فریڈ ہوئل
سر فریڈ ہوئل Sir Fred Hoyle | |
---|---|
(انگریزی میں: Fred Hoyle) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 24 جون 1915 Gilstead، بنگلے، West Riding of Yorkshire، انگلینڈ، مملکت متحدہ |
وفات | 20 اگست 2001 بورنموتھ، انگلینڈ، مملکت متحدہ |
(عمر 86 سال)
وجہ وفات | سکتہ |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | مملکت متحدہ |
قومیت | برطانوی |
رکن | رائل سوسائٹی ، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون ، امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی [1]، قومی اکادمی برائے سائنس |
اولاد |
|
عملی زندگی | |
مادر علمی | امانیویل (1933–1939) |
ڈاکٹری مشیر | پال ڈیراک |
ڈاکٹری طلبہ | نہانے وشنو نارلیکر |
پیشہ | منظر نویس ، ماہر فلکیات ، مصنف ، طبیعیات دان ، استاد جامعہ ، ریاضی دان ، غیر فکشن مصنف ، سائنس فکشن مصنف ، ماہر فلکی طبیعیات ، محقق |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [2][3] |
شعبۂ عمل | فلکیات |
ملازمت | کارڈف یونیورسٹی [4][5]، جامعہ کیمبرج [6][7] |
اعزازات | |
نامزدگیاں | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
سر فریڈ ہوئل ایف آر ایس (24 جون 1915 – 20 اگست 2001)[17] ایک انگریز ماہر فلکیات جو بنیادی طور پر اپنے نظریۂ تاریک جوہری ترکیب سے جانا جاتا ہے، بلکہ دیگر سائنسی معاملات پر ہوئل کے اکثر متنازع موقف بھی اس کی وجہ شہرت ہیں—اس کے متنازع بیانات نے اس کی شخصیت کا ہمیشہ منفی پہلو پیش کیا۔ مثال کے طور پر اس نے بغیر کسی ثبوت کے دعویٰ کیا کہ نیچرل ہسٹری میوزیم میں آرکیو ٹیرکس کے فوسل جعلی ہیں۔ عجائب گھر کے منتظمین کو وضاحت پیش کرتے کرتے بہت دن لگ گئے کہ ایسا نہیں ہے۔ اس کا یہ بھی خیال تھا کہ زمین پر حیات اور اکثر بیماریاں جیسا کہ انفلوئنزا اور ببونک طاعون بھی خلا سے آئے ہیں۔ ایک بار اس نے دعویٰ کیا کہ انسانی نتھنے نیچے کی طرف اس لیے ہیں کہ خلا سے آنے والے جراثیم سے بچاؤ ہو سکے۔ اسی نے ریڈیو پر بات کرتے ہوئے پہلی بار 1952ء میں بگ بینگ کی اصطلاح استعمال کی۔ اسی نے بتایا کہ طبیعیات کا ہمارا علم ہرگز یہ بات نہیں بتا سکتا کہ کیسے تمام مادہ ایک جگہ جمع ہوا اور پھر ڈرامائی انداز میں پھیلنا شروع ہو گیا۔ اس کا خیال تھا کہ کائنات سٹیڈی سٹیٹ ہے یعنی ایسی کائنات جو مستقل طور پر پھیل رہی ہے اور پھیلتے ہوئے مزید مادہ پیدا کرتی جا رہی ہے۔ ہوئل نے ہی یہ بات بتائی کہ اگر ستارے اندر کی جانب پھٹیں تو بے انتہا حرارت پیدا ہوگی جو 10 کروڑ ڈگری سے بھی زیادہ ہوگی جس سے بھاری عناصر کی پیدائش کا عمل شروع ہوگا۔ ا س عمل کو نیوکلیو سنتھسیز کہتے ہیں۔ 1957 میں ہوئل نے دیگر سائنس دانوں کی مدد سے ثابت کیا کہ سپر نووا کے پھٹنے کے دوران میں کیسے بھاری عناصر پیدا ہوتے ہیں۔ اسی کام پر اس کے ایک ساتھی فاؤلر کو نوبل انعام ملا۔[18][19][20][21]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب ربط: این این ڈی بی شخصی آئی ڈی
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11907841b — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/24322147
- ^ ا ب https://www.theguardian.com/news/2001/aug/23/guardianobituaries.spaceexploration — اخذ شدہ بتاریخ: 27 ستمبر 2021
- ^ ا ب صفحہ: 241 — https://royalsocietypublishing.org/doi/10.1098/rsbm.2003.0013
- ^ ا ب https://www.esa.int/About_Us/Corporate_news/Professor_Sir_Fred_Hoyle — اخذ شدہ بتاریخ: 27 ستمبر 2021
