بالی ووڈ میں پریم چوپڑا کا نام ایک ایسے اداکار کے طور پر لیا جاتا ہے جس نے ولن کو ایک نئی جہت دے کر ناظرین میں ایک خاص پہچان بنائی۔

پریم چوپڑا
(ہندی میں: प्रेम चोपड़ा ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش ستمبر 1935 (عمر 89 سال)
لاہور، صوبہ پنجاب، برطانوی ہند
پنجاب، پاکستان)
قومیت بھارتی
زوجہ اوما چوپڑا (ش1969)
اولاد پریرنا چوپڑا
پونیتا چوپڑا
راکیتا چوپڑا
والدین Ranbirlal Chopra (والد)
Rooprani Chopra (والدہ)
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ اداکار
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ www.premchopra.com
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پریم چوپڑا 23 ستمبر 1935 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے چھ بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھے ۔ تقسیم ہند کے بعد ، ان کا خاندان شملہ چلا گیا ، جہاں انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کیا۔ اس دوران وہ کالج میں اداکاری بھی کرتے تھے۔ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد پریم چوپڑا نے فیصلہ کیا کہ وہ بطور اداکار فلم انڈسٹری میں اپنی پہچان بنائیں گے۔ اگرچہ ان کے والد چاہتے تھے کہ وہ ڈاکٹر بنیں ، لیکن انھوں نے اپنے والد کو واضح طور پر بتایا کہ وہ اداکار بننا چاہتے ہیں۔ اپنے خواب کی تکمیل کے لیے وہ پچاس کی دہائی کے آخری برسوں میں ممبئی آئے۔

ممبئی آنے کے بعد پریم چوپڑا کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے گزربسر کے لیے ٹائمز آف انڈیا کے سرکولیشن ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنا شروع کیا۔ اس دوران انھوں نے فلموں میں کام کرنے کے لیے جدوجہد کی۔ اس دوران انھیں ایک پنجابی فلم چودھری کرنل سنگھ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ سال 1960 میں ریلیز ہونے والی یہ  باکس آفس پر سپر ہٹ ثابت ہوئی اور وہ ناظرین میں اپنی شناخت بنانے میں کسی حد تک کامیاب رہے۔

سال 1964 میں پریم چوپڑا کی اہم فلم وو کون تھی ریلیز ہوئی۔ راج کھوسلا کی ہدایت کاری میں ، پریم چوپڑا اس سسپنس اور سنسنی خیز فلم میں ولن کے کردار میں نظر آئے جس میں منوج کمار اور سادھنا مرکزی کردار میں تھے۔ یہ فلم کامیاب رہی اور وہ کسی حد تک ہندی فلموں میں بطور ولن اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

سال 1965 میں پریم چوپڑا کی ایک اہم فلم شہید ریلیز ہوئی۔ حب الوطنی سے بھرپور اس فلم میں انھوں نے اپنے کردار سے ناظرین کے دل جیت لیے۔ اس کے بعد انھیں تیسری منزل اور میرا سایہ جیسی فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔ ان فلموں میں انھیں اداکاری کی مختلف شکل دیکھنے کو ملی۔ سال 1967 میں پریم چوپڑا کو پروڈیوسر ہدایت کار منوج کمار کی ہدایت میں بننے والی فلم اپکار میں کام کرنے کا موقع ملا۔ جئے جوان جئے کسان کے نعرے پر بننے والی اس فلم میں انھوں نے منوج کمار کے بھائی کا کردار ادا کیا۔

فلم اپکار کی کامیابی کے بعد ، پریم چوپڑا کو کئی اچھی اور بڑے بجٹ کی فلموں کے آفرز ملنے شروع ہو گئے  ، جن میں اراونڈ دی ورڈ ، جھک گیا آسمان ، ڈولی ، دو راستے ، پورب اور پشچم ، پریم پجاری ، کٹی پتنگ ، دو راستے ، ہرے راما ہرے کرشنا ،  گورا اور کالا اور اپرادھ  جیسی  معروف فلمیں شامل تھیں۔ ان فلموں میں انھیں دیوانند ، راج کپور ، راجیش کھنہ اور راجندر کمار جیسے ستاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا اور وہ کامیابی کی نئی بلندیوں پر پہنچ گئے۔

1973 میں ریلیز ہونے والی فلم بابی پریم چوپڑا کے سینی کیریئر کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوئی۔ راج کپور کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں  وہ چھوٹے سے کردار میں نظر آئے لیکن اس فلم کا  ڈائیلاگ پریم نام ہے میرا پریم چوپڑا، جو کافی مقبول ہوا۔ سال 1976 میں ریلیز ہونے والی فلم دو انجانے پریم چوپڑا کی ایک اور اہم فلم ثابت ہوئی۔ پریم چوپڑا نے امیتابھ بچن اور ریکھا کی اس فلم میں امیتابھ بچن کے دوست کا کردار ادا کیا۔ انھیں بہترین اداکاری کے لیے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

سال 1983 میں ریلیز ہونے والی اس فلم ر سوتن پریم چوپڑا کی اہم فلموں میں سے ایک تھی ۔ ساون کمار کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں راجیش کھنہ ، پدمنی کولہاپوری اور ٹینا منیم نے مرکزی کردار ادا کیا تھا ۔ اس فلم میں ان کا مشہور ڈائیلاگ  ، میں وہ بلا ہوں ، جوشیشے سے پتھر کو توڑتا ہوں، جو آج بھی ناظرین کی زبان پر ہے۔ پریم چوپڑا نے اپنے چار دہائیوں کے طویل فلمی کیریر میں 300 سے زائد فلموں میں کام کیا ہے۔

بیرونی روابط

ترمیم