مندرجات کا رخ کریں

محمد باقر نقوی چکڑالوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سید محمد باقر نقوی چکڑالوی
معلومات شخصیت
پیدائش اتوار یکم رمضان المبارک 1294ھ/ 9 ستمبر 1877ء
چکڑالہ ضلع میانوالی، پنجاب، پاکستان
وفات جمعرات 19 صفر 1386ھ/ 9 جون 1966ء
(عمر: 88 سال 9 ماہ شمسی)
چک 23 کھہاوڑ کلاںبھکر، پاکستان
شہریت پاکستانی
مذہب شیعہ اثناعشری
مکتب فکر اہل تشیع

محمد باقر نقوی چکڑالوی (پیدائش یکم رمضان المبارک 1294ھ بمطابق1881ء) (وفات 19 صفر المظفر 1386ھ بمطابق 9 جون 1966ء) پاکستان کے شیعہ (مجتہد) تھے اور بمقام چکڑالہ ضلع میانوالی کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔

ادوار حیات

[ترمیم]

1881 تا 1910ء- پیدائش، اسکول و مدرسہ کی تعلیم حاصل کی

1909 تا 1914ء- عربی فاضل اور منشی فاضل کے امتحانات

اورینٹل کالج میں تدریس

نجف اشرف کا سفر

1914 تا 1925ء- چکڑالہ میں تدریس

1925 تا 1944ء- چک 388 خانیوال میں تدریس

1945 تا 1966ء- بدھ رجبانہ جھنگ میں تدریس وفات

ابتدائی تعلیم

[ترمیم]

ان کو بچپن ہی سے حصول علم کا بے حد شوق تھا۔ چنانچہ پرائمری تک مقامی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ صرف و نحو کی ابتدائی کتب اپنے بڑے بھائی حضرت سید طالب حسین سے پڑھیں اور اسی طرح محمد عیسیٰ کے رو برو بھی زانوئے تلمذ تہ کیا جو فرقہ اہل قرآن کے بانی عبد اللہ چکڑالوی کے صاحبزادے تھے۔

تکمیل تعلیم

[ترمیم]

باقر نقوی کا شوق حصول علم بے پایاں تھا۔ چنانچہ یہی شوق ان کو ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے محمود مولائی کے بیٹے خدا بخش کے ساتھ آپ کو حضرت شریف حسین کے پاس جگراؤں ضلع لدھیانہ لے گیا۔ وہاں تحصیل علم کیا پھر لکھنؤ میں بھی کچھ عرصہ رہے۔ اس کے بعد اورنٹیل کالج لاہور آ گئے اور پنجاب یونیورسٹی لاہور سے 1909 ء میں مولوی فاضل کا امتحان امتیازی حیثیت سے پاس کیا۔ منشی فاضل کا امتحان بھی پاس کیا۔ کچھ عرصہ اورنٹیل کالج میں مدرس بھی رہے۔

اس کے بعد نجف اشرف تشریف لے گئے۔ نجف اشرف میں کچھ عرصہ قیام کیااگرچہ نجف اشرف کی فضا انھیں بے حد پسند آئی تھی اور ان کا وہاں سے واپسی کا ارادہ نہ تھا تاہم جب نجف اشرف میں سید ابو الحسن اصفہانی سے ملاقات ہوئی، تبادلہ افکار ہو اتو انھوں نے حکم دیا کہ واپس اپنے وطن جائیں اور وہاں خدمت کریں جس پر قبلہ بہت اداس ہوئے لیکن مرجع کے حکم کی تعمیل میں واپس آ گئے۔ غالباً یہ 1914ء کا زمانہ تھا کہ جب آپ نے سلسلہ درس وتدریس چکڑالہ میں ہی شروع کر دیا۔

تاسیس مدارس

[ترمیم]
  • مدرسہ علمیہ چکڑالہ
  • مدرسہ علمیہ چک 38 خانیوال
  • مدرسہ مخزن العلوم الجعفریہ ملتان
  • مدرسہ باقر العلوم بدھ رجبانہ (جھنگ)
  • مدرسہ باقر العلوم کوٹلہ جام

شاگردان

[ترمیم]

یوں تو ان کے خاصے شاگرد ہیں ان میں سے بعض معروف تلامذہ یہ ہیں:

  • سید محمد یارشاہ نجفی
  • سید اختر عباس نجفی
  • سید گلاب علی نقوی
  • سید غلام عباس نقوی
  • محمد لطیف انصاری
  • محسن علی عمرانی
  • سید محبوب علی شاہ
  • سید آغامحسن شہید۔
  • علامہ حسین بخش جاڑا نجفی
  • سید محسن علی چھینوی
  • طاہر حسین ترابی
  • سید عبد الستار شاہ
  • عبد الحسین خان نوانی
  • محمد رضا خان نوانی
  • سید الطاف حسین نقوی

اس کے علاوہ وہ تلامذہ جو بقید حیات ہیں :

  • محمد حسین نجفی
  • سید حسن علی نقوی عرف جانے یا علی
  • مقبول حسین ڈھکو
  • محمد رفیق
  • محمد نواز کربلائی

علمی مناظرے

[ترمیم]

یوں تو انھوں نے کئی علمی مناظروں میں شرکت کی تاہم درج ذیل دو مناظروں کا ریکارڈ ہمیں دستیاب ہو سکا ۔

  • -1911 میں مناظرہ تلہ گنگ میں سید گل محمد اور ان کے بیٹے سید محمد باقر چکڑالوی موجود تھے اور انھوں نے مد مقابل ان کو عربی میں ایک تحریر لکھ کر بھیجی کہ وہ اس کا ترجمہ اردو میں کرے لیکن وہ نہ کر سکا [1]
  • -1923 کے مناظرہ کندیاں میں آپ معاون مناظر تھے مکتب تشیع کی جانب سے مناظر مرزا احمد علی امرتسری تھے اور سید محمدباقر چکڑالوی اور خدا بخش مولائی آف ڈیرہ اسماعیل خان ان کے معاون تھے۔[2]

اولاد

[ترمیم]

تین بیٹے پیدا ہوئے جن کو علم دین پڑھایا، تینوں بیٹے وفات پا چکے ہیں:

  • ناصر الدین حسین نقوی
  • ضیاء الدین حسین نقوی
  • زید الدین حسین نقوی

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. مقدمہ الحق مع الحیدر الکرار،ص نمبر20، ناشر دار التبلیغ الشیعہ مکھیال، چکوال
  2. فاضل جلیل، مؤلف مولانا سید احمد شاہ کاظمی، حالات و خدمات، ص 27، طبع راولپنڈی