احصائی اختبار مفروضہ
اصطلاح | term |
---|---|
مفروضہ |
hypothesis |
نظریۂ احتمال کے اصولوں کے مطابق تجربات سے کسی مفروضہ کے سچ یا جھوٹ ہونے کا اندازہ لگانے کو احصائی اختبار مفروضہ کہتے ہیں۔
تعریفات
[ترمیم]- نمونہ: کسی تجربہ یا مشاہدہ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو احصائی زبان میں نمونے (یا نمونہ جات) کہتے ہیں۔ ان ڈیٹا کا ماخذ تصادفی ہوتا ہے، اس لیے ان ماخذ کو تصادفی متغیر سمجھا جاتا ہے۔
- آبادی:وہ گروہ جس سے (کے ) ہم نمونہ جات حاصل کریں، کو احصائی زبان میں "آبادی" کہا جاتا ہے۔
- احصائیۂ اختبار: احصائیہ اختبار نمونہ جات کا متعین کردہ دالہ ہوتا ہے۔ اس لیے احصائیہ اختبار بھی تصادفی متغیر ہوتا ہے۔ اس کی مدد سے نمونہ جات اور کسی مفروضہ کے درمیان مطابقت کو جانچا جاتا ہے۔ اگر مشاہدات (نمونہ جات) کو ہم لکھیں، جن کی تعداد n ہے، تو آبادی کے اوسط کے لیے ایک عام استعمال ہونے والا اختبار احصائیہ
ہے، جہاں مشاہدات کا نمونہ اوسط ہے، تصادفی متغیر کا عدیمہ مفروضہ کے تحت اوسط ہے اور تصادفی متغیر کا معیاری انحراف۔
- عدیمہ مفروضہ:وہ بیان جس کی وقعت ناپنے کے لیے "احصائی اختبار مفروضہ" کا استعمال کیا جائے۔ وقعت ناپنے کا یہ "احصائی اختبار" یوں بنایا جاتا ہے کہ مشاہدات کی روشنی میں عدیمہ مفروضہ کے خلاف شہادت کا معائنہ کیا جا سکے۔ عدیمہ مفروضہ عام طور پر "کوئی اثر نہٰیں " یا "کوئی فرق نہیں پڑتا" جیسی صورت کا بیان ہوتا ہے۔ عدیمہ مفروضہ کو عموماً لکھا جاتا ہے۔
- متبادل مفروضہ: وہ بیان جو عدیمہ مفروضہ کے جھوٹ ہونے کی صورت میں سچا ثابت ہو۔ اسے عموماً لکھا جاتا ہے۔
- P-قدر: یہ فرض کرتے ہوئے کہ "عدیمہ مفروضہ" سچ ہے،P-قدر وہ احتمال ہے کہ "احصایہ اختبار" کی قدر احصایہ کی مشاہداتی قدر سے زیادہ دور ہو گی۔ P-قدر جتنا کم ہو گی، اتنا ہی عدیمہ مفروضہ کو رَد کرنے کے لیے شہادت زیادہ ہو گی۔ تصویر 1 میں احصائیہ Y معیاری معمول توزیع شدہ دکھایا گیا ہے۔ اگر مشاہدات کے بعد Y کی قدر آتی ہے تو P-قدر (دو طرفی اختبار کے لیے) سرخ رنگ کے رقبہ کے برابر ہو گی،
- احصائی وُقعت:مشاہدہ (یا تجربہ) کرنے سے پہلے یہ مقرر کر لیا جاتا ہے کہ اگر P-قدر کسی خاص عدد سے کم ہوئی، تو عدیمہ مفروضہ کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے متبادل مفروضہ کو سچ سمجھا جائے گا۔ کو وقعت سطح کہا جاتا ہے۔ اگر P-قدر کم ہو سے، تو ہم کہتے ہیں کہ مشاہدادت احصائی طور پر وقعت رکھتے ہیں، سطح پر۔
- طاقت:کسی سطح کے اختبار کے لیے، وہ احتمال کہ عدیمہ مفروضہ رَد کر دیا جائے گا، جب متبادل مفروضہ درست ہو کسی اوسط کے ساتھ۔ ظاہر ہے کہ یہ احتمال (طاقت) اوسط کا فنکشن ہوتا ہے۔
- غلطیاں : فیصلہ میں دو قسم کی غلطیاں ہو سکتی ہیں۔ اگر اصل میں مفروضہ سچ ہو مگر اختبار کے ذریعہ فیصلہ "رَد " ہو، تو اس غلطی کو قسم I کی غلطی کہتے ہیں۔ اگر اصل میں مفروضہ سچ ہو مگر اختبار کا فیصلہ "قبول " ہو، تو اس غلطی کو قسم II کی غلطی کہتے ہیں۔
اصل حالت | |||
H0 سچ | Ha سچ | ||
اختبار پر | رَد H0 | غلطی قسم I | صحیح فیصلہ |
مبنی فیصلہ | قبول H0 | صحیح فیصلہ | غلطی قسم II |
اگر اختبار کی وقعت سطح مقرر ہو تو ہی قسم I غلطی کی قدر ہے۔ متبادل مفروضہ کے اوسط کے لیے اگر اختبار کی طاقت ہے، تو قسم II غلطی کی قدر ہو گی۔
آبادی کی اوسط کا احصائی اختبار
[ترمیم]مثال 1 (معلوم تفاوت)
[ترمیم]ایک دواساز ادارہ ایک محلول بناتا ہے جس میں فاعل جزو کی کوئی خاص اوسط ارتکاز ہوتی ہے۔ دواسازی کے طریقہ کار سے یہ معلوم ہے کہ اس جزو کا معیاری انحراف گرام فی لیٹر ہے۔ تظبیطِ کیفیت کے لیے محلول کے نمونہ جات کا ارتکاز ناپا جاتا ہے۔ ان مشاہدات سے ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا فاعل جزو کی ارتکاز 0.90005 گرام فی لیٹر ہے؟ اس لیے عدیمہ مفروضہ ہو گا
اور متبادل مفروضہ
مشاہدات کو ہم لکھتے ہیں، جن کی تعداد n ہے۔ اس "احصائی اختبار مفروضہ" مسلئہ کے لیے ہم اختبار احصائیہ
چنتے ہیں، جہاں مشاہدات کا نمونہ اوسط ہے۔ مرکزی حد مسلئہ اثباتی کی رو سے احصائیہ Y معیاری معمول توزیع شدہ سمجھا جائے گا (تصویر 1, عدیمہ مفروضہ کے تحت)
غور کرو کہ اس احصائیہ کے استعمال کی وجہ سے تصادفی متغیر Y کا اوسط صفر اور معیاری انحراف 1 ہو جاتا ہے (عدیمہ مفروضہ کے تحت)۔
اب ہم یہ توقع نہیں کرتے کہ ناپے جانے والے مشاہدات کا ارتکاز عین ہو گا۔ اگر مشاہدات کا نمونہ اوسط سے خاصا دور ہوا تو ہم عدیمہ مفروضہ کو رَد کر دیں گے۔ مشاہدات سے پہلے ہم احصائی وقعت کی سطح مقرر کرتے ہیں۔ یعنی اگر احصایہ کی P-قدر سے کم ہوئی تو ہم عدیمہ مفروضہ کو رد کر سکیں گے۔ فرض کرو کہ ارتکاز چار بار تجربہ سے ناپا جاتا ہے اور
اس لیے اور احصایہ کی قدر
اوسط سے فاصلہ پر ہے۔ تصویر میں (معمول توزیع) ہم دیکھتے ہیں کہ کے لیے P-قدر 0.028 ہے :
چونکہ یہ سے کم ہے، اس لیے ہم عدیمہ مفروضہ کو رد کر دیتے ہیں، یعنی محلول میں فاعل جزو کا ارتکاز 0.90005 نہیں ہے۔
فیصلہ اور وقعت
[ترمیم]کچھ مسائل میں دو مفروضوں کے درمیان فیصلہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان میں P-قدر اور وقعت سطح کا موازنہ کر کے فیصلہ کر لیا جاتا ہے۔ دوسرے مسائل میں فیصلے کی ضرورت نہیں ہوتی، ان میں P-قدر بتا دینا کافی ہوتا ہے جس سے پڑھنے والا اندازہ لگا سکتا ہے کہ عدیمہ مفروضہ کے خلاف شواہد کی وقعت کیا ہے۔
طاقت
[ترمیم]چونکہ اختبار کی سطح 5 فیصد مقرر ہے ()، اس لیے عدیمہ مفروضہ اس وقت رَد ہوتا ہے جب یا ۔ یعنی ارتکاز کے نمونہ اوسط کی ��در بنتی ہے،
اب اگر مفروضہ کے تحت ارتکاز کی اوسط ہے، تو متبادل مفروضہ سچ مانا جائے گا اگر
(خیال رہے کہ تصادفی متغیر Y معیاری معمول توزیع شدہ ہے۔ ) اس لیے اختبار کی طاقت کے لیے
(92.4%) ہو گی۔
نامعلوم تفاوت
[ترمیم]اگر مشاہدات (نمونہ جات) کو ہم لکھیں، جن کی تعداد n ہے، تو آبادی کے اوسط کے لیے ایک عام استعمال ہونے والا اختبار احصائیہ
ہے، جہاں مشاہدات کا نمونہ اوسط ہے، تصادفی متغیر کا اوسط ہے اور تصادفی متغیر کا معیاری انحراف۔ جب نمونہ جات معمول توزیع شدہ ہوں، تو احصائیہ Y بھی معمول توزیع شدہ ہو گا۔ مگر اگر تفاوت معلوم نہ ہو، تو اسے مشاہدات کی مدد سے یوں تخمینہ کرتے ہوئے
احصائیہ
استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ T احصائیہ t-توزیع شدہ () ہوتا ہے (جب مشاہدات معمول توزیع شدہ ہوں)۔ اوپر کی مثال میں احصائیہ کی اقدار (P-قدر وغیرہ) t-توزیع کو استعمال کرتے ہوئے نکالی جائیں گی۔