ریڈیو پاکستان
قسم | ریڈیو نیٹ ورک ذریعہ برائے بین الاقوامی تعلقات ذریعہ برائے تعلقات عامہ |
---|---|
برانڈنگ | PBC |
ملک | پاکستان |
دستیابی | پاکستان عالمی سروس |
قائم | 23 جولائی1927ء |
شعار | قُولُوا لِلنَّاسِ حُسْناً ماخذ قرآن 2:83; "لوگوں سے اچھاکہو" |
صدر دفاتر | اسلام آباد, پاکستان |
دائرۂ کار | پاکستان دنیائے عالم |
مالک | حکومت پاکستان |
کلیدی شخصیات | سینیٹر پرویز رشید(وزیر اطلاعات) محکمہ اطلاعات و نشریات پاکست��ن (بورڈ آف گورنرز) |
قائم شدہ | اگست 14، 1947 |
تاریخ شروعات | 14 اگست 1947ء |
سابق نام | پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس |
ایف ایم | |
اے ایم | |
خطابی اشارے | PBC |
باضابطہ ویب سائٹ | سرکاری ویب گاہ |
ریڈیو پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قومی و سرکاری ادارہ برائے صوتی نشریات و اطلاعات ہے۔ اس ادارے کا انتظام و انصرام پاکستان براڈکاسٹنگ ایکٹ 1972ء کے تحت ہے۔ یہ ادارہ اقتصادی، زرعی، سماجی، سیاسی، مذہبی اور ثقافتی شعبوں میں سماجی موضوعات پر مباحثوں، ڈراموں، فیچرز، دستاویزی پروگرام، سامعین کی شرکت والے مذاکروں، عام بات چیت، موسیقی اور خبروں کے پروگراموں کے ذریعے عوامی خدمات کی سرگرمیاں پیش کرنا ہے۔ بنیادی طور پر ریڈیو پاکستان دراصل قیام پاکستان سے پہلے آل انڈیا ریڈیو کے نام سے موجود تھا۔ مگر پاکستان کے قیام کے بعد یہ ادارہ ریڈیو پاکستان کے نام سے پیش کیا جانے لگا۔ آزادی کے بعد ریڈیو پاکستان نے اپنی شناخت پیش کی اور اردو اور بیس علاقائی زبانوں کے رابطے کے ذرائع کے طور پر استعمال سے اور جدید مواصلاتی مہارت کے ذریعے متنوع معلومات کی نشر و اشاعت، پاکستانی قومیت، اس کے نظام اور ثقافت کے احترام کے جذبات کو فروغ دینے کے قابل ہوا۔
اس وقت ریڈیو پاکستان سے پشتو، اردو، پنجابی سمیت 23 زبانوں میں پروگرام نشر کیے جاتے ہیں ۔
مقاصد
[ترمیم]ریڈیو پاکستان کے پروگرام متنوع نوعیت کے ہیں اور ان کی رسائی پورے ملک تک ہے۔ ریڈیو پاکستان ملک کا سب سے بڑا اور موثر ذریعہ معلومات ہے جس کے باعث اسکیذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو حکومت کی پالیسیوں سے آگاہ کرے۔ انھیں اندرون ملک اور بیرون ملک ہونے والے واقعات سے باخبر رکھنے، قومی ترقی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے سخت محنت کرنے پر آمادہ کرے، انھیں مسلمان اور پاکستانی کی حیثیت سے ان کی شناخت یاددلائے، انھیں ہر محاذ پر اپنی خوشیوں اور کامیابیوں میں دوسروں کو شریک کرنے کی دعوت دے، خواہ وہ کامیابی زراعت کے شعبے کے ذریعے اقتصادی ترقی میں ہو، خواہ وہ کھیلوں، فنون لطیفہ اور ادب کے میدان میں ہوں، انھیں ماضی پر فخر کرنے کا جذبہ پیدا کرے اور انھیں جدوجہد آزادی اور قومی تاریخ کے درخشاں ابواب سے روشناس کرانے کے لیے کام کرے جو انسانی تخیلات اور تہذیب وتمدن سے متعلق مسلمان دانشوروں، فلسفیوں اور سائنسدانوں کے عظیم کارناموں سے بھری پڑی ہے۔
فرائض
[ترمیم]پی بی سی ایکٹ میں درج کیے گئے اغراض ومقاصد :
- اطلاعات، تعلیم اور تفریح کے شعبوں میں ایسے پروگرام پیش کرنا جن کے موضوعات میں معیار اور اخلاق کے اعلیٰ درجات کے اعتبار سے مناسب توازن قائم ہو۔
- ایسے پروگرام نشر کرنا جن سے ملک میں اسلامی نظریے، قومی اتحاد اور اسلامی تعلیمات کے مطابق جمہوریت، آزادی، مساوات، رواداری اور سماجی انصاف کے اصولوں کو فروغ حاصل ہو۔
- مختلف واقعات سے متعلق خبریں حتی الامکان حقیقت پر مبنی، درست اور غیر جانبدارانہ انداز میں اور پروگراموں سے متعلق عمومی پالیسیوں کے تحت وفاقی حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے پیش کرنا۔ دوسرے ممالک کے لیے اپنی ایکسٹرنل سروس میں اس نظریے سے پروگرام نشر کرنا کہ ان کے ساتھ دوستانہ تعلقا ت کو فروغ حاصل ہو اور بین الاقوامی امور پر پاکستان کا موقف ان کے درست پس منظر میں اجاگر ہو۔
ذمہ داری
[ترمیم]ریڈیو پاکستان کی بنیادی پالیسی قومی اور بین الاقوامی خبروں اور دوسری عام نشریات کے انتخاب میں ریڈیو کے فنی ماہرین کی رہنمائی کرتی ہے۔ اس بنیادی مقصد پر مبنی ہے کہ نشر ہونے والا پروگرام حقیقت اور مصدقہ ذرائع پر بنیاد رکھتا ہو، عوام میں اشتعال، ناراضی یا باہمی منافرت پیدا کرنے والا نہ ہو، صحافتی اخلاق کے اعلیٰ معیار کے مطابق ہو اور ادارے کے لیے غیر ضروری پیچیدگیاں پیدا کرنے کا سبب نہ بنے۔[1]
پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن
[ترمیم]ریڈیو پاکستان کا انتطام و انصرام " پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (PBC) کے پاس ہے ۔
تاریخ کے آئینے میں
[ترمیم]- مارچ 1926ء : انڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن ایک نجی کمپنی کی شکل میں قائم ہوئی۔
- 23 جولائی1927ء : انڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے بمبئی میں اپنا اسٹیشن قائم کیا اور برصغیر پاک و ہند میں ایک نشریاتی ادارے کی حیثیت سے کام کا آغاز کیا۔
- 1928ء : لاہور میں ایک چھوٹا ٹرانسمیٹنگ اسٹیشن قائم ہوا۔
- اپریل 1930ء : ادارے کو انڈین اسٹیٹ براڈکاسٹنگ سروس کا نام دیا گیا اور اسے حکومت کے براہ راست کنٹرول میں دیدیا گیا۔
- جنوری 1934ء : ادارے پر انڈین وائرلیس ٹیلی گرافی ایکٹ 1933 لاگو کیا گیا۔
- جنوری 1935ء : صوبہ سرحد کی حکومت نے پشاور میں 250 کلوواٹ کا ٹرانسمیٹنگ اسٹیشن قائم کیا
- مارچ 1935ء : صنعتوں اور محنت کے سرکاری محکمے کے ماتحت آفس آف کنٹرولر آف براڈکاسٹنگ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا۔
- اگست 1935ء : مسٹر لیونل فیلڈن پہلے کنٹرولر آف براڈکاسٹنگ کی حیثیت سے تعینات ہوئے۔
- جنوری 1936ء : دہلی ریڈیو اسٹیشن قائم ہوا۔
- 9 جولائی1936ء : اسٹیشن ڈائریکٹر دہلی مسٹر اے ایس بخاری کا ڈپٹی کنٹرولر براڈکاسٹنگ کی حیثیت سے تقرر ہوا۔
- 8 جون 1936ء : انڈین سٹیٹ براڈکاسٹنگ سروس کا نام تبدیل کر کے آل انڈیا ریڈیو رکھا گیا۔
- 16 جولائی 1936ء : پشاور میں ایک اسٹیشن کا افتتاح ہوا اور اسے یکم اپریل 1937ء کو حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیا۔
- دسمبر 1937ء : لاہور اسٹیشن کا آغاز ہوا۔
- مارچ 1939ء : پشاور مرکز ریلے اسٹیشن میں تبدیل ہوا۔۔
- ستمبر 1939ء : مرکزی طور پر دہلی سے تمام زبانوں میں خبرناموں کی نشریات کا آغاز ہوا، اسی سال ڈھاکہ میں بھی ایک اسٹیشن قائم ہوا۔
- 12 نومبر 1939ء : بمبئی ریڈیو اسٹیشن سے عید کے دن قائد اعظم کا پہلا ریڈیو خطاب نشر ہوا۔
- 24 اکتوبر 1941ء : اطلاعات ونشریات کا محکمہ قائم ہوا۔
- جولائی 1942ء : پشاور ریڈیو اسٹیشن باقاعدہ نشریاتی ادارے میں تبدیل ہوا۔
- 16 جولائی 1942ء : ریڈیو اسٹیشن پشاور کا باضابطہ افتتاح ہوا۔
- فروری 1943ء : کنٹرولر براڈکاسٹنگ کے عہدے کا نام تبدیل کر کے ڈائریکٹر جنرل رکھا گیا۔
- 3 جون 1947ء : قائد اعظم محمد علی جناح نے آل انڈیا ریڈیو سے اپنا تاریخی خطاب کیا اور برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک نئی خود مختار مملکت پاکستان کے معرض وجود میں آنے کا اعلان کیا۔
- 14 اگست 1947ء : پاکستان کے وجود میں آنے کا اعلان نئے ادارے پاکستان براڈکاسٹنگ سروس نے کیا جس کا نام بعد میں تبدیل کر کے ریڈیو پاکستان رکھا گیا اور نشریاتی مراکز اور ٹرانسمیٹرز قائم کیے گئے۔
- 1948ء : راولپنڈی میں 500 واٹ شارٹ ویو ٹرانسمیٹرکے ریڈیو اسٹیشن اور کراچی میں 100 واٹ شارٹ ویو ٹرانسمیٹر کے ساتھ ریڈیو سٹیشنوں کا افتتاح ہوا۔
- 14 اگست 1948ء کو پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات خواجہ شہاب الدین نے کراچی میں ریڈیو پاکستان کا افتتاح کیا۔
- 1949ء : راولپنڈی میں 100 واٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ریڈیو اسٹیشن کا افتتاح ہوا۔
- 1950ء : کراچی میں نئے براڈکاسٹنگ ہاوس کا افتتاح ہوا۔
- 1951ء : حیدرآباد میں ایک کلوواٹ میڈیم ویوٹرانسمیٹر کے ریڈیو اسٹیشن کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 17 اکتوبر 1956ء : کوئٹہ میں ایک کلوواٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ریڈیو اسٹیشن کا افتتاح ہوا۔
- 15 اکتوبر 1960ء : ایک کلوواٹ شارٹ ویو ٹرانسمیٹر کے ساتھ راولپنڈی۔ 2 اسٹیشن اور پشاور میں ریسیونگ سینٹر کا افتتاح ہوا۔۔
- 1970ء : اسلام آباد میں سٹاف ٹریننگ اسکول اور ٹیکنیکل ٹریننگ اسکول اور ملتان میں 120 کلوواٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ساتھ ریڈیو اسٹیشن کا افتتاح ہوا۔
- 1972ء : سابق صدر پاکستان :۔ جناب ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ءمیں ریڈیو پاکستان کو ایک آرڈیننس کے تحت کارپوریشن بنایا۔
پی بی سی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی بلڈنگ کا سنگ بنیاد سابق صدر جناب ذو الفقارعلی بھٹو نے27اپریل 1972ءکورکھا ۔
- 21 اپریل 1973ء : نئے آئین کی تشکیل اور 1973ءمیں نفاذ کے بعد پارلیمنٹ نے پی بی سی ایکٹ 1973ءمنظور کر لیا
سمندر پار پاکستانیوں کے لیے عالمی سروس کا افتتاح ہوا۔
- 1974ء : خیرپور میں ایک سوکلوواٹ ٹرانسمیٹر کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 18 اگست 1975ء : بہاولپور میں 10 کلوواٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ریڈیو اسٹیشن کا افتتاح ہوا۔
- 1977ء : پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے مرکزی نشریاتی یونٹ اسلام آباد کے لیے ایک ہزار کلوواٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ساتھ نئے تعمیر شدہ نیشنل براڈکاسٹنگ ہاوس اسلام آباد میں افتتاح ہوا۔
- 1977ء : گلگت میں 250 واٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ساتھ ریڈیو اسٹیشن کا افتتاح ہوا۔ اسکردو میں 250 واٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ساتھ ریڈیو اسٹیشن کا افتتاح ہوا۔
- 1981ء : تربت میں 250 واٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ساتھ،
ڈیرہ اسماعیل خان میں 10 کلوواٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ساتھ اور خضدار میں 250 واٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ریڈیو اسٹیشنوں کا افتتاح ہوا۔
- 15 ستمبر 1982ء : فیصل آباد میں 250 واٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کا ریڈیو اسٹیشن قائم ہوا۔