- ^ ا ب https://www.esa.int/About_Us/Corporate_news/Professor_Sir_Fred_Hoyle
- ^ ا ب https://royalsocietypublishing.org/doi/10.1098/rsbm.2003.0013
- ^ ا ب ناشر: نوبل فاونڈیشن — نوبل انعام شخصیت نامزدگی آئی ڈی: https://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=13325
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11907841b — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb11907841b — اخذ شدہ بتاریخ: 22 اگست 2017
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6dz09v4 — بنام: Fred Hoyle — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب انٹرنیٹ سوپرلیٹیو فکشن ڈیٹا بیس آتھر آئی ڈی: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?1311 — بنام: Fred Hoyle — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Babelio author ID: https://www.babelio.com/auteur/wd/113379 — بنام: Fred Hoyle — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب NooSFere author ID: https://www.noosfere.org/livres/auteur.asp?NumAuteur=302 — بنام: Fred HOYLE — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/hoyle-fred — بنام: Fred Hoyle — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب G. Burbidge (2003)۔ "Sir Fred Hoyle. 24 جون 1915–20 اگست 2001 Elected FRS 1957"۔ Biographical Memoirs of Fellows of the Royal Society۔ 49: 213۔ doi:10.1098/rsbm.2003.0013
- ↑ Simon Mitton (2011)۔ "Chapter 12: Stones, Bones, Bugs and Accidents"۔ Fred Hoyle: A Life in Science۔ Cambridge University Press
- ↑ Ferguson, Kitty (1991)۔ سٹیفن ہاکنگ: Quest For A Theory of everything۔ Franklin Watts ۔ ISBN 0-553-29895-X.
- ↑ Jane Gregory, Fred Hoyle's Universe ، Oxford University Press, 2005. ISBN 0-19-157846-0
- ↑ http://www.urduweb.org/mehfil/threads/اے-بریف-ہسٹری-آف-نیئرلی-ایوری-تھنگ.91447/ اے بریف ہسٹری آف نیئرلی ایوری تھنگ
بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر فریڈ ہوئل سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
ویکی اقتباس میں فریڈ ہوئل سے متعلق اقتباسات موجود ہیں۔ |
- Fred Hoyle Website
- Obituary آرکائیو شدہ 2013-02-23 بذریعہ archive.today by Sir Martin Rees in Physics Today
- Obituary by Bernard Lovell in دی گارڈین
- Fred Hoyle بہ Internet Speculative Fiction Database
- Fred Hoyle: An Online Exhibition
- An Interview with Fred Hoyle, 5 جولائی 1996
- جان جے۔ اوکونر، ایڈمنڈ ایف۔ روبرٹسن، "فریڈ ہوئل"، مک ٹیوٹر ہسٹری آف میتھ میٹکس آرکائیو، یونیورسٹی آف سینٹ اینڈریوز.
- ریاضیاتی انساب کے منصوبے پر فریڈ ہوئل
- انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر فریڈ ہوئل
- 1915ء کی پیدائشیں
- 24 جون کی پیدائشیں
- نائٹس بیچلر
- رائل سوسائٹی کے رفقا
- نوبل انعام یافتگان برائے طبیعیات
- 2001ء کی وفیات
- انگریز لاادری
- انگریز ماہرین فلکیات
- انگریز ملحدین
- بیسویں صدی کے برطانوی ناول نگار
- ریاستہائے متحدہ کی قومی اکادمی برائے سائنس کے ارکان
- کلنگا انعام یافتہ گان
- ماہرین کونیات
- انگریز مرد ناول نگار
- بیسویں صدی کے ملحدین
- برطانوی ملحدین
- امریکی فلسفیانہ سوسائٹی کے ارکان
- بیسویں صدی کے انگریز مرد مصنفین