انصاف (انگریزی: Justice) اپنے وسیع تر سیاق و سباق میں حقیقی اور فلسفیانہ معاملے کے انجام پانے کا نام ہے جسے عدل کہا جاتا ہے۔ انصاف کا تصور متعدد زاویوں پر مبنی ہے، اس کے مختلف نقطہ نظر ہیں۔ ان میں اخلاقی صحت، علمیت، قانون، مذہب، مساوات اور غیر جانب داری شامل ہے۔ اکثر انصاف کے عمومی تذکرے کو سماجی انصاف کے دائروں سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے جو فلسفے، دینیات، مذہب اور انصاف کے طریقۂ کار کے ساتھ ملتے ہیں، جس کے لیے بطور خاص قانون کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔

انصاف کا مفقدان اکثر غرور و تکبر، خود ستائی اور دوسروں کو کم تر اور نااہل سمجھنے پر نتیجہ خیز ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر شادی بیاہ کے معاملے میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ لڑکے والے سمجھتے ہیں کہ ان کے لڑکے میں کوئی خامی نہیں ہے اور لڑکی اور اس کے خاندان والوں میں کوئی اچھائی نہیں ہے یہی حال لڑکی والوں کا بھی ہے وہ بھی اپنی لڑکی کو لے کر ہمیشہ خوش فہمیوں کا شکار رہتے ہیں اور رشتہ میں آئی کڑواہٹوں کے لیے صرف اور صرف لڑکے اور اس کے قریبی رشتہ داروں کو قرار دیتے ہیں جو کسی بھی طرح روح ایمان سے مطابقت نہیں رکھتا بلکہ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اجرائے عدالت میں ہوا و ہوس پر مبنی ایسا غیر منصفانہ طرز عمل، طرفداری اور تعصب سے کام لینا تو زمانہ جاہلیت کی نشانی تھا جہاں لوگ محبت و نفرت اور مفادات و تعلقات کے زیر اثر گواہی دیتے تھے۔[1] اسی طرح سے کام کی جگہ پر لوگوں کی منصفانہ جانچ، جائداد اور اثاثوں کی حقیقی اور قانونی تقسیم انصاف کا اہم حصہ ہے۔

انصاف کی ایک قسم تو وہ ہے جو ہر شخص کسی دوسرے کے ساتھ معاملے میں راست بازی اور حقیقت پسندی سے کرے۔ یہ کام ادارہ جات اور ان کے ذمے داروں کی جانب سے بھی کیا جاتا ہے جو زیادہ فعال اور صالح افراد کو نئی ذمہ داری کے عہدے دیتے ہیں۔ یہ کام عدالتوں میں بھی ہوتا ہے، جو جائداد کی تقسیم، رشتوں کی برقراری یا ان میں تفریق اور اسی طرح جرائم کے سرزد ہونے کی صورت میں مجرموں کو معمولی جرمانے اور قید سے لے کر سزائے موت کی تک سزا دیتی ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم