ایشیائی چیتا
ایشیائی چیتا | |
---|---|
صورت حال | |
! colspan = 2 | حیثیت تحفظ | |
اسمیاتی درجہ | ذیلی نوع [2][3] |
جماعت بندی | |
Unrecognized taxon (fix): | Acinonyx |
نوع: | A. jubatus |
ذیلی نوع: | A. j. venaticus |
سائنسی نام | |
Acinonyx jubatus venaticus[2][3][4] Edward Griffith ، 1821 | |
Trinomial name | |
Acinonyx jubatus venaticus (Griffith, 1821) |
|
Range of the Asiatic cheetah in green
| |
مرادفات [5] | |
* A. j. venator Brookes, 1828
|
|
درستی - ترمیم |
ایشیائی چیتا (انگریزی: Asiatic cheetah) جو کہ ایرانی چیتا بھی کہلاتا ہے، چیتا کی ایک معدوم ہوتی ہوئی ذیلی نوع ہے جس کا سائنسی نام Acinonyx jubatus venaticus ہے۔ یہ زیادہ تر ایران کے میدانی علاقوں میں پایا جاتا ہے اور IUCN سرخ فہرست میں اسے شدید خطرے سے دوچار قرار ��یا گیا ہے۔[6]
وضاحت
[ترمیم]ایشیائی چیتا جسمانی طور پر افریقی چیتا سے مشابہ ہے لیکن اس کا قد و قامت نسبتاً چھوٹا اور رنگت قدرے ہلکی ہوتی ہے۔ ان کے چہرے پر واضح سیاہ دھاریاں ہوتی ہیں جو آنکھوں سے منہ تک جاتی ہیں۔[7] ان کا وزن عموماً 34 سے 54 کلوگرام کے درمیان ہوتا ہے، اور یہ تیز رفتاری سے دوڑنے والے جانوروں میں شامل ہیں۔
رہائش اور پھیلاؤ
[ترمیم]ایشیائی چیتا کبھی مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا، اور وسطی ایشیا میں وسیع پیمانے پر پایا جاتا تھا، لیکن اب یہ صرف ایران کے مخصوص میدانی علاقوں میں محدود ہو گیا ہے۔[8] اس کی تاریخی حدود بھارت، پاکستان، افغانستان، ترکمانستان، اور دیگر علاقوں تک پھیلی ہوئی تھیں، لیکن غیر قانونی شکار اور رہائشی علاقوں کی تباہی کی وجہ سے ان کی تعداد میں زبردست کمی ہوئی۔[9]
خطرات
[ترمیم]ایشیائی چیتا کو کئی خطرات کا سامنا ہے، جن میں سب سے بڑا خطرہ ان کے قدرتی مسکن کی تباہی اور غیر قانونی شکار ہے۔ ایران میں ان کی آبادی تقریباً 20 سے 50 کے درمیان رہ گئی ہے، اور ان کی حفاظت کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔[10]
تحفظ کی کوششیں
[ترمیم]ایران نے ایشیائی چیتا کے تحفظ کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں چیتا پروجیکٹ شامل ہے، جو ایرانی محکمۂ ماحولیات اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے چلایا جا رہا ہے۔[11] اس کے علاوہ، چیتا کے مسکن کو محفوظ بنانے اور عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے بھی کام کیا جا رہا ہے۔
مزید معلومات
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Jowkar, H.؛ Hunter, L.؛ Ziaie, H.؛ Marker, L.؛ Breitenmoser-Würsten, C. & Durant, S. (2008)۔ "Acinonyx jubatus ssp. venaticus"۔ IUCN Red List of Threatened Species۔ ج 2008: e.T220A13035342
- ^ ا ب پ عنوان : Integrated Taxonomic Information System — تاریخ اشاعت: 15 اگست 2007 — ربط: ITIS TSN — اخذ شدہ بتاریخ: 19 ستمبر 2013
- ^ ا ب پ عنوان : Mammal Species of the World — ناشر: جونز ہاپکنز یونیورسٹی پریس — اشاعت سوم — ISBN 978-0-8018-8221-0 — ربط: http://www.departments.bucknell.edu/biology/resources/msw3/browse.asp?s=y&id=14000012 — اخذ شدہ بتاریخ: 19 ستمبر 2015
- ↑ "معرف Acinonyx jubatus venaticus دائراۃ المعارف لائف سے ماخوذ"۔ eol.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2025ء
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|accessdate=
(معاونت) و|accessdate=
میں 15 کی جگہ line feed character (معاونت) - ↑ W.C. Wozencraft (2005)۔ "Order Carnivora"۔ در D.E. Wilson؛ D.M Reeder (مدیران)۔ Mammal Species of the World: A Taxonomic and Geographic Reference (3rd ایڈیشن)۔ Johns Hopkins University Press۔ ص 532۔ ISBN:978-0-8018-8221-0۔ OCLC:62265494
{{حوالہ کتاب}}
: پیرامیٹر|ref=harv
درست نہیں (معاونت) - ↑
- ↑ David W. Macdonald (2010)۔ The Biology and Conservation of Wild Felids۔ Oxford University Press۔ ISBN:978-0199234455
- ↑ "Asiatic Cheetah Facts"۔ National Geographic
- ↑ Etemad, E. (1978)۔ "The Decline of the Asiatic Cheetah"۔ Journal of Wildlife Research
- ↑ "Iran's Asiatic Cheetah on Brink of Extinction"۔ BBC
- ↑ "Conservation of the Asiatic Cheetah in Iran"۔ United Nations Environment Programme
بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر ایشیائی چیتا سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- "Asiatic cheetah"۔ IUCN/SSC Cat Specialist Group
- "Iranian Cheetah Society"۔ Iranian Cheetah Society
- "Cheetah Conservation Fund"۔ Cheetah Conservation Fund
- Video: Four Cheetah cubs spotted with their mother یوٹیوب پر
- Video: Hunting with Cheetahs in India یوٹیوب پر
- Video: 'Cheetahs in Iran', the last stronghold of the Asiatic cheetah یوٹیوب پر
- Video: Extinctions : Discover the endangered Asiatic cheetah یوٹیوب پر
- The Persian Cheetah
- Spotted big cat in Turkmenistan
- Asiatic cheetah embryos cloned at Royan Institute