لالہ لاجپت رائے
لالہ لاجپت رائے یا لالہ لاج پت رائے تلفظ (معاونت·معلومات)(انگریزی: Lala Lajpat Rai، پنجابی= ਲਾਲਾ ਲਾਜਪਤ ਰਾਏ)، (پیدائش: 28 جنوری، 1865ء - وفات: 17 نومبر، 1928ء) ہندوستان کے مشہور اور معروف انقلابی لیڈر اور تحریک آزادی ہند کے مجاہد تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ادیب اور مورخ بھی تھے۔ہندوستان کی آزادی کے لیے ان کی سیاسی جدوجہد تاریخ کے سنہری حروف میں لکھی جاتی ہے۔
لالہ لاجپت رائے | |
---|---|
(پنجابی میں: ਲਾਲਾ ਲਾਜਪਤ ਰਾਏ) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 28 جنوری 1865ء [1][2] ڈھدیکے |
وفات | 17 نومبر 1928ء (63 سال)[1][2][3] لاہور |
وجہ وفات | ضرب بدن |
شہریت | برطانوی ہند |
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس سوراج پارٹی |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان ، انقلابی ، مصنف ، حریت پسند |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [2]، ہندی ، پنجابی |
تحریک | تحریک آزادی ہند |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیملالہ لاجپت رائے 28 جنوری 1865ء کو برطانوی پنجاب کے موضع دھودیکے لدھیانہ میں گلاب دیوی کے ہاں پیدا ہوئے۔ وکالت کا پیشہ اختیار کیا۔ اپنے والد لالہ رادھا کرشن کی سیاسی سرگرمیوں سے جو سر سید احمد خان کے مداح تھے،متاثر ہو کر سیاسی زندگی کی ابتدا کی۔[4] لالہ لاجپت سیاسی میدان میں بال گنگادھر تلک پیرو تھے۔ 1905ء میں وہ انگلستان گئے۔ 1907ء میں زبردست زرعی تحریک شروع کی جس کے نتیجے میں ان کو برما بھیج دیا گیا۔ ان کا عقیدہ تھا کہ مکمل آزادی کے بغیر سمجھوتہ ممکن نہیں اور اسی لیے گاندھی جی کی تحریک کو خیالی سمجھتے تھے۔ جیل سے رہائی کے بعد سوراج پارٹی میں شامل ہو گئے۔[5] لاہور کا نیشنل کالج لالہ لاجپت رائے نے قائم کیا تھا اور اس میں زیادہ تر طالب علم ہندو تھے
وفات
ترمیم30 اکتوبر، 1928ء کو لاہور میں حکومتِ وقت کے خلاف ایک مظاہرے کی قیادت کے دوران لاٹھی چارج میں زخمی ہو گئے اور 17 نومبر 1928ء میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔[5]
مسلم اور غیر مسلم انڈیا کا تصور
ترمیمپاکستان کی سیاسی تاریخ‘ از زاہد چوہدری کے مطابق لالہ لاج پت رائے نے 1924 میں لاہور کے ایک اخبار ’ٹربیون‘ میں ایک مضمون لکھا تھا۔ اس مضمون میں پہلی مرتبہ برصغیر کی فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کے مطابق مسلمانوں کی چار ریاستیں ہوں گی، صوبہ سرحد، مغربی پنجاب، سندھ اور مشرقی بنگال۔ اگر ہندوستان کے کسی اور علاقے میں مسلمانوں کی اتنی تعداد یکجا ہو کر ان کا صوبہ بن سکے تو ان کی بھی اسی طرح تشکیل ہونی چاہیے۔ لیکن یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ یہ متحدہ ہندوستان نہیں ہو گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان واضح طور پر مسلم انڈیا اور غیر مسلم انڈیا میں تقسیم ہو گا۔‘
مجسمہ
ترمیموفات کے بعد ان کا مجسمہ لاہور میں نصب تھا، جو آزادی کے بعد 15 اگست 1948ء کو شملہ کرشنا نگر منتقل کیا گیا،
تصانیف
ترمیم- آریا سماج تحریک
- غلامی کی علامتیں اور غلامی کے نتائج[6]
- The Story of My Deportation, 1908.
- Arya Samaj, 1915.
- The United States of America: A Hindu’s Impression, 1916.
- The problem of National Education in India, 1920
- Unhappy India, 1928.
- England's Debt to India, 1917.
- Autobiographical Writings
He wrote biographies of Mazzini, Garibaldi,Shivaji,and Shrikrishna.
- Young India: An Interpretation and a History of the Nationalist Movement from Within.
مزید دیکھیے
ترمیمنگار خانہ
ترمیم-
1908ء میں
-
لالہ لاجپت رائے کے اعزاز میں 19016ء میں کیلفورنیا میں دی گئی ضافت کی تصویر
-
شملہ میں نصب لالہ لاجپت رائے کا مجسمہ
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ربط: https://d-nb.info/gnd/119164701 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 مئی 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب پ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12325457n — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Lala-Lajpat-Rai — بنام: Lala Lajpat Rai — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ جامع اردو انسائکلوپیڈیا (جلد 2، تاریخ)، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 2000ء، ص 331
- ^ ا ب جامع اردو انسائکلوپیڈیا (جلد 2، تاریخ)، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 2000ء، ص 332
- ↑ لالہ لاجبت کی کتابیں، ریختہ ڈاٹ او آر جی، بھارت
مزید دیکھیے
ترمیم- اس صفحہ ”لالہ لاجپت رائے“ کے تبادلہ خیال پر بھی اہم معلومات موجود ہیں۔ پڑھنے کےلیے تبادلۂ خیال:لالہ لاجپت رائے پر کلک کریں۔