روس کے صدر (روسی: Президент Российской Федерации) روسی وفاق کے ریاستی سربراہ اور ملک کے اعلیٰ ترین عہدے دار ہیں۔ صدر کو روس کے آئین کے تحت وسیع اختیارات حاصل ہیں، جن میں حکومت کی نگرانی، قانون سازی کی منظوری، اور بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق شامل ہیں۔ روس کے صدر ملک کی داخلی و خارجی پالیسیوں کا اہم مرکز ہیں اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی ہیں۔[5]

President the Russian Federation
Президент Российской Федерации
Presidential emblem
موجودہ
ولادیمیر پوتن

7 May 2012 سے
خطابصدر جمہوریہ
(informal)
Comrade Supreme Commander
(military)
عزت مآب[1]
(diplomatic)
قسمصدر جمہوریہ
حیثیتسربراہ ریاست
کمانڈر ان چیف
رکن
رہائش
نشستKremlin Senate
تقرر کُننِدہDirect popular vote
مدت عہدہSix years
قیام بذریعہروس کا آئین
پیشروPresident of the Soviet Union
تشکیل
  • Passage of presidency law:
    24 اپریل 1991؛ 33 سال قبل (1991-04-24)[2]
  • Constitutional amendments:
    24 مئی 1991؛ 33 سال قبل (1991-05-24)[3]
  • First inauguration:
    10 جولائی 1991؛ 33 سال قبل (1991-07-10)
  • Modern status روس کا آئین:
    12 دسمبر 1993؛ 31 سال قبل (1993-12-12)
اولین حاملبورس یلسن
نائبPrime Minister
تنخواہ8900000روسی روبل or US$خطاء تعبیری: غیر متوقع < مشتغل۔ per annum اندازاً۔ [4]
ویب سائٹпрезидент.рф
(in Russian)
eng.kremlin.ru
(in English)

عہدے کا قیام

ترمیم

روس کے صدر کا عہدہ 1991ء میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد قائم ہوا۔ بورس یلسن پہلے صدر تھے، جنہوں نے سوویت نظام کے خاتمے اور روسی فیڈریشن کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ 1993ء میں روس کا نیا آئین منظور ہوا، جس نے صدر کے اختیارات کو متعین کیا۔[6]

انتخاب کا عمل

ترمیم

روس کے صدر کا انتخاب عوام کے براہ راست ووٹوں سے ہوتا ہے۔ صدر کی مدت صدارت چھ سال ہوتی ہے، اور وہ مسلسل دو مدتوں تک عہدے پر رہ سکتے ہیں۔ تاہم، آئینی ترامیم کے ذریعے اس حد میں تبدیلی کی گئی ہے، جس کے تحت موجودہ صدر ولادیمیر پیوٹن 2024ء کے بعد بھی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔[7]

اختیارات اور فرائض

ترمیم

روس کے صدر کے اختیارات میں حکومت کی تشکیل، وزیراعظم کی تقرری، قوانین پر دستخط کرنا، پارلیمان کو تحلیل کرنا، اور قومی سلامتی کی پالیسیوں کی نگرانی شامل ہے۔ صدر کو ایمرجنسی نافذ کرنے اور مسلح افواج کو متحرک کرنے کا بھی اختیار حاصل ہے۔[8] صدر کی حکومت میں پارلیمان اور عدلیہ کے ساتھ اختیارات کی تقسیم کا تصور موجود ہے، تاہم عملی طور پر صدر کا اثر و رسوخ غالب رہتا ہے۔[9]

اہم صدور

ترمیم

روس کے صدور میں بورس یلسن، ولادیمیر پیوٹن اور دمتری میدویدیف شامل ہیں۔ ولادیمیر پیوٹن، جو پہلی بار 2000ء میں صدر بنے، روس کے سب سے نمایاں اور بااثر صدور میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کے دور میں روس نے داخلی استحکام اور بین الاقوامی سطح پر اپنی حیثیت کو مستحکم کیا ہے۔[10]

موجودہ صدر

ترمیم

روس کے موجودہ صدر ولادیمیر پیوٹن ہیں، جو 2000ء سے مختلف ادوار میں اس عہدے پر فائز ہیں۔ ان کی قیادت میں روس نے معیشت، دفاع، اور خارجہ پالیسی کے میدان میں نمایاں ترقی کی ہے۔[11] پیوٹن کے دور حکومت میں آئینی ترامیم کے ذریعے ان کے اختیارات میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی مدت صدارت کو طول دیا گیا ہے۔[12]

حوالہ جات

ترمیم
  1. United Nations Heads of State Heads of Government Ministers for Foreign Affairs Protocol and Liaison Service
  2. RSFSR Law "On President of the Russian SFSR
  3. RSFSR Law on amendments to the Constitution of the RSFSR
  4. "Here are the salaries of 13 major world leaders"۔ 2018-09-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-02-08
  5. https://www.constituteproject.org/constitution/Russia_1993.pdf
  6. https://www.britannica.com/topic/president-of-Russia
  7. https://www.reuters.com/article/russia-election-presidency-term-idUSKCN1VX1AE
  8. https://www.cfr.org/russia-presidency-powers
  9. https://www.dw.com/en/how-much-power-does-the-russian-president-have/a-54894796
  10. https://www.theguardian.com/world/2020/aug/13/russian-presidents-from-yeltsin-to-putin-key-moments
  11. https://www.bbc.com/news/world-europe-17839672
  12. https://www.aljazeera.com/news/2020/7/1/russia-constitutional-reform-allows-putin-to-rule-until-2036

بیرونی روابط

ترمیم