سنڈریلا اثر
ارتقائی نفسیات میں سنڈریلا اثر (انگریزی: Cinderella effect) ایک ایسی صورت حال ہے جس میں بچوں کا استحصال اور ان سے برا برتاؤ ان کے سوتیلے ماں باپ کی جانب سے ہوتا ہے، یہ نام بچوں کی کہانی کے فسانوی کردار سنڈریلا سے آتا ہے۔ ارتقائی نفسیات کے ماہرین ایسی صورت حال کو کسی قریبی رشتے دار کے تیئیں جھکاؤ اور تنازع کا نتیجہ قرار دیتے ہیں جس میں ایک شراکت دار کے تولیدی عمل سے حاصل بچے ہوتے ہیں جب کہ یہی بچوں سے دوسرے فریق کا کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ اس نظریے کو تقویت پہنچانے والا ثبوت موجود ہے اور اس پر تنقید بھی موجود ہے۔
پس منظر
[ترمیم]1970ء کی ابتدا میں ایک نظریہ منظر عام پر آیا جو سوتیلے ماں باپ اور بچوں سے بد سلوکی سے متعلق تھا۔ "1973ء میں فارنسیک دماغی ماہر نفسیات پی ڈی اسکاٹ نے خلاصہ پیش کیا جو ان نمونوں پر مشتمل تھا "قاتلانہ حد تک مار پیٹ کے شکار بچوں کے معاملوں" سے متعلق تھا جو غصہ کی وجہ سے انجام پائے تھے۔ ... 29 قاتلوں میں سے 15 – 52% – سوتیلے باپ تھے۔"[1] حالانکہ شروع شروع میں جمع خام معلومات کا کوئی تجزیہ نہیں کیا گیا تھا، شواہد پر مبنی ثبوت جو اس کے بعد جمع کیا گیا تھا، جسے جدید طور پر سنڈریلا اثر کہا جاتا ہے، سرکاری اعداد و شمار، رپورٹوں اور مردم شماری میں دیکھا جا سکتا ہے۔
تین دہوں سے بھی زیادہ عرصے میں سنڈریلا اثر کی موزونیت پر معلومات یکجا کی گئی ہیں۔ اس میں کافی شواہد ملے ہیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سوتیلے رشتوں اور استحصال میں سیدھا تعلق موجود ہے۔ بچوں کے استحصال اور مردم کشی کا ثبوت کئی ذرائع سے ملتا ہے جن میں بچوں کے استحصال کی رپ��رٹیں، مطبی معلومات، مظلوموں کی رپورٹیں اور سرکاری مردم شماری کے اعداد و شمار شامل ہیں۔[2] مطالعات سے نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ "کینیڈا، برطانیہ عظمی اور ریاستہائے متحدہ کے سوتیلے بچے مختلف قسم کے استحصال کا خطرہ رکھتے ہیں، جس میں جان لیوا مار پیٹ بھی شامل ہے۔[3]
سنڈریلا اثر کا سب سے مؤثر ثبوت ان تحقیقات سے پتہ چلتا ہے جب استحصالی والدین دونوں سوتیلے اور خونی رشتے کے بچے رکھتے ہیں اور وہ اپنے خونی بچوں کو کچھ بھی نہیں کہتے۔ ایسے خاندانوں میں سوتیلے بچے بطور خاص نشانے میں 10 میں سے 9 ہوا کرتے ہیں اور ایک مطالعے میں 22 میں سے 19 ہوتے ہیں۔ [4] سوتیلے بچوں سے منفی برتاؤ (استحصال) کا بڑھی ہوئی حد تک مظاہرہ کرنے کے علاوہ سوتیلے والدین بہت کم مثبت برتاؤ اپنے خونی بچوں کے علاوہ ان سے کرتے ہیں۔ مثلًا سوتیلے والدین سوتیلے بچوں کی تعلیم پر کم پیسہ خرچ کرتے ہیں، کم ہی ان سے کھیلتے یا انھیں ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں۔[5] سوتیلے بچوں کے خلاف یہ امتیاز خلاف معمول ہے جب اس کا موازنہ استحصالی شماریات سے کیا جاتا ہے جس میں مجموعی آبادی کے ساتھ یہ زائد حقائق سے جوڑا جاتا ہے:
(1) جب بچوں کے استحصال کو ڈھونڈا جاتا ہے، تب یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ گھر کے سبھی بچے مظلوم تھے۔
(2) سوتیلے بچے اکثر گھر پر سب سے بڑے ہوتے ہیں، جب کہ عام رجحان یکساں ولدیت کا یہ ہے کہ سب سے چھوٹے بہت زیادہ مظلوم ہوتے ہیں۔ [3]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حواشی
[ترمیم]- ↑ Daly & Wilson (1999), p. 33
- ↑ Daly & Wilson (2007) Is the "Cinderella Effect" controversial? آرکائیو شدہ مئی 16, 2011 بذریعہ وے بیک مشین In Crawford & Krebs (Eds) Foundations of Evolutionary Psychology, pp. 383-400. Mahwah, NJ: Erlbaum.
- ^ ا ب Daly، M.؛ M. Wilson (2001)۔ "An assessment of some proposed exceptions to the phenomenon of nepotistic discrimination against stepchildren" (PDF)۔ Annales Zoologici Fennici۔ ج 38: 287–296[مردہ ربط]
- ↑ Crawford (2008), p. 387
- ↑ Crawford (2008), p. 388
حوالہ جات
[ترمیم]- Martin Daly؛ Margo Wilson (1988)۔ Homicide۔ Transaction Publishers۔ ISBN:978-0-202-01178-3۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-11-04
- Martin Daly؛ Margo Wilson (11 اکتوبر 1999)۔ The Truth about Cinderella: A Darwinian View of Parental Love۔ Yale University Press۔ ISBN:978-0-300-08029-2۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-11-04
- Crawford، Charles؛ Dennis Krebs (2008)۔ Foundations of Evolutionary Psychology۔ New York: Lawrence Erlbaum Associates۔ ISBN:978-0-8058-5957-7
- Buss، David (1996)۔ Sex, power, conflict: feminist and evolutionary perspectives۔ New York: Oxford University Press۔ ISBN:978-0-19-510357-1
- White, Lynn (1994)۔ Booth، A.؛ Dunn، J. (مدیران)۔ Stepfamilies. Who benefits? Who does not?۔ Hillsdale: Lawrence Erlbaum۔ ISBN:978-0-8058-1544-3
مزید پڑھیے
[ترمیم]- Gelles، Richard J.؛ Harrop، John W. (جنوری 1991)۔ "The Risk of Abusive Violence Among Children with Nongenetic Caretakers"۔ Family Relations۔ National Council on Family Relations۔ ج 40 شمارہ 1: 78–83۔ DOI:10.2307/585662۔ JSTOR:585662
- Nigel Barber (June 1, 2009), Do parents favor natural children over adopted ones?, The Human Beast blog on Psychology Today, discussing:
- Hamilton، L.؛ Cheng، S.؛ Powell، B. (2007)۔ "Adoptive Parents, Adaptive Parents: Evaluating the Importance of Biological Ties for Parental Investment"۔ American Sociological Review۔ ج 72: 95–116۔ DOI:10.1177/000312240707200105
- Gibson، K. (2009)۔ "Differential parental investment in families with both adopted and genetic children"۔ Evolution and Human Behavior۔ ج 30 شمارہ 3: 184–189۔ DOI:10.1016/j.evolhumbehav.2009.01.001
- Mindelle Jacobs (July 4, 2010), The Cinderella effect is not just a fairy taleآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ edmontonsun.com (Error: unknown archive URL), Edmonton Sun