنی زندگی جاری رکھنا چاہتی ہے۔ وسیم ان دونوں کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کر کے چلاتا جاتا ہے۔
اداکار
[ترمیم]- راج ببر حیدر کے طور پر
- سلمی آغا نیلوفر کے طور پر
- پیپک پراشر وسیم کے طور پر
- اسرانی سیف کے طور پر
- افتخار احمد شریف جُمن چاچا کے طور پر
موسیقی
[ترمیم]تمام بول حسن کمال نے لکھے; تمام موسیقی روی نے کمپوز کی۔
نمبر. | عنوان | پس پردہ گلو کاری | طوالت |
---|---|---|---|
1. | "بیتے ہوئے لمحوں کی کسک ساتھ تو ہوگی -" | مہندر کپور | |
2. | "چہرہ چھپا لیا ہے کسی نے حجاب میں" | مہندر کپور، سلمی آغا، آشا بھوسلے | |
3. | "چپکے چپکے رات دن" | غلام علی | |
4. | "دل کے آنسوؤں میں بہ گئے" | سلمی آغا | |
5. | "دل کی ایک آرزو تھی کہ ایک دلربا ملے" | مہندر کپور، سلمی آغا | |
6. | "فضا بھی ہے جواں جواں" (1) | سلمی آغا | |
7. | "فضا بھی ہے جواں جواں" (2) | سلمی آغا |
انعامات و نامزدگیاں
[ترمیم]سال | کام/تخلیق | اعزاز | نتیجہ |
---|---|---|---|
1982 | سلمی آغا (برائے "دل کے ارماں") | ر فلم فیئر انعام برائے بہترین پس پردہ گلو کارہ | فاتح |
ڈاکٹر اچلا ناگر | فلم فیئر انعام برائے بہترین مکالمات | فاتح | |
بی آر چوپڑا (برائے بی آر چوپڑا فلمز) | فلم فیئر انعام برائے بہترین فلم | نامزد | |
بی آر چوپڑا | فلم فیئر انعام برائے بہترین ہدایت کار | نامزد | |
سلمی آغا | فلم فیئر انعام برائے بہترین اداکارہ | نامزد | |
ڈاکٹر اچلا ناگر | فلم فیئر انعام برائے بہترین کہانی | نامزد | |
روی | فلم فیئر انعام برائے بہترین ہدایت کار | نامزد | |
حسن کمال (برائے "دل کے ارماں") | فلم فیئر انعام برائے بہترین نغمہ نگار | نامزد | |
حسن کمالl (برائے "دل کی یہ آرزو") | نامزد | ||
سلمی آغا (برائے "فضٓا بھی ہے جواں") | فلم فیئر انعام برائے بہترین پس پردہ گلوکارہ | نامزد | |
سلمی آغا (برائے "دل کی یہ آرزوo")[1] | نامزد |
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "1st Filmfare Awards 1953" (PDF)۔ 12 جون 2009 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2018