دیگر استعمالات کے لیے دیکھیے: فضاء (ضد ابہام) یا خلاء (ضد ابہام)

فضائے بسیط يا خلاء (انگریزی: Outer Space)، جسے بیرونی فضاء بھی کہاجاتا ہے، علمِ فلکیات میں اَجرامِ فلکی کی فضاؤں سے باہر کائنات کے خالی علاقہ کو کہاجاتا ہے۔ مقبولِ عام سمجھ کے برعکس، خلاء مکمل طور پر خالی نہیں ہے (جیسے کامل فراغ) بلکہ اِس میں تھوڑے مقدار کا ریزہ موجود ہے، زیادہ تر ہائیڈروجن پلازما اور ساتھ ہی برقناطیسی اشعاع. قیاساً، اِس میں سیاہ مادہ اور سیاہ توانائی بھی موجود ہے۔

تسمیات

ترمیم

جیسا کہ اُوپر گذر چکا کہ عام خیال یہی کیا جاتا ہے کہ خلاء مکمل طور پر خالی ہے، اِسی خیال کی وجہ سے اِسے خلاء کہاجاتا ہے اور اگر غور کیا جائے تو یہ خیال غلط ثابت ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اِسے خلاء کہنا بھی درست نہیں، اِس کے لیے صحیح لفظ فضاء ہو سکتا ہے، تاہم فضاء دو قسم کے ہیں یعنی ایک اجرامِ فلکی کی اپنی فضاء جیسے کرۂ ہوا اور ایک اجرامِ فلکی کی کشش ثقل سے باہر یعنی اجرام کے درمیان کی جگہ، لہٰذا اِن دونوں فضاؤں کے لیے ایک ہی لفظ فضاء استعمال کرنے سے ابہام پیدا ہونے کا اندیشہ ہے، اِس لیے خلاء کے لیے فضائے بسیط ایک موزوں اور صحیح اِصطلاح ہے، علمی لحاظ سے بھی اور ادبی لحاظ سے بھی۔ دوسری اہم بات یہ کہ اِس کے لیے خلاء کا لفظ استعمال کرنا بھی ضروری ہے کیونکہ اِس کے لیے انگریزی میں لفظ اسپیس استعمال کیا ج��تا ہے اور لفظ اسپیس سے منسلک دوسرے اِصطلاحات کے اُردو متبادلات بنانے یا اپنانے میں اِصطلاح فضائے بسیط استعمال کرنے سے بہت سے مشکلات کا سامنا پڑسکتا ہے، لہٰذا، اُن مرکبات میں لفظ خلاء ہی موزوں ہے جیسے خلائی جہاز، خلائی پرواز، خلائی تحقیق، خلائی مرکز وغیرہ۔ لفظ خلاء کا اگر مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اِس کی وہی معنی ہے جو انگریزی لفظ ویکیوم کی ہے، تاہم ویکیوم کے لیے ایک اَور عربی لفظ فراغ بلاجھجھک استعمال کیا جا سکتا ہے، اِس لیے لفظ خلاء کا اسپیس کے لیے استعمال کسی ابہام کا پیش خیمہ ثابت نہیں ہو سکتا۔ موقع محل اور اِصطلاح کی مناسبت سے اِس کے لیے بعض اوقات صرف لفظ فضاء بھی استعمال کیا جاتا ہے، جیسے ہوافضاء (aerospace)، سمتیہ مکاں اور نمونہ فضا وغیرہ۔

ماحول

ترمیم
فائل:مقنضاء یا مقنائی کرّہ کی ساخت.png
خلاء ایک مکمل فراغ نہیں ہے، بلکہ باردار زرّات، برقناطیسی میدان اور وقوعاً ستاروں کا پلازمائے بُردہ ہے۔

فضائے بسیط، کامل فراغ کی قریب ترین طبعی مثال ہے۔ اِس میں رگڑ ناپید ہے، جو ستاروں، سیّاروں اور چاندوں کو آزاد تیرنے کے قابل بناتی ہے۔ ستارے، سیّارے، نجمیئے اور چاند اپنی فضاء کششِ ثقل کے ذریعے قائم رکھتے ہیں۔ اِن کی فضاؤں کی کوئی خاص حد نہیں ہوتی، بلکہ جسم سے فاصلہ بڑھنے کے ساتھ ساتھ فضاء کی کثافت بھی کم ہوتی جاتی ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم