مندرجات کا رخ کریں

روس-سوریہ تعلقات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
روس اور سوریہ کے سفارتی تعلقات

روس

سوریہ
سفارت خانے
روس کا سفارت خانہ، دمشق سوریہی سفارت خانہ، ماسکو
مندوب
روسی سفیر سوریہ میں سوریہی سفیر روس میں

روس اور سوریہ کے سفارتی تعلقات (انگریزی: Russia–Syria relations) کا آغاز 21 جولائی 1944 کو ہوا، جب سوویت یونین نے سوریہ کو تسلیم کیا اور اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں وقت کے ساتھ ساتھ گہرائی آئی ہے، خاص طور پر سرد جنگ کے دوران، جب سوریہ کو سوویت یونین کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا تھا[1]۔

تاریخی پس منظر

[ترمیم]

روس اور سوریہ کے تعلقات کا آغاز 1944ء میں ہوا جب سوویت یونین نے سوریہ کو تسلیم کیا۔ اس کے بعد سے، دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی، اور عسکری تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔ سرد جنگ کے دوران، سوریہ نے سوویت یونین سے عسکری امداد اور اقتصادی مدد حاصل کی، اور یہ تعاون سوویت یونین کے خاتمے کے بعد بھی جاری رہا۔ روس اور سوریہ کے درمیان تعلقات میں گہرائی اس وقت بھی دیکھی گئی جب سوریہ میں 2011ء میں خانہ جنگی شروع ہوئی[2]۔

موجودہ تعلقات

[ترمیم]

سوریہ میں خانہ جنگی کے دوران روس نے بشار الاسد کی حکومت کی حمایت کی، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہو گئے۔ روس نے سوریہ میں اپنی عسکری موجودگی کو بڑھایا اور اسد حکومت کو عسکری اور اقتصادی مدد فراہم کی۔ اس تعاون کی بدولت روس کو مشرق وسطیٰ میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کا موقع ملا[3]۔

اقتصادی تعلقات

[ترمیم]

روس اور سوریہ کے درمیان اقتصادی تعلقات بھی اہم ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوا ہے اور روس نے سوریہ کے توانائی اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کی ہے۔ روسی کمپنیاں سوریہ میں تیل اور گیس کی تلاش اور پیداوار میں بھی سوریہل ہیں، جبکہ تعمیرات اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے بھی روسی امداد سے چل رہے ہیں[4]۔

عسکری تعلقات

[ترمیم]

عسکری تعلقات میں روس اور سوریہ کے درمیان تعاون نمایاں ہے۔ سوریہ کی خانہ جنگی کے دوران، روس نے سوریہ کو عسکری امداد فراہم کی اور اپنی فوجی اڈے قائم کیے۔ روسی فضائی حملے اور زمینی تعاون نے سوریہی حکومت کو باغیوں کے خلاف جنگ میں بڑی مدد فراہم کی[5]۔

تعلیمی اور ثقافتی تعلقات

[ترمیم]

روس اور سوریہ کے درمیان تعلیمی اور ثقافتی شعبے میں بھی تعاون جاری ہے۔ روسی یونیورسٹیوں میں سوریہی طلباء کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی تبادلے کے پروگرام بھی جاری ہیں۔ اس کے علاوہ، ثقافتی تقریبات اور مشترکہ پروگراموں کے ذریعے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں[6]۔

چیلنجز اور مواقع

[ترمیم]

روس اور سوریہ کے تعلقات میں کئی چیلنجز بھی موجود ہیں، جن میں سوریہ کی خانہ جنگی، دہشت گردی کے خلاف جنگ، اور مشرق وسطیٰ میں سیاسی استحکام کے مسائل سوریہل ہیں۔ تاہم، دونوں ممالک نے ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات کیے ہیں اور اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف مواقع تلاش کیے ہیں[7]۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Russia-Syria Relations: A Historical Perspective۔ Oxford University Press۔ 2021۔ صفحہ: 75 
  2. "Russia and Syria: Historical Relations"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2023 
  3. "Russia-Syria Alliance During the Civil War"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2023  [مردہ ربط]
  4. "Russia-Syria Economic Cooperation"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2023 
  5. "Russia-Syria Military Cooperation"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2023  [مردہ ربط]
  6. "Russia-Syria Cultural Exchange"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2023  [مردہ ربط]
  7. "Russia-Syria Relations: Challenges and Opportunities"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2023