مندرجات کا رخ کریں

ابو سہل صعلوکی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
أبو سهل الصعلوكي
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 908ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصفہان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 979ء (70–71 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نیشاپور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت إيراني
اولاد ابو طیب صعلوکی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ رجل دين

ابو سہل محمد بن سلیمان (296ھ - 369ھ) بن محمد بن سلیمان بن ہارون حنفی عجلی صعلوقی نیشاپوری شافعی فقیہ ، متکلم، نحوی، مفسر، لغوی، اور صوفی، جنہیں "شیخ خراسان" کہا جاتا تھا ۔ [1]

تعلیم و مقام

[ترمیم]

296 ہجری میں پیدا ہوئے اور 303 ہجری میں علمِ حدیث کی سماعت شروع کی۔ امام ابن خزیمہ اور ابو علی محمد بن عبد الوہاب الثقفی جیسے اساتذہ سے استفادہ کیا۔ خراسان میں شافعی فقہ کے ممتاز مفکر، فقیہ، اور استاد رہے۔[2]

علمی و ادبی مقام

[ترمیم]

ابو بکر الصیرفی کے مطابق خراسان میں ابو سهل جیسا کوئی نہیں تھا۔ وہ فقیہ، متکلم، مفسر، نحوی، شاعر، اور صوفی بھی تھے۔ فقہائے نیشاپور کے استاد اور شہر کے مفتی تھے، اور اپنے وقت کے بہترین شافعی مناظرین میں شمار ہوتے تھے۔ تصوف و زہد اپنے زہد کے بارے میں کہا: "میں نے کبھی کسی چیز پر تالا نہیں لگایا، نہ سونے چاندی کو جمع کیا۔" تصوف کے بارے میں کہا: "تصوف اعتراض سے دور رہنا ہے۔" شاگردی کے آداب پر فرمایا: "جو اپنے شیخ سے 'کیوں' کہے، وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔"[3]

وفات

[ترمیم]

ابو سہل صعلوکی کا انتقال 369ھ میں ہوا۔ ان کی علمی وراثت ان کے بیٹے ابو الطیب اور دیگر فقہاء نے آگے بڑھائی۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. تاج الدين السبكي۔ طبقات الشافعية الكبرى۔ دار إحياء الكتب العربية۔ ج الثالث۔ ص 176
  2. تاج الدين السبكي۔ طبقات الشافعية الكبرى۔ دار إحياء الكتب العربية۔ ج الثالث۔ ص 176
  3. "سير أعلام النبلاء، الذهبي، الطبقة العشرون، الصعلوكي"۔ 2020-03-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا

بیرونی روابط

[ترمیم]