شاعری ایک بہت ہی معروف روایت اور انتہائی مقبول صنف ہے۔ اس کی بہت ساری مختلف اقسام ہیں۔ زیادہ تر شعری اصناف اور ڈھانچے عربی زبان سے ماخوذ ہیں۔ آج کل اردو شاعری جنوبی ایشیا کی تہذیب کا ایک اہم حصہ ہے۔ رضا، میر، درد، غالب، انیس، داغ، دبیر، اقبال، ذوق، جوش، اکبر، جگر، فیض، فراق، شکیب جلالی، احمد ندیم قاسمی، شاعر، محسن، فراز، مولانا انعاؔم تھانوی، فیضی اور عاجز اردو شاعری کے سب سے بڑے شعرا میں سے ہیں۔ برطانوی دور میں اردو زبان کو اپنا عروج حاصل ہوا اور اسے سرکاری زبان کا درجہ ملا۔ اردو زبان کے تمام مشہور شعرا جیسے میر و غالب وغیرہ کو برطانوی حکومت سے وظیفہ ملتا تھا۔[1] 1947ء میں تقسیم کے بعد اردو شاعری کے نامور شعرا اور محققین سرحدی خط کے مابین منقسم ہو گئے۔ البتہ اردو شاعری دونوں ملکوں ہند و پاک میں پھلی پھولی اور دونوں ہی ملکوں میں مسلمانوں اور ہندووں نے اس روایت کو جاری رکھا۔

اردو شاعری صرف کاغذ پر ہی نہیں اِرقام کی جاتی بلکہ اس کو وسیع پیمانے پر پڑھا، گایا، سنا اور سنایا جاتا ہے اور اس کے لیے مشاعرے منعقد کیے جاتے ہیں جس میں عوام بڑی دلچسپی سے حصہ لیتے ہیں۔ مشاعروں نے اردو شاعری اور خاص طور پر غزل کے فروغ بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ قوالی بر صغیر ہند و پاک میں بہت دلچسپی سے سنی جاتی ہے، نصرت فتح علی خان نے اپنی قوالی میں معیاری اردو غزل کو بہت سلیقے سے پیش کیا ہے۔ نیز عوام میں اردو شاعری کی مقبولیت میں بالی ووڈ کا بھی اہم کردار رہا ہے۔

اردو شاعری کی اقسام

ترمیم

اردو شاعری کی بنیادی اقسام حسب ذیل ہیں:[2]

  • غزل: غزل [3]کے لغوی معنوی ایسا کلام جس میں عورتوں کے حسن و عشق کا بیان ہو۔ اصطلاح میں غزل ایسے اشعار کو کہتے ہیں جن میں عشق و محبت، حسن و جمال اور محبوب کا تذکرہ ہو۔ ہجر و فراق، آنسو، شبنم، خد و خال، وفا اور جفا، گل و بلبل، صبح و شام وغیرہ غزل کے چند اہم موضوعات ہیں۔ غزل کا ہر شعر دوسرے شعر سے معنی و موضوع کے اعتبار سے مختلف ہوتا ہے۔ اس کا ہر شعر ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتا ہے۔[4]
  • مطلع: غزل کے پہلے شعر کو مطلع کہتے ہیں، جس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔
تم آئے ہو نہ شب انتظار گذری ہے تلاش میں ہے سحر بار بار گذری ہے
  • حسن مطلع: اگر غزل کا دوسرا شعر بھی ہم قافیہ ہو تو اسے "حسنِ مطلع" یا "مطلع ثانی" کہیں گے۔
تم آئے ہو نہ شب انتظار گذری ہے تلاش میں ہے سحر بار بار گذری ہے
  • مقطع: غزل کا آخری شعر جس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے ’مقطع‘ کہلاتا ہے۔
اب تو جاتے ہیں بت کدے سے میرؔ پھر ملیں گے اگر خدا لایا
  • نعت: اس صنف میں مسلمانوں کے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کی جاتی ہے۔
  • حمد: لفظ حمد قرآن کا سب سے پہلا لفظ ہے اور یہ لفظ اللہ پاک کی تعریف کے لیے خاص ہے۔ اردو شاعری کی اس صنف میں اللہ پاک کی تعریف کی جاتی ہے۔
  • منقبت: یہ صنف تصوف میں زیادہ مقبول ہے۔ اس میں صحابۂ کرام اور بزرگانِ دین کی تعریف میں اشعار کہے جاتے ہیں۔
  • غزم: یہ اردو کی ایک نئی صنف سخن ہے۔ اس میں ایک نظم ہوتی ہے اور آخر میں ایک مکمل شعر جو اس نظم کا خلاصہ ہوتا ہے۔ اردو کی پہلی غزم شکیل حنیف مالیگاؤنوی نے اِرقام کی تھی۔ معلم ان کی مشہور غزم ہے۔
  • مرثیہ: پچھلے زمانے کی بہت ہی مقبول صنف ہے۔ اس میں حسن و حسین کی شہادت کا قصہ بڑے رزمیہ انداز میں بیان کیا جاتا ہے۔[2] بنیادی طور پر ایک روایتی مرثیہ اپنی ترکیب میں مندرجہ ذیل اجزا کا حامل ہوتا ہے۔
  1. تمہید
  2. چہرہ
  3. سراپا
  4. رخصت
  5. آمد
  6. رَجَز
  7. جنگ
  8. شہادت
  9. دعا
  • مثنوی: اس صنف میں عشقیہ داستان کو دو شعری انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ گویا کہ یہ نثر کی مشہور صنف داستان کی شعری شکل ہے۔ داستان ہی کی طرح اس میں دوسری دنیا کی خیالی باتیں، جن اور پریوں کی کہانیاں، جادو اور جنگ کی باتیں ہوتی ہیں۔ اردو کی سب سے پہلی مثنوی کدم راو پدم راو ہے۔ میر تقی میر اور سودا نے کچھ اہم مثنویاں اِرقام کی ہیں۔ میر حسن اور دیا شنکر نسیم کو مثنوی کا استاد مانا جاتا ہے۔ ان کی مثنویاں بالترتیب سحر البیان اور گلزار نسیم ہیں۔
  • نظم: یہ ایک بہت ہی وسیع اصطلاح ہے اور اس کی بے شمار اقسام ہیں�� نظم میں غزل کے برعکس ایک ہی مضمون ہوتا ہے جس کا ایک مرکزی خیال بھی ہوتا ہے۔ ہر نظم کا ایک عنوان ہوتا ہے جس کے تحت شاعر اپنی بات مکمل کرتا ہے۔ اس میں غزل کی طرح دو اشعار کی پابندی نہیں ہوتی۔ نظم مثلث، رباعی، مخمس، مسدس اور مثمن ہو سکتی ہے۔ مسدس حالی بہت مشہور ہے۔ مشہور نظم گو شعرا میں اقبال، فیض احمد فیض، ن م راشد، نظیر، اکبر الہ آبادی، علی سردار جعفری، اختر الایمان، فراق گورکھپوری، جوش ملیح آبادی اور کیفی اعظمی شامل ہیں۔ ن م راشد نے ازاد نظم کو ایک مقبول عام صنف بنایا ہے۔[2]

اردو شاعری کے مجموعے

ترمیم

اردو شاعری کے مجموعے دو قسم کے ہوتے ہیں:

  • دیوان: غزلیات کا مجموعہ
  • کلیات: کسی ایک شاعر کے مکمل کلام کا مجموعہ

اردو شاعری کی تشکیل

ترمیم

اردو شاعری میں مندرجہ ذیل عناصر پائے جاتے ہیں۔

  • بیت:
  • بیت الغزل: غزل کا سب سے اچھا شعر
  • بحر: وہ مقررہ پیمانے جن کے اوزان میں شعر کہا جا سکے۔ بحر چھوٹی اور بڑی ہو سکتی ہیں۔
  • دیوان: کسی بھی شاعر کے مکمل غزلیہ کلام کا مجموعہ
  • حسن مطلع: اگر ایک غزل میں دو مطلع ہو تو دوسرا مطلع حسنِ مطلع ہو گا۔
  • کلام: شاعر کا کوئی بھی شعر یا اس کی کوئی بھی تخلیق کلام کہلاتی ہے۔
  • کلیات: کسی ایک شاعر کا مکمل کلام۔
  • مقطع: غزل کا آخری شعر جس میں شاعر اپنا تخلص بیان کرتا ہے۔
  • مطلع: غزل کا پہلا شعر جو ہم قافیہ و ردیف ہوتا ہے۔
  • ماورا: ن م راشد کی شاعری کا وہ مجموعہ جو آزاد نظم کے اسلوب میں اِرقام کیا گیا ہے۔
  • مصرع: ایک شعر دو مصرعوں سے مل کر بنتا ہے۔ ہر ایک لائن ایک مصرع کہلاتی ہے۔
  • مشاعرہ: ایک ادبی پروگرام جس میں شعرا اپنا کلام پیش کرتے ہیں۔ مشاعروں میں غزل کافی مقبول ہے۔
  • قافیہ: شعر کے آخر میں آنے والے ہم آواز الفاظ۔ الفاظ الگ الگ ہوتے ہیں مگر ہم وزن ہوتے ہیں۔ مثال:
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے آخر اس درد کی دوا کیا ہے
  • ردیف: قافیہ کے بعد آنے والا لفظ یا الفاظ۔ جیسے مذکورہ ابیات میں "کیا ہے" ردیف ہے۔ یہ پوری غزل میں یکساں رہتے ہیں اور یہی غزل کی ظاہری خاصیت ہے۔
  • شعر: ایک شعر دو مصرعوں سے مل کر بنتا ہے۔ ہر شعر کا اپنا ایک وزن ہوتا ہے۔ ایک غزل کے سارے اشعار ہم وزن ہوتے ہیں اور ایک ہی بحر میں ہوتے ہیں۔
  • شاعر: خدا کی ایسی مخلوق جو انسانوں میں پائی جاتی ہے اور اپنی بات کو ساحرانہ انداز میں پیش کرکے لوگوں کے دلوں کو موہ لیتی ہے۔ یعنی وہ انسان جو اشعار کہے۔
  • شاعری: شعر کہنے کا فن شاعری کہلاتا ہے۔
  • تحت اللفظ:
  • تخلص: غزل کے آخری شعر میں شاعر اپنا نام اِرقام کر دیتا ہے۔ عام طور پر یہ نام اصل نام سے ہٹ کر ہوتا ہے۔ شاعر اپنی پوری شاعری اسی نام سے کرتا ہے۔ جیسے مرزا اسد اللہ خان کا تخلص غالب اور اسرار الحق کا تخلص مجاز ہے۔ تخلص کبھی اصلی نام بھی ہوتا ہے جیسے اقبال، فیض وغیرہ۔
  • ترنم: اس کا تعلق غزل گوئی سے ہے۔ یہ فن موسیقی کی ایک اصطلاح ہے۔
  • تریوینی: ایک ایسی شاعری جو تین مصرعوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ پہلے دو مصرعے مکمل ہوتے ہیں اور تیسرا اضافیہ ہوتا ہے جو ایک نئی جہت دیتا ہے۔ اس کو مشہور بالی ووڈ شاعر گلزار نے تخلیق کیا ہے۔ گلزار کی تریوینی کو جگجیت سنگھ نے اپنی آواز دی ہے۔ ایک تریونی درج ذیل ہے:
زلف میں یوں چمک رہی ہے بوند جیسے بیری میں تنہا اک جگنو

اصناف سخن

ترمیم
  • دوہا: اس کا آغاز ساتویں صدی اور آٹھویں صدی کا زمانہ بتایا جاتا ہے۔ دوہے کے دونوں مصرعے مقفیٰ ہوتے ہیں۔ ہندی دوہا نگاروں میں کبیر، تلسی داس اور عبد الرحیم خان خاناں مشہور ہیں۔ دوہا ہندی شاعری کی صنف ہے جو اب اردو میں بھی ایک شعری روایت کے طور پر مستحکم ہو چکی ہے۔ ہر دوہا دو ہم قافیہ مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہر مصرعے میں 24 ماترائیں ہوتی ہیں۔ ہر مصرعے کے دو حصے ہوتے ہیں، جن میں سے ایک حصے میں 13 اور دوسرے میں 11 ماترائیں ہوتی ہیں اور ان کے درمیان میں ہلکا سا وقفہ ہوتا ہے۔
  • فرد: جب شعوری طور پر صرف ایک ہی شعر اِرقام کیا جائے، تو وہ "فرد” کہلاتا ہے جس کی جمع "فردیات” ہے۔

بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ شاعر صرف ایک ہی شعر کہہ پاتا ہے اور مزید اشعار سے غزل مکمل نہیں کرپاتا، ایسا شعر بھی "فرد” کہلاتا ہے

  • گیت: گانے کی غرض سے اِرقام کیا گیا شاعرانہ کلام۔
  • غزل: غزل اردو شاعری کی مقبول ترین صنف سخن ہے۔ سب سے بڑے غزل گو شعرا میں غالب، مومن، میر، داغ اور جگر ہیں۔
  • رباعی: چار مصرعوں پر مشتمل مختصر نظم جو چوبیس مقررہ اوزان میں اِرقام کی جاتی ہے۔[5]
  • حمد: وہ صنف سخن جس میں اللہ پاک کی خوبی وتعریف بیان کی جائے۔
  • ہزل:
  • ہجو: اگر شعر میں کسی کی برائی کی جائے تو وہ ہجویہ شاعری کہلاتی ہے۔
  • کافی:
  • مدح: اگر شعر میں کسی کی تعریف کی جائے تو وہ مدحیہ شاعری کہلاتی ہے۔
  • منقبت: یہ صنف تصوف میں بہت مقبول ہے۔
  • مرثیہ: جس میں حضرت امام حسین کی شہادت کا تذکرہ ہو۔
  • مناجات: جس میں خدا سے باتیں کی جائیں اور اس سے کچھ مانگا جائے۔ دعائیں کی جائیں۔
  • مسدس: وہ کلام جس کا ہر بند چھ مصرعوں پر مشتمل ہو۔
  • مخمس: وہ کلام جس کا ہر بند پانچ مصرعوں پر مشتمل ہو۔
  • مربع: وہ کلام جس کا ہر بند چار مصرعوں پر مشتمل ہو۔
  • نعت : وہ نظم جس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف ہو۔
  • نظم:
  • نوحہ: مرنے والے کی تعریف میں روتے ہوئے جو اشعار کیے جائیں۔
  • قصیدہ:
  • قوالی:
  • سلام:
  • سہرا:
  • شہر آشوب:
  • سوز:
  • واسوخت:
  • ریختی: ریختی مردوں کے ذریعہ عورتوں کی مخصوص زبان، محاورے اور روز مرہ میں عورتوں کے باہمی معاملات اور جنسی جذبات کے اظہار پر مبنی شاعری ہے جو غزل کی ہیئت میں ہوتی تھی۔ریختی انیسوی صدی میں لکھنؤ کے خاص ثقافتی ماحول کی پیداوار تھی۔ اس کے اہم شاعروں میں یار علی جان صاحب، سعادت یار خاں رنگین، محسن خاں محسن اور انشاء اللہ خان انشا شامل ہیں۔

رسم الخط

ترمیم

پاکستان اور دکن میں اردو شاعری نستعلیق میں اِرقام کی جاتی ہے جو فارسی عربی رسم الخط ہے۔ شمالی ہند میں ہندی جاننے والوں کے لیے دیوناگری میں بھی اردو شاعری اِرقام کی جاتی ہے۔ انٹرنیٹ کے آجانے کے بعد اردو شاعری کو نستعلیق کی ساتھ ساتھ دیوناگری اور رومن اردو میں پیش کرنا آسان ہو گیا ہے۔ اس سے نستعلیق سے نابلد افراد خوب فائدہ اٹھاتے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Language, religion and politics in North India۔ Lincoln, NE: IUniverse۔ 2005۔ ISBN:978-0-595-34394-2 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط |first1= يفتقد |first1= (مساعدة)صيانة الاستشهاد: أسماء متعددة: قائمة المؤلفين (link) صيانة الاستشهاد: علامات ترقيم زائدة (link)
  2. ^ ا ب پ Bailey، Thomas Grahame (1932 & 2008)۔ A History of Urdu literature (PDF)۔ Association press (Y.M.C.A.)۔ ISBN:978-0-19-547518-0۔ اطلع عليه بتاريخ 15 جولائی 2012 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |year= (مساعدة)
  3. "اردو غزل" 
  4. "What is a Ghazal | Everything Explained"۔ www.YoAlfaaz.com۔ Priya Batra۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  5. راحیلؔ فاروق۔ "رباعی کے چوبیس اوزان اور انھیں یاد رکھنے کے لیے ایک رباعی – بحور سے متعلق عروضی مباحث – اردو عروض – اردو گاہ"۔ اردو گاہ