- 7 مئی 1986ء : خیرپور میں نئے براڈکاسٹنگ ہاوس کا افتتاح ہوا۔
- 1989ء : سبی میں 250 واٹ ٹرانسمیٹر کے ریلے اسٹیشن کا افتتاح ہوا۔
ایبٹ آباد میں 250 واٹ ٹرانسمیٹر کے ریلے اسٹیشن کا افتتاح ہوا۔
- اگست 1993ء : چترال میں ایک کلوواٹ ایف ایم ٹرانسمیٹر کے ریڈیو اسٹیشن کا افتتاح ہوا۔
- 1996ء : لورالائی میں 10 کلوواٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ریڈیو اسٹیشن کا سنگ بنیاد رکھا گیا
ژوب میں 10 کلوواٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ریڈیو اسٹیشن کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 1997ء : وفاقی وزیر اطلاعات مشاہد حسین سید نے پی بی سی کی خبروں کی کمپیوٹرائزیشن اور خبروں کے بلیٹنز کی متن اور آواز کے ساتھ انٹرنیٹ پر دستیابی کے نظام کو افتتاح کیا۔
- اکتوبر 1998ء : ریڈیو پاکستان کے ایف ایم کی نشریات کا آغاز ہوا۔
- 2002ء : صدر جنرل پرویز مشرف نے پی بی سی اسلام آباد میں ایف ایم 101 اسٹیشن کا افتتاح کیا۔
- 2005ء : گوادر، میانوالی، سرگودھا، کوہاٹ، بنوں اور مٹھی میں ایف ایم اسٹیشن قائم ہوئے۔
- 18اگست 2008ء : نیشنل براڈکاسٹنگ سروس کاافتتاح سابق وزیراطلاعات ونشریات شیری رحمان نے 18اگست 2008ء کوکیا۔
تاریخی ورثہ
[ترمیم]ریڈیوپاکستان کے پاس اپنے 'آواز خزانے' میں ایک مجموعہ موجودہے۔ جو پاکستان کے 14اگست 1947ءسے ایک آزاد قوم کے طور پر ابھرنے کے آغاز سے لے کراب تک کی کثیرالجہتی تاریخ اور ورثے کی نمائندگی کرتا ہے ۔
اس قومی آواز خزانے میں قائد اعظم محمد علی جناح ،قائد ملت لیاقت علی خان،مادر ملت فاطمہ جناح،اور دوسرے قومی رہنماؤں کی تقاریر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان دوست ممالک کے سربراہوں کی تقاریر بھی موجود ہیں جو گذشتہ 6 دہائیوں کے دوران میں اکثر پاکستان آتے جاتے رہے ہیں۔ یہ ثقافتی مجموعہ پاکستانی موسیقی کی گلگت بلتستان ،آزادجموں کشمیر،خیبرپختونخوا،پنجاب ،سندھ اور بلوچستان اور ملک کے مختلف حصوں میں بولی جانے والی زبانوں سے حاصل ہونے والے نادر نمونوں پر مشتمل ہے۔ ہزاروں ادبی پروگرام، مشاعرے ،ڈرامے اور دستاویزات بھی محفوظ ہیں ۔
ریڈیو پاکستان اپنے اس مجموعے کو یو ٹیوب چینل جس کانام ‚‚ریڈیو پاکستان آن لائن ،،ہے، کے ذریعے عوام تک رسائی دیتا ہے ۔ اس چینل کامقصد پاکستان اور اس کے عوام کے بارے میں اصل حقیقت سے روشناس کرانا ہے ،جووادی سندھ ،گندھارا تہذیب اور اسلام کے بردبار اور پرامن ورثے کے نگہبان ہیں۔
ریڈیو پاکستان کے مشہور چینلز
[ترمیم]- ریڈیو پاکستان کا خبروں اور حالات حاضرہ کا چینل اسلام آباد سے 1152Khz۔
- پشاور سے 1260Khz۔
- کوئٹہ سے 756Khz۔
- کراچی سے 639 اور 612Khz۔
- لاہور سے 1332Khz۔
- کشمیر سے 936Khz وغیرہ۔
- اس کے علاوہ قومی نشریاتی رابطے پر اسلام آباد سے 585Khz، پشاور سے 1260KHz پر اس طرح مختلف شہروں میں اور مختلف 23 زبانوں میں چینلز موجود ہیں۔
- سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے 1000 کلو واٹ ٹرانسمیٹر کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔ جو جنوبی ایشیاء سمیت 52 ممالک میں سنی جاسکے گی۔ یہ منصوبہ دو سالوں میں مکمل کی جائے گی۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "ریڈیو پاکستان سرکاری ویب سائٹ" (اردو میں). ریڈیو. http://www.radio.gov.pk/Urdu/20۔ اخذ کردہ بتاریخ 5 مارچ 2013.